Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    پیر، 6 اپریل، 2020

    مریخ کے بعد نظام شمسی میں اگلی کون سی جگہ آباد کی جائے گی؟


    جواب:شان ماس

    میرا جواب ہے عطارد!!! 

    سب سے اہم وجہ جو اس حقیقت سے متعلق ہے وہ یہ کہ عطارد قریب ہے، اور کافی چیزوں میں چاند اور مریخ سے مماثلت رکھتا ہے۔ جب تک ہم مریخ کو آباد کریں گے تب تک ہمارے پاس چاند پر رہنے میں بھی کافی تجربہ ہو چکا ہو گا۔ 

    عطارد، چاند اور مریخ کے میں مماثلت 


    میدان ۔ چاند اور مریخ کی طرح عطارد پتھریلا، دھول زدہ، گڑھوں والا علاقہ ہے۔ وہ عمارتی طریقے اور گاڑیاں جو چاند اور مریخ پر چلنے کے لئے بنائی گئی ہوں گی وہی عطارد پر بھی کام کر سکیں گی۔ 

    محوری جھکاؤ۔ چاند کی طرح عطارد کا محوری جھکاؤ لگ بھگ صفر (0.034 درجے ) ہے۔ لہٰذا، چاند کی طرح، قطبین کے قریب ہمیشہ سائے میں رہنے والے گڑھے وہ جگہ ہوں گے جہاں پانی کی تلاش کے لئے جایا جا سکتا ہے۔ چاند کے لئے اس کا حل نکالنے کے بعد، ہم اس قابل ہوں گے کہ ویسی تیکنیک عطارد پر بھی استعمال کر سکیں۔ 

    درجہ حرارت۔ عطارد میں چاند کی طرح شدید درجہ حرارت ہوتا ہے۔ عطارد کی رات اتنی ہی ٹھنڈی ہوتی ہے جتنی کہ چاند کی رات، اگرچہ دن چاند کی نسبت زیادہ گرم ہوتا ہے۔ چاند پر شدید درجہ حرارت سے نمٹنے کی ترکیب (سب سے زیادہ امکان تو زیر زمین رہنے کا ہی ہے ) عطارد پر بھی استعمال ہو سکتی ہیں۔ 

    کشش ثقل۔ عطارد پر لگ بھگ مریخ جتنی ہی ثقل ہے۔ ایک جیسے علاقوں کو مد نظر رکھتے ہوئے، تعمیری طریقے اور گاڑیاں جو مریخ کے لئے بنائی گئی ہوں گی وہ فوری طور پر عطارد پر بھی چل سکتی ہوں گی۔ شاید سب سے اہم بات یہ کہ لوگ مریخ اور عطارد کے درمیان سفر کم ثقل میں رہنے کی وجہ سے بغیر کسی صحت کے نقصان کے کر سکیں گے۔ مثال کے طور پر مریخ پر کام کرنے والے انجنیئر عطارد پر رہائشی عمارتوں پر کام حاصل کر سکیں گے۔ 

    عطارد کے دیگر فائدے اور نقصانات 


    قربت۔ یہ اکثر کہا جاتا ہے کہ زہرہ زمین سے سب سے قریبی سیارہ ہے، کیونکہ یہ کسی وقت زمین سے قریب ترین ہوتا ہے۔ تاہم زہرہ زمین سے شمسی وصل کے دوران کافی دور ہوتا ہے۔ عطارد کبھی بھی 12 نوری منٹوں سے دور نہیں جاتا۔ اس پر پہنچنے میں مریخ یا زہرہ سے کم وقت لگے گا۔ عطارد پر جانے کے لئے کم سے کم توانائی والی ہومان خط پروارز پر 105 دن لگیں گے، جبکہ زہرہ پر 146 دن اور مریخ پر 259 دن۔ عطارد کے لئے عملہ بردار مہمات اور مسافر اڑانیں سستی اور (کم وزنی) ہوں گی، کیونکہ سفر کے لئے کم رسد درکار ہو گا؛ سب سے سستا پہنچنا چاند پر ہو گا۔ اس طرح کی پروازیں محفوظ بھی ہوں گی، کیونکہ عملہ/مسافر خلاء میں کم وقت گزاریں گے اور تابکاری اور خرد ثقل کا سامنا مختصر عرصے کے لئے کریں گے۔ مزید براں، زمین-عطارد مجمعی عرصے صرف 116 دنوں کا ہو گا، جس کا مطلب ہوا کہ عطارد تک مہمات/ اڑانیں ہر 4 ماہ میں بھیجی جا سکیں گی، زہرہ کے لئے 19.5 ماہ جبکہ مریخ کے لئے 26 ماہ ہوتا ہے۔ اصولی طور پر عطارد کی آباد کاری کا اثر زیادہ تیزی سے آگے بڑھے گا، اور آباد کاروں کو رسد تیزی سے مہیا کی جا سکے گی، جس سے ان کی حفاظت بہتر ہو گی۔ 

    شمسی تابکاری۔ یہ دونوں نعمت و لعنت ہے۔ چاند پر یا زمین کے کرۂ فضائی کے اوپر کے مقابلے میں عطارد پر شعاع ریزی 6.7 گنا زیادہ ہو گی۔ لہٰذا، شمسی تابکاری کہیں زیادہ شدید ہو گی اور لوگوں کو اس سے محفوظ رکھنا کہیں زیادہ مشکل ہو گا۔ ہمیں اپنا زیادہ تر وقت زیر زمین گزارنا ہو گا، اور/یا اس سے نمٹنے کے لئے خاص چیزیں بنانی ہوں گی ہمیں شمسی ذراتی واقعات کے لئے بہت ہی اچھا خبردار کرنے کا نظام وضع کرنا پڑے گا۔ دوسری طرف، اس کا مطلب بہت ہی فراواں شمسی توانائی بھی ہے؛ مثال کے طور پر، عطارد پر آبادی کو چاند یا مریخ کے مقابلے پر کافی ہلکے شمسی پینلوں کی ضرورت ہو گی۔ 

    طویل دن۔ عطاردی دن کا چکر 176 دنوں کا ہے، چاند سے 6 گنا زیادہ طویل۔ سورج کی روشنی کے بغیر تین ماہ کافی طویل عرصہ ہے، اور آبادی میں لوگوں اور زراعت کے لئے مصنوعی روشنی کی ضرورت ہو گی، جو توانائی کے خرچے پر ملے گی۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ کافی توانائی کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش درکار ہو گی تاکہ آبادی عطارد کی رات آرام سے گزار سکے۔ غور کیجئے، بہرحال، عطارد میں چاند کی طرح صفر کے قریب محوری گردش کی وجہ سے "ابدی روشنی کا عروج" بھی ہوتا ہے جہاں شمسی توانائی (اور روشنی و حرارت) لگ بھگ تمام عرصہ دستیاب ہوتی ہے۔ 

    ظاہر ہے کہ گرمی ایک اہم مسئلہ ہو گا، تاہم تحقیق بتاتی ہے کہ عام درجہ حرارت کے حالات بلند ارتفاع پر سطح سے صرف ایک میٹر نیچے بھی ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ، فراواں شمسی توانائی آبادی کے اندر صنعتی پیمانے پر ایئر کنڈیشننگ کو توانائی دینے کے لئے کافی ہو سکتی ہے۔ 

    ان تمام وجوہات کی بنا پر، مجھے لگتا ہے کہ مریخ کے بعد عطارد انسانوں کی توجہ حاصل کر لے گا۔ 

    سچ بات تو یہ ہے کہ مجھے رہنے کے لئے کیلسٹو اور ٹائٹن بھی پسند ہیں، تاہم وہ کافی دور ہیں، اور آبادی کو توانائی دینے کے لئے کثیر شمسی توانائی کے بغیر غالباً وہاں پر نیوکلیائی عمل انشقاق یا عمل گداخت پر انحصار کرنا ہو گا۔ بہرحال ان کے پاس کہیں زیادہ پانی ہوتا ہے۔
    اگلی
    یہ سب سے تازہ ترین اشاعت ہے۔
    قدیم تر اشاعت
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: مریخ کے بعد نظام شمسی میں اگلی کون سی جگہ آباد کی جائے گی؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top