Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 17 دسمبر، 2015

    بنٹلے کا تناقضہ

    بنٹلے کا تناقضہ


    کیونکہ "اصول" (نیوٹن کی کتاب) ایک حوصلہ مندانہ کام تھا لہٰذا اس نے کائنات کی ساخت کے متعلق پہلی بار پریشان کر دینے والے تناقضات کو پیدا کر دیا۔ اگر دنیا ایک سیج ہے تو یہ کتنی بڑی ہے؟ کیا یہ محدود ہے یا لامحدود ہے؟ یہ سوال زمانہ قدیم سے موجود ہے۔، رومی فلاسفر لکریٹیس اس بات سے متحیر تھا۔ "کائنات کسی بھی سمت میں محدود نہیں ہے،" اس نے لکھا۔ " اگر ایسا ہوتا تو اس کی لازمی طور پر کہیں حد ہوتی۔ لیکن صاف ظاہر ہے کہ اس چیز کی کوئی حد نہیں ہو سکتی تاوقتیکہ اس کے باہر کوئی چیز اس کو محدود کرنے کے لئے موجود ہو۔۔۔۔ تمام جہتوں میں ایک ہی طرح، اس طرف یا اس طرف، اوپر یا نیچے پوری کائنات میں کوئی حد نہیں ہے۔"

    لیکن نیوٹن کے نظریہ نے کسی بھی محدود یا لامحدود کائنات کے بارے میں تناقض کو سامنے لا کھڑا کیا۔ ایک سادہ سا سوال تضاد کی دلدل میں لے جاتا ہے۔ نیوٹن اس شہرت کی دھوپ سینکنے لگا جو اصول کی اشاعت سے اس کو حاصل ہوئی تھی، اس نے اس بات کو جان لیا تھا کہ اس کا قوّت ثقل کا نظریہ لازمی طور پر تناقضات کی پہیلیوں میں الجھا ہوا ہے۔ 1692ء میں رچرڈ بنٹلے نامی پادری نے بظاہر ایک انتہائی پرسکون اور سادہ نظر آنے والا لیکن درحقیقت پریشان کر دینے والا خط نیوٹن کو لکھا۔ کیونکہ قوّت ثقل ہمیشہ کھینچتی ہے اور کبھی دفع نہیں کرتی لہٰذا کوئی بھی ستاروں کا مجموعہ خود سے اپنے آپ پر منہدم ہو جائے گا۔ بنٹلے نے لکھا۔ اگر کائنات محدود ہے تب رات کا آسمان بجائے ابدی اور ساکن نظر آنے کے ناقابل بیان کشت و خوں کا منظر پیش کرتا ہوا نظر آتا کیونکہ ستارے ایک دوسرے میں گھس جاتے اور ایک خوفناک فوق ستارے میں تبدیل ہو جاتے۔ لیکن بنٹلے نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ اگر کائنات لامحدود ہے تو کسی بھی جسم پر لگنے والی کوئی بھی طاقت اس کو سیدھی یا الٹی جانب کھینچ لے گی اور یہ لگنے والی طاقت بھی لامحدود ہوگی لہٰذا ستاروں کو ایک شعلہ فشاں انشقاق عظیم میں ریزہ ریزہ کر دے گی۔

    شروع میں تو ایسا لگا جیسے کہ بنٹلے نے نیوٹن کو مات دے دی۔ یا تو کائنات محدود تھی ( اور اس کو ایک آگ کے گولے میں منہدم ہونا تھا )، یا پھر یہ لامحدود تھی ( جس کے نتیجے میں تمام ستاروں کو ریزہ ریزہ ہو جانا تھا )۔ ان دونوں میں سے کوئی بھی بات اس نوزائیدہ نظریئے کے لئے زہر قاتل تھی جس کو نیوٹن نے پیش کیا تھا۔ اس مسئلہ نے تاریخ میں پہلی بار ایک لطیف لیکن فطری تناقضہ کو اجاگر کیا کہ اگر ہم قوّت ثقل کو آفاقی طور پر لاگو کریں تو کیا ہوگا۔

    انتہائی محتاط رہتے ہوئے نیوٹن نے جواب لکھا کہ اس کے دلائل میں ایک سقم ہے۔ وہ ایک لامحدود کائنات کے نظریئے کی طرف راغب ہے جو مکمل طور پر یکساں ہو۔ لہٰذا اگر ایک ستارہ، لامحدود ستاروں کی وجہ سے سیدھی جانب کھنچا جا رہا ہے تو وہی ستارہ الٹی جانب کی طرف کے لامحدود ستاروں کی وجہ سے الٹی جانب بھی کھینچا جا رہا ہے اس طرح سے دونوں جانب کا کھنچاؤ ایک دوسرے کو زائل کر دیتا ہے۔ تمام قوّتیں ہر سمت میں توازن برقرار رکھی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ایک ساکن کائنات وجود میں آ گئی ہے۔ لہٰذا اگر قوّت ثقل ہمیشہ سے جاذبی قوّت ہے تو بنٹلے کے تناقضے کا واحد حل یہ ہے کہ کائنات لامحدود ہے اور یکساں طور پر پھیلی ہوئی ہے۔

    درحقیقت نیوٹن نے بنٹلے کی دلیل میں ایک سقم تلاش کر لیا تھا۔ لیکن نیوٹن اتنا ہوشیار تھا کہ اس کو اپنے جواب کی کم مائیگی کا احساس بھی تھا۔ اس نے ایک خط میں اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ ہرچند اس کا فراہم کردہ حل تیکنیکی بنیادوں پر درست ہے لیکن خلقی طور پر پائیدار نہیں ہے۔ نیوٹن کی یکساں اور لامحدود کائنات شیشے کے گھر جیسی ہوگی جو دیکھنے میں تو پائیدار ہوگی لیکن ذرا سی ہلچل سے منہدم ہو جائے گی۔ اس بات کا حساب کوئی بھی آسانی سے لگا سکتا ہے کہ کسی بھی ایک ستارے میں ننھی سی ہلچل، ستاروں میں زنجیری عمل کے طور پر ہلچل پھیلا دے گی اور ستاروں کے جتھے فوراً ہی منہدم ہونا شروع ہو جائیں گے۔ نیوٹن کے کمزور جواب نے ایک "خدائی طاقت" کا جواز پیدا کر دیا تھا جس نے اس شیشے کے گھر کو چکنا چور ہونے سے بچا کر رکھا ہوا تھا۔ "ایک متواتر معجزہ درکار تھا تاکہ وہ سورج اور ساکن ستاروں کو قوّت ثقل کے زیر اثر ایک دوسرے میں گھسنے سے بچا سکے۔" اس نے لکھا۔

    نیوٹن کے مطابق کائنات ایک جسیم گھڑی کی مانند تھی جس کی چابی اس کائنات کی ابتدا میں خدا نے بھر دی تھی۔ اب یہ کائنات اس وقت سے حرکت کے تین قوانین کی بدولت بغیر خدا کی مداخلت کے چل رہی ہے۔

    لیکن کبھی کبھار، خدا کو مداخلت کرنی پڑتی ہے تاکہ کائنات کی نوک پلک سنوار کر اس کو منہدم ہونے سے بچا سکے۔(با الفاظ دیگر کبھی کبھار خدا کو اس لئے مداخلت کرنی پڑتی ہے کہ حیات کی سیج کو ان کے اداکاروں پر گرنے سے بچا سکے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    1 comments:

    گمنام کہا... 10 ستمبر، 2016 کو 1:37 PM

    thats realy intresting ...

    Item Reviewed: بنٹلے کا تناقضہ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top