Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 6 جون، 2015

    ناممکن کی طبیعیات از میچو کاکو - عرض مترجم

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم


    تمام تعریفیں اس رب کے لئے جو عالمین کا پالنے والا ہے اور درود و سلام ہو حضرت محمّد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ و سلم اور آپ کی طاہر آل و اولاد پر۔

    یہ کتاب مشہور زمانہ نظریاتی طبیعیات دان ڈاکٹر میچو کاکو (Michio Kaku) کی کتاب"Physics of the Impossible" کا ترجمہ کرنے کی ایک ادنی سی کوشش ہے ۔ کسی بھی کتاب کو ترجمہ کرنے کا یہ میرا پہلا تجربہ ہے لہٰذا اس میں کافی زیادہ غلطیوں کا احتمال ہوگا ۔ میرے اپنی رائے کے مطابق اس ترجمہ کو ادارت کی ضرورت تھی اور اب بھی ہے ۔ اس بات کے پیش نظر میں نے اس ترجمہ کو انٹرنیٹ کے مختلف فورم (محفلوں ) میں بھی ٹکڑوں میں شایع کیا اور اب بھی شایع کر رہا ہوں تاکہ صاحبان علم میری غلطیوں کی نشاندہی کریں اور میں اپنی تصحیح کر سکوں۔

    ہرچند یہ ایک طویل کتاب ہے لیکن ڈاکٹر کاکو نے اس کو بہت ہی دلچسپ انداز میں لکھا ہے۔ میں اپنی حد تک کہنے میں تو بجا ہوں کہ ترجمے کرتے وقت مجھے اس کتاب نے اپنی مکمل گرفت میں لے رکھا تھا ۔ کاکو ہر باب کو بہت ہی دلچسپ انداز میں کچھ سائنسی قصّوں یا سائنس قصّوں پر مبنی فلم اور ڈرامے سے شروع کرتے ہیں ۔ وہ پھر اس مخصوص موضوع کی تاریخ بیان کرتے ہوئے آہستہ آہستہ بتدریج تیکنیکی گہرائیوں میں اترتے جاتے ہیں اور پھر تمام تر باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کو ناممکنات کے درجوں میں زمرہ بند کرتے ہیں ۔ انہوں نے ناممکنات کو تین درجوں میں بانٹا ہوا ہے ۔ جس کی وجہ آپ کو پیش لفظ میں مل جائے گی۔

    یہ کتاب ٢٠٠٨ء میں شایع ہوئی تھی۔ لہٰذا اس میں کچھ ایسے منصوبوں کا ذکر ہے جن کے مستقبل میں مکمل ہونے کی تاریخ دی گئی ہے۔ تاہم بعد ازاں وہ منصوبے کسی وجہ سے منسوخ ہو گئے ہیں یا پھر انھیں ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح سے کچھ منصوبے ایسے ہیں جن کو مکمل ہو کر کچھ خاص چیزوں کی چھان بین کرنا تھی۔ بعد میں وہ منصوبے مکمل بھی ہوئے اور متوقع نتائج بھی حاصل ہو گئے۔ (مثلاً لارج کولائیڈر ہیڈرون میں ہگس بوسون کی کھوج وغیرہ)۔ بہرحال ترجمہ کرتے وقت میں نے کوشش کی ہے کہ جیسا کاکو کہہ رہے ہیں ویسا ہی لکھوں ۔ معلومات کو تازہ کرنے کی کوشش کہیں پر بھی نہیں کی گئی ۔

    یہ کتاب تین حصّوں میں بٹی ہوئی ہے ۔ پہلے حصّے میں دس باب ہیں ۔ دوسرے حصّے میں تین باب جبکہ آخری حصّے میں دو باب ہیں ۔ اس کے علاوہ پیش لفظ اور اختتامیہ بھی ہے ۔

    پوری کتاب کا ترجمہ کرتے وقت انگریزی اصطلاحات کا اردو ترجمہ اپنی جگہ ایک مسئلہ بنا رہا ہے ۔ میں نے ترجمہ کرتے ہوئے http://www.urduenglishdictionary.org سے مدد لی ہے ۔ اس کے علاوہ دوسری سائنسی کتب کا بھی فائدہ اٹھایا ہے ۔ ہر چند مختلف مصنفین نے ایک ہی اصطلاح کا مختلف انداز میں ترجمہ کیا ہے ۔ مثلاً "Uncertainty Principle" کا ترجمہ کسی نے "اصول تیقن " کیا ہے تو کسی نے "اصول عدم یقین "۔ "Singularity" کو کہیں "اکائیت " ترجمہ کیا گیا ہے تو کہیں "عدم "۔ “Theory of Everything” کو کوئی " ہر چیز کا نظریہ" لکھتا ہے تو کوئی "ہر شئے کا نظریہ"،"Conservation of Energy" کو کسی نے "تحفظ توانائی" لکھا تو کسی نے "بقائے توانائی"۔

    بہرحال میں نے ان اصطلاحات کا استعمال کرنے کی کوشش کی ہے جن کا کثرت استعمال مختلف جگہوں پر دیکھا ہے ۔ میں نے کیونکہ اس کتاب کو ترجمہ کرتے ہوئے انٹرنیٹ کی مدد لی ہے لہٰذا ہو سکتا ہے کہ بہت ساری اصطلاحات کے ترجمے موجود ہوں لیکن میری ان تک رسائی نہ ہو سکی ہو ۔ بہرکیف زیادہ سے زیادہ اردو اصطلاحات کا استعمال کیا ہے ۔ میں نے کسی ایک کتاب میں پڑھا تھا کہ اگر ہم اردو اصطلاحات کو زبان عام کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کا استعمال کرنا ہوگا ۔ مجھے اس رائے سے مکمل اتفاق ہے کیونکہ آج کل جب میں نئی نسل کو دیکھتا ہوں جو ہندی ڈرامے اور فلمیں دیکھ کر ٹھیٹ ہندی کے الفاظ روانی سے بولتے ہیں تو حیرت زدہ رہ جاتا ہوں۔

    مزید براں یہ کہ میں نے شروع میں وکی پیڈیا میں استعمال ہونے والی اردو کی اصطلاحات کا استعمال کرنے کی کوشش بھی کی ۔ لیکن بعد میں اس کوشش کو ترک کر دیا کیونکہ وہ ایسی جناتی زبان میں ہیں جو کم از کم مجھ کم علم شخص کے پلے نہیں پڑیں ۔ بہرحال جہاں کہیں اصطلاح کا مناسب ترجمہ نہیں ملا تو عربی اور فارسی کی اصطلاح کی مدد لی ۔ اور جب بہت ہی مجبوری ہوئی تو پھر انگریزی سے ہی کام چلایا ۔

    کافی جگہوں پر میں نے ڈائجسٹ اور بچوں کی کہانی میں ہونے والی اصطلاحات کا استعمال کیا ہے ۔ یہ پڑھ کر ہو سکتا ہے کہ آپ کو حیرانی ہو رہی ہو۔ لیکن جس نے بھی عمرو عیار کی کہانیاں پڑھی ہیں تو وہ عمر و عیار کی سلیمانی ٹوپی سے ضرور واقف ہوگا۔ بلکہ میرا تو یقین ہے کہ کوئی بھی اردو پڑھنے والا ہو ، اس نے چاہئے عمرو عیار کی کہانی پڑھی ہو یا نہیں اس نے "سلیمانی ٹوپی" کے بارے میں ضرور سنا ہوگا۔ لہٰذا میں نے “Invisibility Cloak” کو "سلیمانی جبہ" لکھنے میں کوئی شرم نہیں کی۔ اسی طرح سے “Telepathy” کو میں نے خیال خوانی لکھا ہے ۔ آپ میں سے جنہوں نے سسپنس ڈائجسٹ پڑھا ہوگا وہ محی الدین نواب صاحب کے مشہور زمانہ "دیوتا "کے ہیرو "فرہاد علی تیمور" سے تو واقف ہوں گے ۔ جو خیال خوانی کی طاقت کے بل بوتے پر بین الاقوامی استعمار کو نکیل ڈال کر رکھتا ہے ۔ لہٰذا جب نواب صاحب نے ٹیلی پیتھی کو لگ بھگ ٣٤ برس تک خیال خوانی لکھا تو میں بھی اس اصطلاح کے استعمال میں نہیں ہچکچایا ۔ 

    اسی طرح ناموں کی "نقل صوتی " (Transliteration ) بھی کافی پریشانی کا باعث بنی رہی ۔"Einstein" کو کوئی آئن سٹائن لکھ رہا ہے تو کسی کتاب میں آئن اسٹائن لکھا ہوا ہے تو کہیں آئینسٹاین۔ اسی طرح کسی کتاب میں "Schrödinger" کو شروڈنگر لکھا ہے تو کسی رسالے میں شروڈنجر ۔ "Neutron" کو کوئی نیوٹران لکھ رہا ہے تو کوئی نیوٹرون ۔ اسی طرح"Neutrino" کو کوئی نیوٹرینو لکھ رہا ہے تو کسی رسالے میں آپ کو نیوٹرائینو لکھا ہوا ملے گا ۔ بحر کیف میں نے فرنگی اسم معرفہ کی نقل صوتی کے لئے http://www.pronouncenames.com ، http://www.howjsay.com ، www.merriam-webster.com/dictionary ، اور http://www.forvo.com کی ویب سائٹ سے مدد لی ہے ۔ کوشش کی ہے کہ انگریزی تلفظ سے ہی نقل صوتی کروں۔ جہاں کہیں انگریزی تلفظ دستیاب نہیں تھا وہاں اسی نام کی زبان کا تلفظ استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔

    مسئلہ صرف اصطلاحات اور نقل صوتی کا نہیں ہے بلکہ اردو کے بھی کئی الفاظ ایسے ہیں جو کچھ لوگ ایک طرح سے لکھ رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ دوسری طرح سے ۔ مثلاً کوئی "نظریے" لکھ رہا ہے تو کوئی "نظریئے"۔ کوئی "شے" لکھ رہا ہے تو کہیں "شئے" لکھا ہوا ہے ۔ کوئی "شہابیے" لکھ رہا ہے تو کہیں" شہابئے" لکھا ہوا ملے گا ۔ طبیعیات کا نہیں معلوم کہ "طبیعیات " ہی ہے کہ "طبیعا ت" ہے۔

    کمپیوٹر پر اردو لکھتے ہوئے مجھے ابھی کچھ زیادہ عرصے نہیں ہوا ۔ اور اس بات کے لئے مجھے شاید گوگل کا شکریہ ادا کرنا چاہئے کیونکہ اس کے “Google IME” کی بدولت ہی میں اس کتاب کا ترجمہ اتنی آسانی سے کمپیوٹر پر اردو میں لکھ سکا ۔ کم از کم میرے لئے تو یہ بات سچ ہے کہ اگر گوگل کا یہ ٹول نہیں ہوتا تو میں اس کتاب کا ترجمہ کبھی بھی کرنے کی ہمت نہیں کرتا ۔

    آخر میں برادرم ابن ضیاء کا شکریہ ادا نہ کرنا ناانصافی  ہوگی انہیں کی ہمت افزائی و رہنمائی سے میں اس ترجمے کوبلاگ پر شایع کرنا شروع کررہا ہوں۔

    ترجمے میں جہاں کوئی غلطی نظر آئے براہ کرم کمینٹ کے حصّہ میں بیان کر دیجئے گا۔یونیکوڈ اردومیں شایع کرنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس کو درست کرنا بہت ہی آسان ہے۔ آپ تمام احباب کی رائے کا انتظار رہے گا۔



    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ناممکن کی طبیعیات از میچو کاکو - عرض مترجم Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top