Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 9 جون، 2017

    25 تیکنیکی باتوں/خرافات کی وضاحت

    ٹیکنالوجی سے متعلق وہ 25 مشورے جو اکثر سننے کو ملتے ہیں کیا ان کی ٹھوس علمی بنیاد ہوتی ہے یا ایسے ہی اپنی تخیلاتی سوچ کی بنیاد پر ان کو فروغ دیا جاتا ہے؟

    روز مرہ کی زندگی میں خیالی کہانی کو حقیقت سے الگ کرنا بہت مشکل ہو سکتا ہے -

    انسان بھولے بھالے جاندار ہیں۔ سائنسی ترقی کی روح یہی ہے کہ ہم مسلسل اپنے ارد گرد موجود چیزوں کی وضاحت تلاش کرتے رہتے ہیں۔ تاہم یہ توہمات کی بنیاد بھی ہے کیونکہ جب کوئی مطمئن کرنے والا علت و معلول موجود نہیں ہوتا، تو امکان یہ ہوتا ہے کہ ایسی کسی وجہ کو ہم خود ایجاد کر لیں گے۔ آپ نے کبھی یہ خیال ضرور  سوچا  ہوگا کہ آپ بادلوں کو تیز گھور کر انھیں بھگا سکتے ہیں، یا آپ کسی دور کی کوڑی کے طبی دعوے پر یقین رکھتے ہوں گے، اگر آپ نے ایسا کیا ہے تو آپ اپنی مرضی کی سوچ کی قوت کے شکار ہو چکے ہیں۔ لیکن فکر مت کیجئے، آپ عام انسانوں کی ہی طرح ہیں۔ اگرچہ جادو اور پریوں کی کہانی کو سائنس سے تبدیل ہوئے کافی عرصہ ہوا، تاہم اب ابھی فرضی افسانے گھڑنے کی انسانی صلاحیت بغیر روک ٹوک کے جاری ہے۔ اور جو چیز اس کو اور مشکل بناتی ہے وہ یہ کہ جو چیزیں قرین قیاس لگتی ہیں وہ افسانوی ہیں، جبکہ جو ناقابل یقین لگتی ہیں وہ سچ ہیں۔ اس خصوصی مضمون میں ہم آج کے کچھ سب سے بڑی تیکنیکی خرافات/توہمات/افسانوں کے پیچھے موجود چھپی ہوئی سچائی کو معلومہ علم کی بنیاد پر جھوٹ سے الگ کریں گے۔

    1۔گھریلو آلات کو کھلا چھوڑ دینے سے آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے
    برقی آگ عموماً ساکٹوں کے اوورلوڈ ہونے، نمی کے برقی آلات میں پہنچنے اور بند ہوا گذر  ہونے کی وجہ سے لگتی ہیں یا پھر جلنے والے مادے گرم حصوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ لڑکنے والے ڈرائر اور ہیٹر سب سے زیادہ خطرناک ہیں، تاہم کچھ شاذونادر واقعات ہیں کہ ٹی وی نے کسی خامی کی وجہ سے آگ لگانا شروع کردی اس کی وجہ بھی یہ ہوتی ہے کہ ٹی وی کی کسی خامی نے اس کو زیادہ گرم کر دیا تھا۔
    نتیجہ :یہ بات سچ اور قابل بھروسہ ہے۔

    2 ۔پیش قدمی (مارچ) کرتی فوج پل کو گرا سکتی ہے
    ایسا ایک مرتبہ 1831ء میں ہوا ہے، جب بروٹن معلق پل، مانچسٹر کے قریب، اس وقت گر گیا جب 74 فوجیوں نے ٹھیک پل کی گمک کے تعدد کے ساتھ پیش قدمی کی۔ تاہم بعد کی تحقیقات سے معلوم ہوا  کہ پل میں ایک بولٹ بہت بری طرح لگا ہوا تھا۔ تمام جدید پلوں میں بہت اچھے حفاظتی اقدامات ہوتے ہیں۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    3۔ پی سی کو بند کرنے یا یو ایس بی کو غلط طریقے سے نکالنے سے وہ خراب ہو جاتے ہیں
    ایسا کرنا طبیعی طور پر تو ہارڈویئر کو نقصان نہیں پہنچاتا، بہرحال آپ کے ڈیٹا کے خراب ہونے کا تھوڑا بہت امکان رہتا ہے۔ سب سے زیادہ خطرہ کسی بھی کھلے ہوئے اطلاقیہ میں موجود کام کے ضائع ہونے کا ہو گا۔ تاہم ہارڈ ڈسک میں موجود فائلنگ کے نظام کے خراب ہونے کا بھی امکان موجود ہے، جو اس بات کا پتہ رکھتے ہیں کہ تمام فائلیں کہاں پر ہیں۔ عام طور پر نظام اس کو خود کار طریقے سے درست کر لیتا ہے، تاہم درست کرنے کا یہ عمل کافی لمبا عمل ہو سکتا ہے لہٰذا یہ صرف آپ کے پی سی یا کنسول کو اگلی مرتبہ کھولتے ہوئے کافی سست کر دے گا۔ یو ایس بی اور میموری وغیرہ جیسی چیزوں کے لئے بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔ اگر آپ طبیعی طور پر اس کو نکالنے سے پہلے ایجیکٹ نہیں کریں گے، تو آپ کو تھوڑا لیکن ڈیٹا کے ضائع ہونے کا خطرہ ہوگا، لہٰذا کہانی کا سبق یہ ہے کہ : اپنے کمپیوٹر کے آلات کو بند کرنے سے پہلے تھوڑا صبر کیجئے۔
    نتیجہ :یہ بات سچ اور قابل بھروسہ ہے۔

    4۔ جاسوس مصنوعی سیارچے سے ہماری ہر حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں
    اگرچہ جاسوس سیارچوں کی اصل صلاحیتیں مخفی ہیں، تاہم ان کے بارے میں جاننے کے لئے سب سے بہترین تخمینہ جات شہری نگرانی کے ماہرین ہی سے حاصل کردہ ہیں۔ ان کے مطابق  کچھ جدید مصنوعی سیارچے چار تا دس سینٹی میٹر (1.6-3.9 انچوں) پر پھیلے ہوئے جتنے چھوٹے جسم کو دیکھ سکتے ہیں۔ یہ صلاحیت نمبر پلیٹ کو پڑھنے یا چہرے کی شناخت کی جانے کے قابل نہیں ہے۔ اور جاسوس مصنوعی سیارچے پست مداروں کا استعمال کرتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اوپر خلاء میں ایک وقت میں 20 منٹ سے زیادہ نہیں رہ سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ جاسوس مصنوعی سیارچے کے مقابلے میں ڈرون جہاز لوگوں کی جاسوسی کے لئے کہیں زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    5۔ آپ کو پیٹرول اسٹیشن پر اپنے موبائل کا استعمال نہیں کرنا چاہئے
    اس سے خوف یہ ہوتا ہے کہ موبائل فون سے نکلنے والی برقی مقناطیسی (ای ایم) اشعاع اتنی توانائی مہیا کر دیں گی کہ پیٹرول کے بخارات براہ راست جل اٹھیں گے یا یہ قریبی دھاتی اشیاء میں بجلی کو دوڑا دیں گی اور اسی طرح شعلہ بننے کا سبب بنیں گی۔ تاہم ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے 1994ء اور 2005ء میں کل 243 پٹرول اسٹیشنوں میں لگنے والی آگ میں سے کسی کا بھی سبب موبائل فون نہیں تھا۔ حقیقت تو یہ ہے کبھی بھی ایسا ہونے کی کوئی بھی ایک مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔ بلکہ سگریٹ کو جلانا بھی اس قدر حرارت پیدا نہیں کرتا کہ اس سے پٹرول کے بخارات جلا سکیں۔ آپ کو ایک خالص شعلہ یا چنگاری کی ضرورت ہوگی، اور موبائل فون کی بیٹریاں کم وولٹیج کی ہوتی ہیں جو ان میں سے کچھ بھی پیدا کرنے کے قابل نہیں ہوتیں۔

    پیٹرول اسٹیشن میں لگنے والی آگ کافی شاذونادر ہوتی ہے اور ان میں سے لگ بھگ تمام کی تمام کا سبب ساکن برق کی چنگاری کا پیٹرول کے بخارات کو جلا دینا تھا۔ اس کے لئے موزوں ہوا کے آمیزے اور بخارات کی ضرورت ہوتی ہے، جس کا وقوع ہونے کا اب امکان بہت ہی کم ہے کیونکہ پمپس بخارات کو واپس حاصل کرنے کے نظاموں سے لیس ہیں۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    6۔ فائبر آپٹک براڈبینڈ تیز کام کرتا
    یقیناً یہ تیکنیک ڈیٹا کی کافی تیز شرح سے منتقلی کی اجازت دیتا ہے، تاہم اس میں سے جس قدر آپ دیکھتے ہیں اس کا انحصار آپ کے آئی ایس پی پر ہوتا ہے۔2010ء میں کی گئی آف کام کی ایک تحقیق  سے معلوم ہوا  کہ یو کے میں براڈبینڈ کی رفتار لگ بھگ 6.2 ایم بی پی ایس ہے، اس کا مقابلہ اشتہار میں دی ہوئی اوسط رفتار 13.8 ایم بی پی ایس سے کیا جائے تو یہ کافی کم ہے۔ بہرحال، فائبر آپٹکس براڈبینڈ ایک عام اے ڈی ایس ایل براڈبینڈ کے مقابلے میں اشتہاری رفتار کے قریب لگتا ہے - مثال کے طور پر ورجن میڈیا کے صارفین '50 ایم بی پی ایس تک کے پیکج میں اوسط رفتار 43.9-47 ایم بی پی ایس کی رفتار حاصل کرتے ہیں۔
    نتیجہ :یہ بات سچ اور قابل بھروسہ ہے۔

    7۔ گن سائلنسز مکمل طور پر گولی کی آواز کو دبا دیتا ہے
    زیادہ تیکنیکی طور پر یہ دبا دینے والے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے پستول سے ہونے والے فائر کی آواز کافی کم ہو جاتی ہے - لیکن بہت زیادہ نہیں۔ درحقیقت جو شخص گولی چلا رہا ہوتا ہے، اس کے لئے گولی چلانے کی آواز باریک ڈرل جتنی اونچی ہی ہوتی ہے! آواز کو دبانے والے گولی کی آواز کی تلاش کو مشکل بنا دیتے ہیں اور، 300 میٹر( 980 فٹ) طویل حد سے زیادہ، گولی کی آواز کو ہدف کے لئے خاموش بناتے ہیں۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    8۔ ایئر پورٹ پر نصب سیکورٹی مشینیں الیکٹرانک آلات کو تباہ کر دیتی ہیں
    سامان کو لانے والے کنویئر بیلٹ پر لگے ہوئے اسکینرز ایکسرے، کی ملی میٹر لہروں یا زیر ملی میٹر ''ٹی لہروں' کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ صرف برقی مقناطیسی اشعاع ہیں تاہم ان کی شدت کم ہوتی ہے اور اشعاع کا تعدد غیر آئن زدہ ہوتا ہے، لہٰذا یہ برقی آلات/ میموری کارڈز پر اثر نہیں ڈالتی ہیں۔ امریکی ٹرانسپورٹیشن سیکورٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق، اسکینر سے ایکس رے کی خوراک اس سے کہیں کم ہے جو آپ عام طور پر ہوائی سفر کے دوران حاصل کرتے ہیں جس کی وجہ پس منظر کی اشعاع کا بلند ہونا ہے۔ آپ جن دھاتی سراغ رساں کے اندر سے گزرتے ہیں وہ طاقتور مقناطیس استعمال کرتے ہیں اور وہ لیپ ٹاپ کی ہارڈ ڈسک اور کچھ ویڈیوز کیمروں کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ تاہم ان چیزوں کو کنوئیر بیلٹ پر تو اسکین ہونا ہی ہوتا ہے۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    9۔ گاڑی چلانے کی سب سے زیادہ کفایت شعار رفتار 55 میل فی گھنٹہ ہے
    گاڑی کے انجن سڑک پر کسی مخصوص رفتار سے چلنے کے مقابلے میں اصل میں مخصوص چکر کی تعداد پر زیادہ مؤثر ہوتے ہیں۔ زیادہ تر گاڑیوں کے لئے یہ لگ بھگ 2,000 آرپی ایم ہوتی ہے۔ جب آپ اسراع دیتے ہیں تو چکر  زیادہ بڑھ جاتے ہیں اور آپ کو گیئر لگانا پڑتا ہے تاکہ کارکردگی کو برقرار رکھ سکیں۔ جب آپ پانچویں گیئر تک، 2،000 گردش کے لگ بھگ پہنچ جاتے ہیں، تب آپ سب سے مؤثر رفتار پر ہوتے ہیں۔ زیادہ تر گاڑیوں کے لئے یہ بس 56-74 کلومیٹر (35-45 میل) فی گھنٹہ رفتار ہوتی ہے۔ اکثر 89 کلومیٹر (55 میل) فی گھنٹہ بطور سب سے کفایت شعاری کے طور پر کہا جاتا ہے تاکہ ڈرائیو 113 کلومیٹر (70 میل) فی گھنٹہ کی رفتار سے آہستہ چلائیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ 55 مناسب ترین رفتار ہے۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    10۔ اگر آپ برقی سوئچ کو گیلے ہاتھوں سے چھوئیں تو آپ کو کرنٹ لگ جائے گا
    یہ بتانا مشکل ہے کیونکہ ایسا واقع ہونا نظریاتی طور پر ممکن ہو سکتا ہے، تاہم اس کا امکان کافی کم ہے۔ کرنٹ لگنے کے لئے آپ کے ہاتھوں کو اس قدر گیلا ہونا ہوگا کہ اس سے کافی پانی ٹپکے اور سوئچ کے پیچھے موجود تاروں تک جائے تاکہ جتنی دیر میں آپ سوئچ کو کھولیں اتنی دیر میں آپ کی انگلیاں ایک سرکٹ کو پورا کر دیں۔ اس سے آپ کو بجلی کا جھٹکا تو لگے گا لیکن ممکنہ طور پر صرف آپ کی انگلیوں کے پوروں کو۔ دوسری طرف آپ کو برق کشی کرنے کے لئے بجلی کو آپ کے پورے جسم میں سے گزرنا ہوگا اور آپ کے دل کو بند کرنا ہوگا۔ ایسا ہونے کا امکان اس وقت زیادہ ہے جب آپ کا پورا جسم گیلا ہو، یہی وجہ ہے کہ غسل خانے کے بجلی کے سوئچ میں کھینچنے والی ڈوری لگی ہوتی ہے تاکہ آپ کے گیلے ہاتھوں کو تاروں سے دور رکھا جائے، صرف احتیاطی تدابیر کے طور پر۔
    نتیجہ :یہ بات سچ اور قابل بھروسہ ہے۔

    11۔اونچی عمارتیں تیز ہواؤں میں جھولتی ہیں
    کوئی بھی بے چیز ایسی نہیں ہے جو بے عیب طور پر غیر لچک دار ہو، یہاں تک کہ کنکریٹ بھی تھوڑا بہت لچک دار ہوتا ہے۔ زیادہ تر اوقات آپ اس بات کا احساس نہیں کرتے، تاہم تیز ہواؤں والی اونچی عمارتیں ایک طرف سے دوسری طرف جھول سکتی ہیں، سب سے بلند منزل پر ایک میٹر تک۔ اس سے مقابلہ کرنے کے لئے، اونچی بلند عمارتوں میں اب آخری منزلوں میں بھاری دھاتی جھولنے ہوا روک لگا دئیے جاتے ہیں۔ یہ کئی سو ٹن کے کنکریٹ کے بلاکس ہوتے ہیں ان بلاک کو کمپیوٹر سے قابو کرنے والے ہائڈرولکس دھکا دے کر ایک طرف کرتے ہیں تاکہ جھولنے کے اثر کو زائل کر دیا جائے۔ یہ زلزلے سے آنے والے زیادہ جھٹکوں کو بھی کم کر سکتے ہیں۔
    نتیجہ :یہ بات سچ اور قابل بھروسہ ہے۔

    12۔ زیادہ میگا پکسلز کی مدد سے زیادہ بہتر تصویر ملتی ہے
    جب پہلی بار ڈیجیٹل کیمرے منظر عام پر آئے، حساسئے کی ریزولوشن اس قدر کم تھی کہ آپ پرنٹ نکلنے کے بعد کی تصویر میں آسانی سے پکسل کو دیکھ سکتے تھے۔ تاہم کیمرے کی ریزولوشن تیزی سے بہتر ہوتی ہوئی اس مقام پر آئی جہاں انفرادی پکسلز  کو دیکھنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔مثال کے طور پر، ایک 4x6 پرنٹ کے لئے آپ کو صرف دو میگا پکسل کیمرے کی ضرورت ہوگی تاکہ آپ اس میگزین میں شایع شدہ تصویر جیسے معیار کی تصویر پرنٹ کرنے کے قابل ہوں۔ اور سب سے زیادہ آپ کو جس کی ضرورت ہوگی وہ سات میگا پکسل ہے۔ یہ ایک A3 صفحے کو میگزین جتنے معیار کی تصویر شایع کرنے کے لئے کافی ہوگا، اگر آپ کو اس سے زیادہ بڑا پرنٹ کرنا ہوگا، تو آپ کو اس کو تھوڑا دور سے دیکھنا ہوگا، لہٰذا اصل ریزولوشن وہی رہے گی۔ ایک مرتبہ جب آپ اس سرحد تک پہنچ جاتے ہیں، تو اس کے بعد تین اہم عوامل ہیں جو آپ کی تصویروں کے معیار پر اثر انداز ہوتے ہیں: تصویر لینے والے کی مہارت، کیمرے کے عدسے کا معیار اور کیمرے میں لگے ہوئے سی سی ڈی سینسر کا حجم۔ سی سی ڈی سینسر کی جسامت اہمیت اس لئے رکھتی ہے کیونکہ یہ روشنی کی جمع کرنے والی مقدار کو بڑھا دیتی ہے، جس سے تصویر میں شور کم ہوتا ہے اور فیلڈ کی گہرائی میں اضافہ کرتا ہے۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    13۔ بجلی کے کھمبے کے قریب رہنا سرطان کا سبب بن سکتا ہے
    ریڈون قدرتی طور پر پائی جانے والی تابکار گیس ہے جو اس پس منظر اشعاع کا حصہ ہے جس کی خوراک ہم سب کو ملتی ہے۔ برسٹل یونیورسٹی میں 1999ء میں کی گئی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ کھمبے/ بجلی کی تاروں کے قریب برقی مقناطیسی میدان ریڈون کے انحطاط سے بننے والی تابکار مصنوعات کو کھینچتے ہیں۔ نظریاتی طور پر اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ لوگ جو بجلی کی تاروں کے قریب رہتے ہیں وہ اضافی خوراک کے خطرے کا سامنا کریں۔ تاہم، یو کے میں کم از کم 20,000 خاندان بجلی کی تاروں کے پاس رہتے ہیں اور لینسٹ میں ایک بہت بڑی تحقیق شایع ہوئی ہے جس میں کم از کم بچوں میں سرطان کا کوئی بھی ربط نہیں ملا۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    14۔ بارش سیٹلائٹ ٹی وی کی نشریات میں خلل ڈالتی ہے
    سیٹلائٹ ٹی وی خرد امواج کی حد میں ای ایم تعدد استعمال کرتے ہیں یہ پانی میں بہت زیادہ جذب ہوتی ہیں۔ بارش اشاروں کی طاقت کو کم کر دیتی ہے، تاہم براڈ کاسٹر اپ لنک میں ہونے والے خلل کو اس کی طاقت میں اضافہ کرکے کم کر دیتے ہیں اور مختلف جگہوں پر کثیر اپ لنک استعمال کرتے ہیں، لہٰذا آپ سیٹلائٹ ٹی وی کی نشریات میں خلل کو  صرف بہت ہی موسلا دھار بارش میں دیکھ سکتے ہیں جو ڈاون لنک کی وصولی پر اثر انداز ہوتی ہے۔
    نتیجہ :یہ بات سچ اور قابل بھروسہ ہے۔

    15۔ پی سی کی طاقت اب بھی ہر دو برس بعد دوگنی ہو رہی ہے
    گورڈن مور نے ، جو دیوہیکل انٹیل کے شریک بانی بھی ہیں، 1975ء میں پیش گوئی کی کہ کمپیوٹر کی چپ پر ٹرانسسٹرز کی تعداد ہر دو برس بعد دگنا ہو جائے گی۔ اس کو مور کا قانون کہا جاتا ہے، لیکن اس کے ناگزیر ہونے کے لئے کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہے۔ سیمی کنڈکٹر صنعت اس میلان کو زیادہ سے زیادہ تحقیق اور ترقی پر خرچ کرکے قائم رکھے ہوئے ہے۔ دس برسوں یا اس سے کچھ زیادہ عرصے میں، جوہری سطح پر مختصر کاری اپنی حد کو چھو لے گی، تاہم بڑی چپ اور نئی تیکنیک تب بھی ہر چپ کی طاقت کو بڑھانے میں مدد دے گی۔ کم از کم ابھی کے لئے، مور کا قانون اب بھی قائم ہے۔
    نتیجہ :یہ بات سچ اور قابل بھروسہ ہے۔

    16۔آپ کو سردیوں میں گاڑی چلانے سے پہلے اپنے انجن کو گرم کرنا چاہئے
    اپنی گاڑی کی دستی ہدایت نامے میں دیکھیں۔ تیار کنندگان اپ کو گاڑی چلانے کے لئے اس کو گرم کرنے کا سب سے بہتر طریقہ بتائیں گے۔ اس سے تمام اجزاء اپنے مثالی درجہ حرارت پر جتنی جلدی ممکن ہوگا آ جائیں گے۔ انجن کو پہلے سے چلانا صرف ایندھن کو برباد کرنا اور دھوئیں کے اخراج میں اضافہ کرنا ہے۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    17۔ ہوائی جہاز کی پرواز کے دوران فون کا استعمال جہاز پر لگے راستوں کو بتانے والے آلات پر اثر انداز ہو سکتا ہے
    کافی برقی آلات (بشمول ڈی وی ڈی پلیئر کے، جس کی اب اجازت ہے) کے مداخلت کرنے کی کچھ افسانوی خبریں ہیں اور کچھ مجازی نقول بتاتی ہیں کہ نظریاتی طور پر مداخلت ممکن ہے۔ ہوائی کمپنیاں فون کے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں بعینہ وہی احتیاطی تدبیر اختیار کر رہی ہیں جو پٹرول اسٹیشن کرتے ہیں۔ بہرحال، 2011ء میں ہونے والا ایک سروے  بتاتا ہے کہ تعطیلات گزارنے والے تین فیصد برطانوی شہری دوران پرواز اپنا موبائل فون بند کرنا بھول گئے۔ اس کا مطلب یہ ہو کہ ایک سال میں پرواز کے دوران لگ بھگ 65 لاکھ موبائل کھلے رہے، جو بہت ہی زیادہ خطرے کو - بہت کم بتاتا ہے۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    18۔ پاسورڈز کا بہت زیادہ پیچیدہ ہونا ضروری ہے
    ایک ایسا پاسورڈ جو اس قدر پیچیدہ ہو کہ آپ اس کو بھول جائیں اس سے کہیں زیادہ غیر محفوظ ہے جس کو آپ نے ممکنہ طور پر اپنے کمپیوٹر کے قریب لکھا ہو۔ امکان ہے کہ آپ کو اس کو بہت ساری ویب سائٹوں پر دوبارہ استعمال کرنا ہوگا۔ صرف تین غیر متعلق حروف استعمال کیجئے جیسے ‘penguintoastwonderful’۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    19۔اگر آپ اپنے گاڑی کی بتیاں جلائیں بجھائیں گے تو سرخ بند سگنل سبز ہو جائے گا
    کچھ ٹریفک اگر دوسری طرف کوئی نہ ہو تو اکثر جیسے ہی آپ پہنچتے ہیں وہ سبز بتی جلا دیتے ہیں۔ اپنی روشنی کو جلانے بجھانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    20۔ برقی گاڑیاں 100 فیصد ماحول دوست ہیں
    پوری طرح برق سے چلنے والی برقی گاڑیاں برقی موٹر کو طاقت دینے کے لئے بیٹریاں استعمال کرتی ہیں۔ ان میں  کسی قسم کا اندرونی احتراقی انجن نہیں ہوتا، لہٰذا وہ نباتاتی خانے کی گیسوں یا ہوائی آلودگی کی دوسری اقسام کا اخراج نہیں کرتی۔ تاہم بیٹریوں کو تو بجلی سے ہی چارج کرنا پڑتا ہے اور جو توانائی یہ استعمال کرتی ہے اس کو کہیں اور پیدا ہونا ہوتا ہے۔ برقی گاڑیاں پٹرول پر چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں بننے کے دوران زیادہ آلودگی پیدا کرتے ہیں خاص طور پر ان کی بیٹریاں۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    21۔ قابل تجدید بیٹری کو اگر پورا استعمال کیا جائے تو وہ اگلی بار زیادہ عرصے چلے گی
    جب لیتھیم کی بیٹری کو مکمل طور پر استعمال کر لیا جائے تو وہ اصل میں تھوڑی سے انحطاط پذیر ہوتی ہیں۔ 'چارج میموری' صرف پرانی این ای ایم ایچ اور این آئی سی ڈی بیٹریوں پر لاگو ہوتا ہے۔ لیتھیم کے خانے جب 40-70 فیصد تک چارج رہتے ہیں تو وہ زیادہ چلتے ہیں۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    22۔استعمال شدہ  بیٹری کو رگڑنے سے وہ دوبارہ چل جاتی ہے
    بیٹریاں ساکن برق سے نہیں بلکہ کیمیائی تعاملات سے چلتی ہیں۔ رگڑنے سے وہ صرف گرم ہوں گی جس سے ان کی کارکردگی متاثر ہو گی۔ ایک مردہ بیٹری کو ان پلگ کرنے سے بہت مختصر مدت کی وصولی ہو سکتی ہے۔
    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔

    23۔ بیٹریاں جب ٹھنڈی ہوتی ہیں تو طویل عرصے چلتی ہیں
    عام الکلی کی بیٹریاں عام درجہ حرارت پر سال میں دو فیصد کے لحاظ سے ختم ہوتی ہیں، لیکن این آئی ایم ایچ اور این آئی سی ڈی بیٹریاں کافی تیزی سے ختم ہوتی ہیں - ایک دن میں دو فیصد ۔ ان بیٹریوں کو فریزر میں رکھنے سے یہ ایک ماہ تک اپنا 90 فیصد چارج باقی رکھ سکیں گی۔
    نتیجہ :یہ بات سچ اور قابل بھروسہ ہے۔

    24۔ آپ کو نئے آلات کو 100 فیصد تک چارج کرنا چاہئے
    یہ بیٹری کی طبیعی حیات کو نہیں بڑھائے گا، تاہم یہ سافٹ ویئر کو وہ اندازہ لگانے میں مدد دے گا جس سے وہ اس کی باقی بچی ہوئی حیات کی پیمائش کرے گا۔
    نتیجہ :یہ بات سچ اور قابل بھروسہ ہے۔

    25۔ اپنے فون کی ایپ کو بند کرنے سے بیٹری کو زیادہ عرصہ چلنے میں مدد ملتی ہے
    اسکرین پر اینگری برڈ کو چلتے رہنے دینے سے آپ کی بیٹری ختم ہو جائے گی، تاہم اگر آپ نے دوسری ایپ چلائی ہے، تو آپ کو گیم کو بند کرنے کی ضرورت نہیں ہے - آپریٹنگ سسٹم اس کو خود بخود معطل کر دے گا۔

    نتیجہ : یہ بات درست نہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: 25 تیکنیکی باتوں/خرافات کی وضاحت Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top