Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 6 فروری، 2016

    زحل کے چاند - ریا اور ہائیپیریین

    خاکہ 6.5 ریا  کی کٹی ہوئی سطح سیارچوں، دم دار تاروں  اور شہابیوں  کی بارش کا ثبوت رکھتی ہے۔

    ریا ، ٹیتھس سے زیادہ ضخیم ہے اور شاید یہ تین حصّے برف اور ایک حصّے چٹان سے مل کر بنا ہے۔ کیلسٹو کی طرح، ریا  کے قلب اور غلاف میں شاید کوئی زیادہ فرق نہیں ہے  اس کے اندرون میں چٹان اور برف کا ملغوبہ موجود ہے۔ اور ڈائی اونی کی طرح  ریا کے عقبی کناروں میں کافی روشن کھڑی پہاڑیاں موجود ہیں۔ ریا  میں یہ  ٹیلے  گھاٹی کی دیواریں بناتے ہیں۔

    ریا کا حجم اور کمیت اصل میں اس کو کسی اہم قسم کی ارضیاتی سرگرمی سے دور رکھتی ہے۔ یہ چاند کسی دوسرے چاند سے گمگ کی حالت میں نہیں ہے لہٰذا سطح پر ہونے والی کسی  بھی اندرونی قوّت  سے ہونے والی تبدیلی کا انحصار  تابکاری سے پیدا ہونے والی حرارت سے ہوگا۔ کیونکہ یہاں کوئی قلب ہی موجود نہیں ہے جو حرارت کو جمع کرکے محفوظ رکھے لہٰذا اس کو برابر تقسیم ہونا چاہئے۔ ریا لازمی طور پر بتدریج ٹھنڈا ہوا ہوگا۔ جب ایسا ہوا ہوگا تو اندرونی برف اور زیادہ کثیف ہو گئی ہوگی اور کرہ سکڑ گیا ہوگا  یوں سطح دبی ہوگی اور ابتدائی  برفیلے آتش فشاں  بند ہو گئے ہوں گے۔ منقیٰ پر پڑی ہوئی جھریوں کی طرح ریا کی پہاڑیاں اور کھڑی چوٹیاں  شاید اس عمل کا ہی نتیجہ ہیں۔

    ریا میں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائڈ کا مہین بالائی فضا بھی ہے۔ یہ کہاں سے آئی اس کا  صحیح طرح سے معلوم نہیں ہے تاہم اندازہ ہے کہ  گیس شاید یا تو اندرون سے فرار ہوئی ہے یا پھر سطح پر موجود برف سے اس کا اخراج اس وقت ہوا ہے جب اس پر تابکاری کی بارش ہوئی  ہے۔

    چوتھی چھوٹی مسمار دنیا ہائیپیریین ایک حیرت انگیز جہاں ہے۔ ہائیپیریین اتنا بڑا ہے کہ آسانی کے ساتھ کرہ کی شکل اختیار کر سکتا تھا  لیکن یہ عجیب چھوٹا برف کا ٹکڑا بے قاعدہ شکل کا ہے۔ اپنی شکل و صورت کے علاوہ یہ چاند مدو جذر کی قوّت کے زیر اثر بندھا ہوا نہیں ہے ۔ کسی بھی بے قاعدہ چاند کو اپنا لمبا محور  مرکزی سیارے کی طرف کرنا ہوتا ہے، لیکن  ہائیپیریین زحل کے گرد چکر لگاتا ہوا تو قلابازیاں کھاتا ہے۔ اس کی لڑکھڑاتی حرکت لازمی طور پر  کلی انتشار کی عکاس ہے ایک ایسی چیز جو اس قسم کے حجم کے دوسرے اجسام میں نہیں دیکھی گئی۔[1]  معمول سے ہٹ کر  اس قسم کی حرکت یہ ظاہر کرتی ہے کہ  چاند شدید تصادم  کے نتیجے میں  ٹوٹ گیا ہوگا۔ اس کی شہابی گڑھوں سے بھری ہوئی سطح کسی اسفنج کی طرح دکھنے والی جنگ کا میدان ہے اور اس کی کم کمیت اس جانب اشارہ کر رہی ہے کہ یہ اسفنج کی طرح سطح اس کی کھال سے بھی زیادہ گہرائی تک جا رہی ہے؛  برفیلا چاند غیر معمولی طور پر مسام دار ہے۔ سیاروی ماہر ارضیات جیف مور کہتے ہیں، "ہائیپیریین  کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ کسی نے اس کو بہت پیٹا ہے، ایک درمیانی حجم کا چاند کس طرح دکھائی دینا چاہئے اس کے لئے یہ  بہترین نمونہ ہے۔"

    ہائیپیریین جیسے شہابی گڑھے دوسرے چاندوں پر نہیں پائے جاتے۔ اس پر تصادم سے پڑنے والے نشان لگتا ہے کہ گھل  کر گہرے جوہڑوں تک پھیل گئے ہیں۔ کھوکھلے   دندانے دار کنارے  یار غار  بن کر ایک دوسرے میں ضم ہو رہے ہیں۔ محققین سمجھتے ہیں کہ ہائیپیریین کی کم کمیت  - پانی کی آدھی کمیت کے برابر – اور کمزور قوّت ثقل شہابی گڑھوں کے ساتھ منفرد انداز میں باہمی تعامل کرتی ہے۔ گرتی ہوئی کائناتی گرد نے چھوٹے چاند کی سطح کو کھودنے کے بجائے اس کو دبا دیا۔ دوسرے گڑھے کے بننے کے بجائے تصادم  سے مادّہ زور سے باہر کی جانب نکلا اور  سطح پر کبھی  واپس  نہیں لوٹا ۔ اکثر جوہڑوں کے اندرونی حصّے کو نامعلوم مادّے نے بھر دیا ہے  اور گڑھوں کی کچھ دیواروں پر تودوں سے گرنے والی گرد کے نشان ثبت ہیں۔

     
    خاکہ 6.6 کیسینی خلائی جہاز کے لڑکھڑاتے چاند کی تین بہترین تصاویر ۔





    [1]ہائیپیریین ، ٹائٹن کے ساتھ ٣ اور ٤ کی نسبت سے حالت گمگ میں ہے اور اس کے زحل کے گرد وحشیانہ رقص کی بھی یہی وجہ ہے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: زحل کے چاند - ریا اور ہائیپیریین Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top