Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 10 جنوری، 2020

    وائرلیس بجلی

    مستقبل کی بجلی کی ترسیل 
    "پست فریکوئنسی والے مقناطیسی میدان انسانوں اور جانوروں سے متعامل نہیں ہوتے جس کی وجہ سے ان کا استعمال کرنا محفوظ ہے"

    چلیں دیکھتے ہیں کہ کس طرح سے ٹیکنالوجی بجلی کے تاروں کو ماضی کا قصہ پارینہ بنا دے گی


    کیا آپ کے پاس ایک برقی ٹوتھ برش ہے؟ اگر ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ پہلے ہی وائرلیس بجلی کو اپنے گھر میں استعمال کر رہے  ہیں۔ ٹوتھ برش بغیر برقی رابطے کے امالی جوڑے - inductive coupling کا استعمال کرتے ہوئے پاور حاصل کرتا ہے۔ [امالہ اس خاصیت کو کہتے ہیں جس کے ذریعے برقی یا مقناطیسی رجحان کا حامل ایک جسم دوسرے جسم میں براہِ راست رابطے کے بغیر برق حرکی؛ برق سکونی یا مقناطیسی قوت پیدا کرتا ہے۔] جب کسی چارجنگ یونٹ میں تاروں کے گچھے سے مین لائنز کی برقی رو گزرتی ہے، تو اس کے نتیجے میں وہ اترنے چڑھنے والا مقناطیسی میدان پیدا کرتی ہے اس طرح ٹوتھ برش کے اندر موجود دوسرے لچھے میں برقی رو پیدا ہوتی ہے۔ یہی اصول ان چارجنگ میٹس میں کام کرتا ہے جو فونز اور کیمروں کو قریب سے پاور بہم پہنچاتے ہیں۔

    لیکن سمجھنے کی بات یہ ہے کہ انڈکٹیو کپلنگ صرف بہت ہی قریب سے کام کرتی ہے – بلکہ یوں کہہ لیں کہ جیسے ہی چند ملی میٹر دور جائیں جاتے جائیں ویسے ہی  مقناطیسی میدان تیزی سے ختم ہوتے جاتے ہیں۔

    ایک حل یہ ہے کہ گمگ (resonant)کو اس میں ڈالا جائے۔ گمگ وہ مظہر ہوتا ہے جس کی مدد سے اوپیرا گلوگار اپنی آواز سے شیشے کا گلاس توڑ دیتا ہے۔ اس کا مظاہرہ کرنے کے لئے گلوگار کی آواز کی فریکوئنسی کو گلاس کی طبعی گمگ کی فریکوئنسی سے ملنا ضروری ہوتا ہے۔ گلاس کی طبعی گمگ کی فریکوئنسی وہ شرح ہوتی ہے جس پر شیشہ قدرتی طور پر تھرتھراتا ہے۔

    اس تصور کو وائرلیس بجلی پر لاگو کرنے کے لئے سائنس دانوں نے دو لچھوں کو آپس میں ایسے رکھا کہ وہ مقناطیسی میدان کی فریکوئنسی کو گمگ کرسکیں۔ اس کی وجہ سے بجلی کی منتقلی چند میٹر دور تک ممکن ہوسکی کیونکہ دوسرا لچھے نے پہلے کی توانائی کو بڑھا دیا تھا۔ مقناطیسی میدان کی پست فریکوئنسی لوگوں یا جانوروں سے متعامل نہیں ہوتی جس کی وجہ سے یہ ٹیکنالوجی گھریلو ماحول میں استعمال کرنے کے لئے محفوظ ہے۔

    اگر آپ اس کو طویل فاصلے تک استعمال کرنا چاہیں گے تو پھر آپ کو توانائی کو برقی مقناطیسی اشعاع (مثال کے طور پر روشنی یا مائکرو ویوز ) میں تبدیل کرنا پڑے گا۔ لیزر سے پاور کو منتقل کرنے کا طریقہ بغیر انسان بردار جہاز میں پہلے ہی سے استعمال ہورہا ہے۔ اس میں سب سے پہلے بجلی بلند قوت کی انفرا ریڈ لیزر بیم میں تبدیل کی جاتی ہے؛ دوسری طرف ایک فوٹو وولٹک سیل ہوتا ہے جو اس کو واپس برقی رو میں تبدیل کرتا ہے۔

    مائکرو ویوز کے ذریعہ سے منتقل کرنے میں بھی یہی تصور استعمال کیا جاتا ہے، اس میں توانائی کو خرد امواج میں تبدیل کیا جاتا ہے اور پھر ایک درست کرنے والے انٹینا کی مدد سے اس کو واپس برقی رو میں لایا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ طریقہ زیادہ مؤثر ہے تاہم اس میں لیزر بیم کے مقابلے میں زیادہ بھاری آلات درکار ہوتے ہیں۔

    خلاء سے شمسی توانائی کو زمین پر بھیجنا 

    آئیے جانتے ہیں کہ کس طرح سے خلاء سے حاصل کردہ بجلی کو زمین میں منتقل کیا جا سکتا ہے

    پاور اسٹیشن 

    سولر پاور اسٹیشن 35,800 کلومیٹر کی اونچائی یا ارتفاع میں جیو اسٹیشنری یعنی ارضی ساکن مدار میں مقید ہوگا۔

    شمسی پینلز

    فوٹو وولٹک سیلز سورج کی شعاعوں سے توانائی کو پکڑ کر اس کو برقی رو میں تبدیل کریں گے۔

    گرڈ 

    برقی رو کو گرڈ میں ڈالا جائے گا جہاں سے وہ گھروں اور صنعتوں کو فراہم کرے گی۔

    ریکٹینا

    کئی کلومیٹر چوڑا راست کرنے والا انٹینا یا ریکٹینا خرد امواج یعنی مائکرو ویوز کی توانائی کو برقی رو میں تبدیل کرے گا۔

    مائکروویوز ٹرانسمیٹر 

    ٹرانسمیٹر بجلی کو پست شدت کی مائکرو ویوز اشعاع میں تبدیل کرے گا جس کو زمین پر بھیجا جائے گا۔

    مائکرو ویوز ریڈیشن 

    مائکرو ویوز کرۂ فضائی سے آسانی سے سفر کرلیتی ہیں تاہم یہ جب تک زمین کی سطح تک پہنچتی ہیں یہ کافی علاقے تک پھیل چکی ہوتی ہیں۔

    آئینہ 

    آئینہ سورج کی روشنی کو مرتکز کرتا ہے، یہ روشنی خلاء میں زمین کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ طاقتور ہوتی ہے اور یہ 24 گھنٹے دستیاب ہوتی ہے۔

    وائرلیس کی تاریخ 

    اہم واقعات 

    1893ء

    نیکولا ٹیسلا نے پہلی مرتبہ وائرلیس بجلی کا مظاہرہ عوام کے سامنے کیا اگرچہ یہ بہت زیادہ غیر مؤثر تھی۔

    1968ء

    پیٹر گلاسر نے خلاء میں شمسی توانائی کو قابو کرکے وائرلیس بجلی کو زمین پر منتقل کرنے کی تجویز پیش کی جس کے ساتھ ہی خلائی شمسی پاور اسٹیشن کی پیدائش ہوئی۔

    2003ء

    ناسا کے سائنس دانوں نے ایک غیر انسان بردار ہوائی جہاز کو صرف زمینی لیزر سے اڑایا۔

    2007ء

    ایم آئی ٹی کے محققین نے 2 میٹر کے فاصلے پر 40 فیصد کارکردگی کے ساتھ روشنی کے بلب کو جلایا۔ 

    2009ء

    یو ایس کی کمپنی پاور میٹ نے پہلی مرتبہ تجارتی پیمانے پر وائرلیس چارجنگ میٹس متعارف کروائے۔



    کیا آپ کو معلوم ہے؟

    ٹیسلا نے پوری دنیا میں بجلی کی ترسیل کا وائرلیس نظام کا منصوبہ بنایا تھا تاہم اس کو اپنے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سرمایہ دستیاب نہ ہوسکا۔

    وائرلیس بجلی کا گھریلو استعمال 

    کس طرح سے وائرلیس بجلی ہمیں تاروں کی جھنجھٹ سے آزاد کروائے گی 

    انفرا ریڈ ریڈیشن

    رسیور 

    وصول کرنے والی طرف فوٹووولٹک سیلز روشنی کو واپس برقی رو میں تبدیل کر دیتے ہیں۔

    سمت النظر (لائن آف سائٹ)

    بجلی کو طویل فاصلے تک منتقل کیا جا سکتا ہے تاہم ٹرانسمیٹر اور رسیور کو ایک دوسرے کے سمت النظر میں (ایسی سیدھ میں جس میں افق حائل نہ ہو) ہونا چاہئے۔

    ٹرانسمیٹر

    بجلی کو تبدیل کرکے انفرا ریڈ کی کرن میں مرکوز کرے گا۔

    گمگی امالہ – ریزونینٹ انڈکشن 

     ٹیلی ویژن اور لیپ ٹاپ میں استعمال ہوتا ہے 

    ٹرانسمیٹر 

    کیپسٹر میں موجود برقی میدان اور لچھے میں موجود مقناطیسی میدان کے درمیان توانائی جھولتی رہتی ہے۔

    ترسیل 

    اس کی مدد سے بجلی کو محفوظ طریقے سے 2 تا 3 میٹر کے فاصلے پر رکاوٹوں کے ہوتے ہوئے بھی بھیجا جا سکتا ہے۔

    رسیور 

    وصولی ریزونیٹر اسی فریکوئنسی پر سیٹ ہوتا ہے جس کی مدد سے وہ توانائی کو بڑھاتا ہے۔

    برقی رو 

    وصول کرنے والے لچھے میں برقی رو کو منتقل کیا جاتا ہے۔


    انڈکٹیو کپلنگ 

    فونز، چارجنگ میٹس ، ٹوتھ برش میں استعمال ہوتا ہے 

    ٹرانسمیٹر کوئل

    پاور ساکٹ سے منسلک ہوتا ہے۔ جب  متبادل برقی  رو اس لچھے میں سے گزرتی ہے تو مقناطیسی میدان پیدا ہوتا ہے۔ 

    رسیور کوئل

    آلات کے اندر نصب یہ لچھا مقناطیسی میدان کو واپس برقی رو میں تبدیل کر دیتا ہے۔

    مقناطیسی میدان 

    دوسرے لچھے میں وولٹیج کو منتقل کر نے کے لئے میدان کو چند ملی میٹر تک پھیلا ہوا ہونا ہوتا ہے ۔

    ٹرانسمیٹر 

    چھت میں لگا ہوا تانبے کا لچھا کمرے میں موجود آلات کے آس پاس مقناطیسی میدان بناتا ہے۔

    فون 

    موبائل فون جیسے ہی حدود میں داخل ہوتے ہیں ویسے خود بخود چارج ہونے لگتے ہیں۔

    لیمپ 

    ٹرانسمیٹر میں موجود وائرلیس سینسرز اس وقت بلب یا دوسرے آلات کو بند کر سکتے ہیں جب کوئی کمرے میں نہ ہو۔

    لیپ ٹاپ 

    مقناطیسی میدان سے بجلی کو حاصل کرتے ہوئے لیپ ٹاپ کو سوئچ میں پلگ لگانے کی کبھی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔





    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: وائرلیس بجلی Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top