Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 9 فروری، 2016

    زحل کے چاند - بیرونی چاند آیاپیٹس حصّہ سوم

    ہمارے اپنے جہاں میں، یہ   پہاڑ کے گرد موجود "خندق" یا دوسری ساخت تیزی سے  تلچھٹ یا گاد  سے بھر جاتی ہے  لہٰذا اس کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے ( ان دبی ہوئی چیزوں کو ثقلی نقشوں کی مدد سے دیکھا جا سکتا ہے)۔ لیکن چاند مثلاً آیاپیٹس پر اگر پہاڑ اندرونی سیال کے اوپر کھڑا ہو جائے تو اس کے ارد گرد میدان کو لازمی طور پر  ڈوبا ہوا ہونا چاہئے۔  ایسی  کوئی بھی خندق آیاپیٹس کی پہاڑی کے نیچے نہیں ہے۔ اس طرح سے تجزیہ نگار اس نتیجے پر پہنچے  ہیں کہ یہ پہاڑ اندرون سے نمودار نہیں ہوا ہے بلکہ کسی طرح سے ٹھوس موٹی قشر کے اوپر جمع ہو گیا ہے۔

    ولیم مک کنن اور ایک سیاروی ماہرین ارضیات کی ٹیم [1] نے حالیہ ایک نظریہ پیش کیا جو اس پہاڑی کی تمام منفرد  خصائص  کو بیان کرتی ہیں۔ کمپیوٹر نمونے   اور کیسینی  سے حاصل کردہ مفصل ترین تصاویر کے تجزیے سے ٹیم نے ایک ایسا منظر نامہ پیش کیا ہے  جس میں آیاپیٹس کے ارد گرد موجود کسی چھوٹے چاند کی باقیات کی گرد کے حلقے نے  آہستہ آہستہ اس کے استوائی  علاقے میں منہدم ہو کر یہ شکل اختیار کر لی۔ کوئی بھی چھوٹا چاند کسی بڑے جسم  کی قید میں آکر ایک بیضوی مدار میں چکر لگانا شروع کر دیتا ہے، لیکن گزرتے وقت کے ساتھ مدو جزر کی قوّت اس کے مدار کو دائرہ نما کر دیتی ہے۔ اس بات کا انحصار کہ چاند  مزید آیاپیٹس سے دور جائے گا یہ مرغولے کھاتا اس سے قریب ہو جائے گا  اس کی سفری سمت پر ہوتا ہے۔

     اسی وقت زحل کی قوّت ثقل نے آیاپیٹس کے تیز گماؤ کو بھی آہستہ کر دیا ہوگا جو اپنی پیدائش کے بعد بہت زیادہ تیزی سے گھوم رہا تھا۔ بالآخر آیاپیٹس مدو جزر کی قوّت کا قیدی بن گیا  اور زحل کے اپنے ٧٩ دن کے مدار میں ایک مرتبہ گھومنا شروع کیا۔ جب آیاپیٹس آہستہ ہوا تو اس نے اپنے چھوٹے چاند کو بھی  مدار میں  آہستہ چکر لگانے پر مجبور کر دیا ہوگا اور اس وقت اس چھوٹے چاند نے اس کی جانب گرنا شروع کیا ہوگا۔ جلد ہی آیاپیٹس کی قوّت ثقل نے اس کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے موٹے بٹوں ، کنکروں ، ریت اور گرد  میں منتشر کر دیا۔ بالآخر حلقہ چپٹا ہو گیا اور اس طرح استواء کے ساتھ  سیدھ میں آگیا  جس طرح سے زحل اپنے حلقوں کے ساتھ سیدھ میں ہے۔ آیاپیٹس کی کمزور قوّت ثقل اور حلقوں  کی حرکت سے اڑتے ہوئے کم رفتار سے نیچے آ گئے۔ پتھروں کی بارش نے  بجائے  سطح کو تباہ کرکے گڑھے بنانے کے گر کی  پہاڑ بنا دیا۔

    ہم نے  ایسا دوسرے چاندوں پر ہوتا ہوا  کیوں نہیں  دیکھا ؟  اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر چاند دوسرے چاندوں کے قریب چکر لگاتے ہیں، لہٰذا قوّت ثقل ان کے ماحول پر اثر انداز ہوتی ہے، جان اسپینسر  کہتے ہیں۔" زیادہ تر مہتابوں کے گرد موجود حلقے سیارے کی جانب سے لگنے والی مدو جزر کی قوّت کی وجہ سے پائیدار نہیں ہوں گے۔ لیکن آیاپیٹس زحل سے اس قدر دور ہے  کہ یہاں پر آپ کے پاس لمبے عرصے تک رہنے والے حلقے  بن سکتے ہیں جو  اس کی مدو جزر کی قوّت سے  جلد پاش پاش نہیں ہوں گے۔" اس کے زحل سے  دور محل و وقوع کی وجہ سے  اس کی قوّت ثقل کو  خلاء میں زیادہ دور تک اپنا اثر دکھانے کا موقع ملتا ہے۔ اصل میں اس کی قوّت ثقل کی حکمرانی خلاء میں  پڑوس کے ٹائٹن کے مقابلے میں دس گنا زیادہ  دور تک اثر رکھتی ہے۔ اس وسیع اثرو رسوخ نے ہی شاید آیاپیٹس کو یہ قدرت دی کہ وہ  قریب سے گزرتے ہوئے سیارچے کو اپنے قابو میں کر کے اس کو اپنا مصاحب بنا لے  جس نے ایک دن اس کے استوائی علاقے میں عجیب و غریب قسم کے پہاڑ کو بنانا تھا۔

    کچھ محققین اس حلقے والے منظر کے بارے میں متشکک ہیں۔ ان کے خیال میں یہ عظیم چوٹی نیچے سے لگنے والی قوّت سے بننے کا نشان ہے۔ اس ساخت کی بناوٹ میں یقینی طور پر ابہام ہے ، ٹلمین  ڈینک کہتے ہیں۔

    کچھ میرے بہت ہی  تیز و طرار رفیق بھی اس جمع ہونے والے خیال  کے حق میں ہیں،  جبکہ کچھ دوسرے کہنہ مشق ساتھی اندرونی ارضیات کی بات کرتے ہیں۔ دونوں اطراف میں  - اور یہ حقیقت میں دلچسپ ہے  -  کہ اچھے دلائل موجود ہیں [جو یہ بیان] کرتے ہیں کہ مخالف نظریہ درست کیوں نہیں ہو سکتا، نتیجتاً  ایک ایسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جس میں پہاڑی بن ہی نہیں سکتی۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ صرف پہاڑی کی موجودگی کو ہی بیان نہیں کرنا ہے بلکہ  اس بات کو بھی واضح کرنا ہے کہ آیا کیوں یہ آدھے سے زیادہ آیاپیٹس پر پھیلی ہوئی ہے، اور آیا کیوں انفرادی پہاڑیوں کی شکل و صورت  اتنی زیادہ الگ ہے ، خیمے جیسی شکل سے لے کر مربع کی صورت  عمودی تراش  نوکیلے کونے   والی صورت  اور انفرادی پہاڑیاں جن کے ہموار کونے  ہیں اور  مثلث عمودی تراش کے ساتھ ہیں۔ زیادہ واضح بات عظیم الجثہ ٹرجس طاس میں اس کا نہ ہونا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پہاڑی ٹرجس سے بھی عمر رسیدہ ہے  یا با الفاظ دیگر بہت پرانی ہے۔





    [1] ۔ دومبارڈ و دیگر، خلاصہP31D-01 ٢٠١٠ء میں فال ایم ٹی جی ، اے جی یو  میں پیش کیا گیا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: زحل کے چاند - بیرونی چاند آیاپیٹس حصّہ سوم Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top