Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 19 مارچ، 2017

    کائنات کی جدید تفہیم کا آغاز

    باب -5

    کائناتی انڈا 


    جدید کائنات کی ابتداء 1917ء سے آئن سٹائن کے عمومی نظریہ اضافیت (جس میں آئن سٹائن کے خصوصی نظریہ اضافت اور نیوٹن کے کششِ ثقل کے قوانین کی ایک عمومی توضیح کی جاتی ہے جس کے مطابق کششِ ثقل زمان و مکان یعنی زمان-مکان کی ایک ایسی خصوصیت ہے جو جیومیٹری کے ذریعے بیان کی جا سکتی ہے) اور اس کے پہلے کونیاتی مقالے کو پیش کرنے سے ہوتی ہے جس میں اس نے کوشش کرکے اضافیت کی مساوات میں اس عہد کے مروجہ غلط تصور کو ڈالنے کی کوشش کی جس میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ کائنات ساکن و ابدی ہے۔ تاہم یہ تصورات یکایک ہی نہیں نکل آئے تھے۔ خمدار خلاء اور غیر اقلیدسی جیومیٹری (جس کے اصولوں کا مطالعہ لوبا چوفسکی نے کیا، یہ اقلیدس کی جیومیٹری کے بہت سے کلیوں کو رد کرتی ہے مثلاً متوازی خطوط کا نظریہ، مکان کی ”خط مستقیم والی نوعیت“ وغیرہ لیکن اس کے ساتھ ہی وہ اقلیدسی جیومیٹری کو پوری طرح ترک نہیں کرتی بلکہ اس کے بنیادی با دلیل دعووں اور کلیوں کے ایک حصے کو اپنے متن میں شامل کر لیتی ہے)کے قیاسات کی صورت میں عین انیسویں صدی کے نصف میں ہی لگایا جا چکا تھا۔ اور اصل کائنات پر ان تصورات کا خیال بیسویں صدی کے اختتام سے پہلے بھی ایک انگریز ولیم کلفرڈ نے لگا لیا تھا جو بدقسمتی سے 1879ء (اسی برس جس میں آئن سٹائن پیدا ہوا تھا) میں صرف چونتیس برس کی عمر میں اس جہان فانی سے کوچ کر گیا تھا، عین جوانی میں مرنے کی وجہ سے اس کو موقع نہیں مل سکا کہ اپنے خیالات کو اس چیز میں ڈھال سکے جو بعد میں جا کر جدید کائنات کا پہلا نمونہ بنا۔

    غیر اقلیدسی علم ہندسہ کے ریاضیاتی علم کے بانیوں میں کارل فریڈرچ گاؤس بھی شامل ہیں جو ایک روشن فکر جرمن نظری تھے ان کا عرصہ حیات 1777ء سے 1855ء تک کا ہے : ہرچند کہ علم ہندسہ کی تفتیش جس میں متوازی خطوط روزمرہ کی زندگی میں مشاہدہ کی جانے والی عقل عامہ کے مطابق برتاؤ نہیں کرتے اور اقلیدسی علم ہندسہ بہت ہی زیادہ محدود ہے، تاہم اسے اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ اس نے 'غیر اقلیدسی علم ہندسہ ' کی اصطلاح گڑھی ۔ بہرحال جامع غیر اقلیدسی علم ہندسہ پر کام کرنے کی شان فضیلت مشترکہ طور پر روسی نکولائی ایوانوچ لوباچوفسکی ( جس کو ایک نظم میں ٹام لہریر نے لازوال کر دیا) اور ہنگری کے رہائشی جانوس بولیائی کے حصّے میں آئی جو ایک دوسرے سے الگ 1820ء کی دہائی میں کام کر رہے تھے۔ لوباچوفسکی اور بولیائی دونوں مخصوص قسم کی غیر اقلیدسی علم ہندسہ کے ساتھ نمودار ہوئے؛ 1854ء میں ایک اور جرمن کے رہائشی برنہارڈ ریمین نے ریاضی کی اس شاخ کو پورے علم ہندسہ کی بنیاد کو دیکھ کر ریاضیاتی طور پر ایک محفوظ جگہ پر رکھ دیا تھا اور مختلف اقسام کی پوری ممکنہ علم ہندسہ کے لئے بنیاد رکھ دی تھی جس میں سے ہر ایک اتنی ہی مکمل تھی کہ جتنی دوسری، ریاضیاتی ممکنات کی دولت کی صرف ایک مثال اقلیدسی علم ہندسہ ہے۔ اور ریمین کا کام عمومیت سے علم ہندسہ کو تین جہتوں سے زیادہ کے علاقے بنانے کی اجازت دیتا ہے ۔نئی ریاضی جو ریمین کے کام کی وجہ سے بنی تھی وہ آئن سٹائن کا اہم آلہ بن گئی تھی؛ یہ ریمین کا علم ہندسہ ہی تھا جس نے دوسرے کے ساتھ مل کر ریاضیاتی طور پر کائنات کے اس نمونے کی تفتیش کی اجازت دی جو کرہ کی مماثل چار جہتی ہوتی ہے، ایک 'اضافی کرہ' جس میں مکان کے تین جہتوں میں سے ہر ایک براہ راست چوتھی جہت کے مستقل خم کے ذریعہ خم دار ہوتا ہے جس کو ہم دیکھتے ہیں، اس طرح سے یہ خود کو اس طرح سے دہرا کر لیتا ہے جیسے کہ ' سیدھے خطوط' کو کرہ کی سطح پر کھینچا جائے جو اپنے آپ پر دہرا ہو کر ایک 'بند' کائنات کو بناتا ہے۔ 

    کلفرڈ نے ان خیالات کو انگریزی بولنے والی دنیا میں متعارف کروایا۔ انہوں نے ریمین کے کام کا ترجمہ انگریزی میں کیا اور ریمین کی طرح وہ بھی بلاشبہ کرہ کی سطح کی بلند یا اضافی جہت کے برابر ' محدود تاہم بے پایاں' کائنات کے امکان سے آگاہ تھے۔ یہ 1870ء کی بات ہے کہ انہوں نے ایک مقالہ کیمبرج فلاسفیکل سوسائٹی میں پڑھا جس میں انہوں نے 'خلاء کے خم میں ہونے والے تغیر' کے بارے میں بات کی اور یہ مثال دی کہ ' خلاء کے چھوٹے حصّے کی اصل میں ماہیت سطح پر موجود چھوٹی پہاڑیوں کے مماثل ہے جو اوسطاًً چپٹی ہوتی ہے؛ یعنی کہ علم ہندسہ کے عمومی قوانین کا اطلاق اس پر نہیں ہوتا'۔ جے ڈی نارتھ نے اپنی کتاب کائنات کی پیمائش (آکسفورڈ یونیورسٹی پریس، 1965ء) میں اسی سے زائد سائنسی مقالات کا حوالہ دیا ہے جو ساکن، متحرک اور حرکیات غیر اقلیدسی علم ہندسہ پر 1915ء میں نصف صدی کے اختتام تک شائع ہوئے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی مصنف شاید تصوراتی چھلانگ لگا سکتا تھا جو اس تجویز کے لئے ضروری تھا کہ حاصل کردہ مساوات کا اطلاق اصل کائنات پر بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم ان میں سے کسی نے ایسا نہیں کیا۔ مطلوبہ تخیلاتی چھلانگ کو اس آدمی کا انتظار تھا جو کبھی بھی کسی نامعلوم سائنسی علاقے میں جانے سے نہیں ڈرتا تھا اور جس نے ریمین اور اس کے ہم عصروں کے مہیا کردہ آلات کا استعمال کرتے ہوئے قوت ثقل اور کائنات کا مکمل نیا نظریہ پیش کیا۔ آئن سٹائن نے کھیل کا آغاز کیا۔ تاہم اس وقت تک کہ جب کوئی سنجیدگی کے ساتھ ان مساوات کا استعمال کرکے اصل کائنات کو بیان کرتا مزید ایک عشرہ لگ گیا - اور ماہرین تکوینیات کو حقیقت کا احساس کرنے میں ہی مزید نصف صدی لگ گئی۔

    خاکہ 5.1 غیر اقلیدسی علم ہندسہ کے انوکھے پن کی ایک سادہ مثال۔ اگر یہ ممکن ہو کہ کرہ کی سطح پر ایک چھوٹے تیر (خط حامل) کو استواء کے سفر پر قطب تک اور واپس شروع کی جگہ پر لے جایا جائے۔ وہ سمت جس میں تیر کی نوک انتہائی احتیاط سے ہر مرحلے پر سفر کے دوران ایک ہی جیسی رکھی ہو۔ تاہم وہ جب واپس شروع کی جگہ پر پہنچے گا تو تیر کی نوک مشرق کے بجائے مغرب کی طرف ہو گی!
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: کائنات کی جدید تفہیم کا آغاز Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top