Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 12 فروری، 2016

    زحل کے چاند - نفیس انسیلیڈس حصّہ اوّل

    زحل سے قریب تمام درمیانی حجم کے سیاروں کے بعد  انسیلیڈس زحل کے گرد ہر 32.9 گھنٹے  میں ایک چکر پورا کرتا ہے۔ چھوٹی برف کی گیند  میں ایک بڑی کہانی بیان کرنے کی موجود ہے۔

    ١٩٦٠ء کی دہائی میں دریافت ہوئے زحل کے مدھم E حلقے زحل کے کافی چاندوں کو گھیرے  میں لئے ہوئے ہیں، یہ زحل کے اہم حلقوں سے کافی دور ہیں جنہوں نے زحل کو شہرت بخشی ہوئی  ہے۔ کچھ عرصے سے سائنس دان جانتے تھے کہ  پراسرار منبع مستقل اس مہین حلقے کو  بھرے جا رہے ہیں۔ مشاہدین  نے یہ بھی دریافت کر لیا کہ حلقوں میں چھوٹے برفیلے ذرّات کا غلبہ ہے۔ یہ چھوٹے ذرّات صرف عشرے سے لے کر ایک صدی تک ہی قائم رہ سکتے تھے، لہٰذا کوئی ایسی چیز تھی جو اس مدھم حلقے کو بھر رہی تھی۔ ١٩٨٠ء  میں E حلقے کی بہتر تصاویر  میں  معلوم ہوا کہ اس کی روشن جگہ انسیلیڈس کے مدار   میں بے شکل حلقے کے مرکز کی ہے۔ کچھ سائنس دان سمجھتے ہیں کہ حلقے کے باریک ذرّات کسی طرح سے چاند سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ درست تھے لیکن کسی کو بھی امید نہیں تھی کہ کیا ڈرامائی رشتہ ہوگا۔ انسیلیڈس ایک غیر معمولی دنیا ہے۔ اس کی سفوف جیسی برفیلی سطح   کچھ جگہوں پر  ایسی ہے جیسے کہ مڑی ہوئی  مخلوط  تشدد زدہ پہاڑی  اور چٹخے ہوئے میدان جو قریباً شہابی گڑھوں کے بغیر ہی ہیں۔ یہ میدان ایسا لگتا ہے کہ دوبارہ ابھرے ہیں  جس میں کچھ جگہوں کی عمر تو صرف ٢٠ کروڑ برس سے بھی کم ہے۔[1]  دوسرے سطح کے حصّے زبردست طور سے شہابی گڑھوں سے پر ہیں۔  انسیلیڈس کی تمام سطح – قدیمی شہابی گڑھوں والی ارض سے لے نئے پہاڑی علاقے تک – بہت زیادہ روشن ہیں جس سے لگتا ہے کہ تمام چاند پر تازہ مادّہ موجود ہے۔ ٥٠٤ کلومیٹر قلیل رقبے پر اس کا قطر  بمشکل ملک فرانس جتنا ہے۔


     اس کے اس قدر قلیل حجم کی وجہ سے انسیلیڈس  کی نوجوان ارضیاتی سطح  پراسرار ہے۔ بہرصورت دوسرے قریبی زحل کے چاند ٹھنڈے، مردہ چہرہ  ہیں  باوجود اس کے کہ ان میں سے کافی بڑے ہیں۔ انسیلیڈس کا مدار  آئی او کے مقابلے میں دائروی نہیں ہے، لہٰذا محققین  نے فرض کیا کہ مدوجزر کی قوّت  اتنی زیادہ طاقتور  ہوگی کہ وہاں پر کچھ اندرونی سرگرمی جاری ہوگی جو سطح کو متاثر کرے گی۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس کا اگلا پڑوسی چاند میماس  کا بھی ایسا ہی  بے قاعدہ مدار ہے لیکن وہ ارضیاتی طور پر پرسکون اور  قدیمی چہرے والا ہے۔ کچھ سیاروی  ماہرین ارضیات   کہتے  ہیں کہ  انسیلیڈس کا اندرون شاید سیارچے کی ڈگمگاتی حرکت کی وجہ سے  گرم ہو گیا ہے جس کا سبب قریبی چاندوں کی کھینچا تانی ہے، لیکن بہت سے لوگ اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہیں۔

    خاکہ 6.16  فِیبی کے کھوجیوں کو  اس کے ڈھلوان، مخروطی صورت کے شہابی گڑھوں  کے متعلق فیصلہ کرنا ہے۔ یہ ١٣ کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

    ٢٠٠٤ء میں کیسینی خلائی جہاز  حلقے والے  دیوہیکل سیارے کے مدار میں اتر گیا تھا۔ فوری طور پر روبوٹ نے E حلقوں پر پڑنے والے اثر کو درج کیا۔ زحل کا ماحول  جوہری آکسیجن میں غرق ہوا تھا۔ جب کیسینی نے زحل کے مقناطیسی کرۂ کا چکر لگایا، تو اس نے مقناطیسی میدان کے خطوط میں تبدیلی کو درج کیا۔ ان تبدیلیوں نے  واضح کیا کہ  انسیلیڈس سے آنے والے برق پارے  زحل کے مقناطیسی میدان کی ساخت اور بناوٹ کو تبدیل کر رہے تھے  اور یہ بات آئی او کی مشتری کے ساتھ   ہونے والے باہمی عمل کی یاد دلا رہی تھی۔ لیکن خلل کا ماخذ پریشان کن  تھا۔  انسیلیڈس پر ہونے والی برفیلی آتش فشانی سرگرمی کی تصدیق ان تین اڑانوں کے دوران ہوئی  جو ٢٠٠٥ء  میں فروری سے لے کر جولائی تک بھری گئیں۔ تصویری سائنس دانوں کی ٹیم نے پہلے باریک کہر کے فواروں کو تاریک آسمان میں روشنی کے پردوں سے  آراستہ کرتے ہوئے دیکھا۔ طیف پیما سے حاصل کردہ اعداد و شمار  نے دریافت کی تصدیق چاند کی مہین کرۂ فضائی سے برق پاروں کے بہاؤ کو دیکھتے ہوئے کی ۔ انسیلیڈس کے برق پاروں کا بہاؤ جنوبی کرۂ فضائی میں کہیں دور سے  اس جگہ سے آ رہا تھا جہاں پر چشمے تھے۔ مفصل تصاویر سے معلوم ہوا کہ  یہ سطحی بہاؤ تھا۔ کچھ جگہوں پر چھوٹی پہاڑیوں نے بہاؤ کا رخ تبدیل کر دیا تھا۔ برف کی سرگرمی برفیلے تودوں جیسی ہی تھی۔ ہرچند کہ کچھ محققین نے  خیال پیش کیا کہ منجمد  راستے شاید موٹی برفیلی لاوے کے بنے ہیں۔





    [1] ۔  یعنی کہ  تمام شہابی گڑھے ٢٠ کروڑ برس  پہلے تک کے  ارضیاتی قوّتوں کی وجہ سے مٹ گئے ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: زحل کے چاند - نفیس انسیلیڈس حصّہ اوّل Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top