Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 6 نومبر، 2016

    طبیعیات دان کائنات کی تعریف کے بارے میں کیا سوچتے ہیں - حصّہ اوّل

    حیات کی تعریف سے متعلق بحث اسٹیون وائن برگ کی کتاب "پہلے تین منٹ" کے اس جملے سے مزید بھڑک گئی تھی جس میں وہ لکھتا ہے، "کائنات جتنا قابل ادراک ہو رہی ہے تو ساتھ ساتھ یہ بے معنی بھی ہو رہی ہے۔۔۔کائنات کو سمجھنے کی کوشش ان تھوڑی چیزوں میں سے ایک ہے جس نے انسانی حیات کو لغو سطح سے کچھ اوپر اٹھایا ہے، اور اس کو کچھ حزن کی شائستگی عنایت کی ہے۔" وائن برگ تسلیم کرتا ہے کہ اس نے اب تک جو بھی جملہ لکھا ہے اس میں سے اس جملے نے سب سے زیادہ آگ لگائی ہے۔ بعد میں اس نے ایک اور تبصرہ کرکے ایک اور تنازع کھڑا کر دیا، "اچھے لوگ اچھا برتاؤ اور برے لوگ برابرتاؤ کریں گے چاہئے مذہب ساتھ ہو یا نہ ہو؛ تاہم اچھے لوگوں کو برا کام کرنے کے لئے - مذہب درکار ہوتا ہے۔"

    بظاہر وائن برگ شیطنت سرور ہانڈی میں چمچہ چلا کر حاصل کرتا ہے ، ان لوگوں کا مذاق اڑا کر جو کائنات کی تعریف کو جاننے کے مدعی ہیں۔ "کئی برس تک میں بھی فلسفیانہ چیزوں میں لامذہب رہ کر خوش ہوتا رہا،" وہ تسلیم کرتا ہے۔ شیکسپیئر کی طرح وہ یقین رکھتا ہے کہ تمام دنیا ایک سیج ہے، " تاہم مسئلہ کہانی کا نہیں ہے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ کوئی کہانی ہی نہیں ہے۔"

    وائن برگ اپنے آکسفورڈ کے ساتھی سائنس دان رچرڈ ڈاکنس کے الفاظ کو دہراتے ہیں جو ایک حیاتیات دان ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں، " ایک اندھی طبیعیاتی قوّتیں رکھنے والی کائنات میں ۔۔۔۔۔ کچھ لوگوں کو تکلیف ہوگی، جبکہ دوسرے لوگ خوش قسمت ثابت ہوں گے اور آپ کو اس میں کوئی حکمت یا وجہ نظر نہیں آئی گی نہ ہی کسی قسم کا انصاف ملے گا۔ جس کائنات کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں اس کی درستگی کے ساتھ ان خصوصیات کی ہم توقع کرتے ہیں جس کی گہرائی میں نہ تو کوئی صورت گری ہے، نہ مقصد، نہ بدی اور نہ ہی نیکی ، کچھ نہیں صرف اندھا پن، بے رحم و بے حس۔"

    حقیقت میں وائن برگ ایک کھلی جنگ کی دعوت دیتا ہے۔ اگر لوگ سمجھتے ہیں کہ کائنات کا کوئی مقصد ہے تو وہ کیا ہے؟ جب فلکیات دان کائنات کی وسعت میں جھانکتے ہیں جہاں پر سورج سے کہیں زیادہ عظیم الجثہ ستارے پیدا ہو رہے ہیں اور اس کائنات میں مر رہے ہیں جو پھٹتی ہوئی ارب ہا برس تک پھیل رہی ہے اس سے دیکھ کر یہ اندازہ لگانا بہت ہی مشکل ہے کہ یہ سب کس طرح سے انتہائی ترتیب کے ساتھ موجود رہ کر ایک مبہم ستارے گے گرد موجود چھوٹے سے سیارے پر رہنے والی انسانیت کے لئے بنائی گئی ہے۔

    ہرچند اس کے بیان نے کافی گرما گرمی پیدا کی تھی بہت ہی کم سائنس دان ایسے ہیں جنہوں نے اس کی مخالفت کی ہو۔ اس کے باوجود جب ایلن لائٹ مین اور روبرٹا براور نے مشہور ماہرین کونیات سے انٹرویو لیتے ہوئے یہ سوال کیا کہ آیا وہ وائن برگ کے ساتھ متفق ہیں، تو حیرانگی کی بات یہ ہے کہ صرف کچھ لوگوں نے ہی وائن برگ کے کائنات کے سرد و خشک ہونے کی بات کو تسلیم کیا۔ ایک سائنس دان جو وائن برگ کے خیالات کا حامی ہے وہ لک رصدگاہ اور سانتا کروز میں واقع یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی سینڈرا فیبر ہیں جو کہتی ہیں، " میں اس بات پر یقین نہیں رکھتی کہ زمین کو انسانوں کے لئے تخلیق کیا گیا ہے۔ یہ قدرتی عمل کے نتیجے میں بننے والا سیارہ ہے، اور اس قدرتی عمل کے مزید جاری رہنے کی وجہ سے حیات اور ذی شعور حیات کا ظہور ہوا۔ بالکل اسی طرح، میں سمجھتی ہوں کہ کائنات کسی قدرتی عمل کے ذریعہ میں تخلیق ہوئی ہے اور اس میں ہمارا ظہور مکمل طور پر ہمارے خاص حصّے میں موجود قوانین طبیعیات کے قدرتی عمل کا نتیجہ ہے۔ سوال میں موجود چیز میرے خیال میں وہ یہ ہے کہ کچھ تحریکی قوّت جس کا مقصد انسان کے وجود سے بعید ہے۔"

    تاہم ماہرین کونیات کی اکثریت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ وائن برگ اس بارے میں غلط ہے کہ اگر وہ ابھی کائنات کے مقصد کے بارے میں نہیں بتا سکتے تو اس کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ 

    مارگریٹ گیلر جو ہارورڈ یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں کہتی ہیں، "میرا خیال ہے کہ میرا حیات کے متعلق نقطہ نظر یہ ہے کہ آپ اپنی زندگانی جیتے ہیں اور یہ کافی مختصر ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ جتنا زیادہ تجربہ حاصل کر سکتے ہیں حاصل کرتے ہیں۔ اور میں بھی یہی کام کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔ میں کچھ تخلیقی کام کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔ میں لوگوں کو تعلیم دینے کی کوشش کرتی ہوں۔"

    اور ان میں سے اکثر حقیقت میں کائنات کا مقصد خدا کے ہاتھ میں دیکھتی ہے۔ یونیورسٹی آف البرٹا کے ڈان پیج جو اسٹیفن ہاکنگ کے سابقہ طالبعلم ہیں کہتے ہیں، "ہاں میں کہوں گا کہ لازمی ایک مقصد ہے۔ میں تمام مقاصد کو نہیں جانتا، تاہم اس میں سے ایک خدا کے لئے انسان کو بنا کر اپنی اطاعت کروانا ہے۔ خدا کی کائنات کی تخلیق کا ایک عظیم مقصد اس کی عظمت کو بیان کرنا ہو سکتا ہے۔" وہ تو خدا کے کام کو کوانٹم طبیعیات کے مبہم قوانین میں بھی پاتا ہے۔ " ایک طرح سے طبیعیاتی قوانین اس زبان اور قواعد کے مشابہ ہیں جن سے خدا نے بات کرنا پسند فرمایا۔"

    یونیورسٹی آف میری لینڈ کے چارلس میسنر ، جو آئن سٹائن کی عمومی اضافیت پر شروع میں کام کرنے والوں میں سے ایک ہیں پیج کے ساتھ اپنے خیالات کو ہم آہنگ پاتے ہیں۔ "میں سمجھتا ہوں کہ مذہب میں کافی سنجیدہ چیزیں ہیں، جیسا کہ خدا کا وجود، انسانی بھائی چارہ جو سنجیدہ سچائی ہیں اور ایک دن ہم اس کا احساس مختلف زبان میں مختلف پیمانے پر کریں گے۔۔۔۔۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ اصل سچائی موجود ہے اور کائنات کا شاہانہ انداز قابل ادراک ہے اور ہمیں اس کی خالق کی بڑائی اور جلال کے آگے سر خم کرنا چاہئے۔"
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: طبیعیات دان کائنات کی تعریف کے بارے میں کیا سوچتے ہیں - حصّہ اوّل Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top