Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 30 مارچ، 2017

    تیزاب - ایسڈ

    Acid 
    (ایسڈ)
    کھٹاس چار بنیادی ذائقوں میں سے ہے۔ بقیہ تین ذائقے مٹھاس نمکین اور کڑواہٹ ہیں۔ کھٹاس قدرتی طور پر کے پھلوں اور بعض کے چھلکوں میں بھی موجود ہوتی ہے۔ پرانے زمانے کے لوگ پہلے پہل انہی پھلوں کے ذریعے روشناس ہوئے۔ البتہ قبل از تاریخ کے لوگ بھی یہ بات ضرور جانتے تھے کہ کچھ مائعات جیسے دودھ وغیرہ کو اگر ایک دو دن تک کھلا رکھ دیا جائے تو اس میں کھٹاس پیدا ہو جاتی ہے اور پھلوں کے رس اگر کچھ دن یونہی پڑے رہیں تو ان میں خمیر پیدا ہو جاتا ہے اور اس میں شراب بن جاتی ہے۔ پھر اس کو مزید کچھ عرصے تک یونہی رہنے دیا جائے تو اس میں بھی کھٹاس پیدا ہو جاتی قدیم فرانسیسی زبان میں ”کھٹی شراب‘‘ کے لئے "vin egre" کے الفاظ مخصوص تھے۔ اسی سے انگریزی کا لفظ"vinegar" (سرکہ) اخذ ہوا۔

    لاطینی زبان میں کسی چیز کے” کھٹا ہونے" کے لیے "acere" کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ (قدیم فرانسیسی زبان کا لفظ "egre" اسی سے نکلا ہے۔) "acere" سے دو اور لفظ بھی اخذ ہوئے ہیں- ایک "acidus" ہے جس کا اسم صفت "sour" (کھٹا ہے) ہے۔ دوسرا "acetum" ہے جو "سرکے" کا ہم معنی ہے۔ 

    قرونِ وسطی کے کیمیادان مادوں میں خاص طور پر دلچسپی رکھتے تھے۔ ان کا تیار کردہ تیز سرکہ بہت سی دھاتوں کوگلا دیتا تھا اور پھر بعض کیمیائی تبدیلیاں ایسی بھی تھیں جو صرف اسی کی موجودگی میں واقع ہوتی تھیں۔ 1300ء کے قریب اس قسم کے بہت سے نئے اور تیز کیمیائی مادے دریافت کیے گئے ان کیمیائی مادوں کی تعاملیت اتنی زیادہ ہوتی تھی کہ بہت سی دھاتیں اور دوسرے ٹھوس مادے ان میں بڑی آسانی اور جلدی سے حل ہو جاتے تھے جب کہ تیز ترین سرکہ بھی ان دھاتوں کو اتنی جلدی حل نہیں کر سکتا تھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس دور میں ایک بہت بڑا کیمیائی انقلاب آیا تھا۔ یہ غالباً مسلمانوں کے سائنسی عروج کا دور تھا۔

    ایسے تمام مرکبات کو، ان کی نمایاں ترین خصوصیت یعنی کھٹاس کی بنیاد پر، ایسڈ (acid) کا نام دیا گیا۔ ان کی دوسری اہم خصوصیت ان کی دوسری اہم خصوصیت ان کی تیز تعاملیت ہے۔ اسی وجہ سے اردو میں ان کو تیزاب (تیز آب) کہا جاتا ہے۔ سرکے اور پھلوں کے رس میں نامیاتی (نامیہ = جاندار) تیزاب (Organic acids) ہوتے ہیں۔

    اس سے غیر جاندار ذرائع سے حاصل ہونے والے نئے تیز مادوں کو معدنی تیزاب (mineral acids) کہا جانے لگا۔

    سرکے میں موجود تیزاب کو ایسیٹک(acetic acid) کا نام دیا گیا۔ اگر اندونوں لفظوں کے پس منظر میں جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں ایک ہی لفظ "acere" سے نکلے ہیں۔ یوں اس تیزاب کے نام میں اس امر کی دہری شہادت موجود ہے کہ یہ مادہ ذائقے کے لحاظ سے کھٹا ہے۔

    جدید سائنس، پرانی سائنس سے کسی نہ کسی طرح اختلاف ضرور کرتی ہے۔ آج کے جدید کیمیا دان تیزاب کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ہر وہ مرکب جو پروٹان چھوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہو، تیزاب کہلاتا ہے۔ اگر پروٹان چھوڑنے کی صلاحیت خاصی زیادہ ہو تو تیزاب کا ذائقہ کھٹا ہوگا اور اگر زیادہ نہیں ہے تو تیزاب کھٹا تو نہیں ہوگا لیکن بہرحال یہ تیزاب ہی کہلائے گا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: تیزاب - ایسڈ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top