Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 18 فروری، 2016

    زحل کے چاندوں پر کئے جانے والے مستقبل کے سفر



    ان چھوٹے جہانوں کی زمینکو مستقبل کے خلا نورد کس قسم کا دیکھیں گے؟ جان اسپینسر  قیاس کرتے ہیں کہ ان مہتابوں کی سطح اپالو کے اترنے کی جگہ جیسی ہی ہوں گی۔ " مجھے لگتا ہے کہ ٹیتھس ، ڈائی اونی اور ریا  قریب سے خاصے  چاند جیسے لگتے ہیں، برف کافی یکساں  ہے  اور برف  چٹان کی طرح برتاؤ کرتی ہے(گلیلائی چاندوں کے برعکس جہاں تصعید کا کردار اہم ہوتا ہے ) اور سطح پر سوائے شاذونادر عظیم الجثہ  چوٹیوں کے چھوٹے پیمانے پر شہابی گڑھوں کا غلبہ ہے  ۔ ٹیتھس کے سامنے کے حصّے میں سطح الیکٹران کی بمباری کی وجہ سے   چر مری ہے اور تینوں کے پیچھے کے حصّے با الخصوص ڈائی اونیکے ایک گندی برف کی تہ ہے  جس نے سوائے برفیلی چوٹی کے ہر چیز کو  ڈھکا ہوا ہے ۔"


    برفیلے سیارچوں اور زمین کے چاند میں بصری مماثلت  ایک ہی طرح کے کائناتی کٹاؤ کی وجہ سے ہوئی ہے۔ زمین کے چاند پر ہونے والا حالیہ کٹاؤ  کی وجہ ہمہ  وقت  برسنے والے خرد شہابیے ہیں  جو سطح کو لمبے عرصے میں جا کر توڑ ڈالتے ہیں۔ ہیرسن شمڈ  ماہر ارضیات اور اپالو ١٧  کے عملے کے رکن ہیں وہ ہر جگہ پھیلے ہوئے خرد شہابیوں کی نوعیت کے بارے میں اپنے براہ راست مشاہدہ بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "جب سورج مشاہد کے پیچھے ہوتا ہے تو بھربھرا مادّہ برف کی طرح چمکتا ہے۔ ہر حجم  و ہئیت کے بٹے ہر جگہ منتشر ہوئے ہیں۔ اور وہ تمام آپ کے پیروں کے نیچے موجود چھوٹی چٹانیں   خرد شہابیوں سے آنے والے ان چھوٹے سفید نقاط سے ڈھکی ہوئی ہیں۔ زمین کی سطح پر ہر حجم کے چھوٹے سے لے کر بغیر کنارے والے پیالوں جیسے شہابی گڑھے موجود ہیں  جس میں سے ہر ایک کا مرکز پگھلے ہوئی شیشے جیسا ہے۔"

    جے پی ایل کے بونی براٹی  متفق ہیں کہ خرد شہابیے بیرونی سیاروں کے ارضی سطح کے اہم سنگ تراش ہوں گے۔" اب تک ہم نے جو سیکھا ہے اس میں سے زیادہ تر  یہ ہے کہ نظام شمسی میں ہونے والا تصادم کا عمل  برفیلے اور چٹانی اجسام پر کام کرتا ہوا نظر آتا ہے۔"

    برفیلے سیارچے   فاصلے سے ہمارے چاند سے کافی الگ دکھائی دے سکتے ہیں، لیکن سیاروی ماہر ارضیات جیوف کولنس خبردار کرتے ہیں کہ ظاہری وضح قطع ہمیں بیوقوف بنا سکتی ہے۔ "یہاں تک کہ فاصلے پر سے نظر آنے والی جگہیں جو تازہ پہاڑ کی چوٹی یا پہاڑیاں  لگتی ہیں جب آپ ان کو قریب سے دیکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ہمہ وقت ہونے والے تصادموں کی بارش کی وجہ سے نرم ہو گئی ہیں۔ یہ چاند کی سطح کو دیکھنے جیسا ہی ہے۔ کچھ شہابی گڑھے کافی تازہ لگتے تھے  لیکن جب خلاء نورد وہاں پہنچے تو  وہ وہاں تو تھے لیکن دھول والی قشر سے بھرے ہوئے تھے۔ ڈھلانوں پر کافی سیدھی تبدیلیاں ہوتی ہیں جو دور سے دیکھنے پر تازہ لگتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ تب بھی نرم ہی ہوتی ہیں۔"

    اپنے ڈرامائی چشموں اور زحل کی قربت کے ساتھ کچھ مستقبلی انسیلیڈس  کو مستقبل کے مسافروں کے لئے اہم جگہ گردانتے ہیں۔ لیکن ناسا کے ایمز  جیف مور تجویز کرتے  ہیں کہ آیاپیٹس بھی انسانی کھوج کے لئے  کافی اچھی جگہ ہے "مثالی طور پر آپ کو بیرونی نظام کے حصّے میں ہونا چاہئے تھا – مثال کے طور پر، آیاپیٹس  کیونکہ دوسرے چاند ہمیشہ نسبتاً اپنے مرکزی سیارے کے قریب ہوتے ہیں۔ آپ کے پاس ہمیشہ اس گیسی دیو اور اس کے چاندوں کا اپنے پسندیدہ مقام کے پاس سے شاید استوائی پہاڑی کے اوپر کھڑے ہو کر  نظارہ کرنے کا عظیم  موقع ہوگا۔ آپ تصوّر کر سکتے ہیں کہ زحل کے اپنے اس سفر کے لئے ارب پتی لوگوں نے پہلے پہل ادائیگی کی ہوگی تو وہ  ایک یا دو دن کی اڑان پر  جائیں گے اور انسیلیڈس  کی کھائیوں  کے قریب جا کر واپس آ جائیں گے۔"

    سیاروی ارضی طبیعیات دان ولیم مک کنن متفق ہوتے ہوئے کہتے ہیں کہ ،" میں دیکھ سکتا ہوں کہ آیاپیٹس کی پہاڑیوں پر چڑھنا ایک عظیم نظارہ ہوگا۔ یہ ٢٠ میل  چڑھائی ہوگی لیکن قوّت ثقل کافی کم ہوگی۔"


    آیاپیٹس پر ایک چوکی بنانے کا ایک  فائدہ چاند  کا زحل کے گھومتے ہوئے محور کے  ساتھ تعلق ہے۔ زحل کے تقریباً تمام چاند  اس کے حلقے کے میدان کے قریب مدار میں چکر لگاتے ہیں۔ مایوس کن طور پر اس جگہ سے رفیع الشان حلقوں کے کنارے نظر آتے ہیں اور وہ حلقے کافی مہین ہیں۔ اس کے زیادہ تر سیارچوں سے زحل کے شاندار حلقوں کے نظام  استرے کی دھار کی طرح سیارے اور آسمان کے درمیان  خط بناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ آیاپیٹس پر ایسا نہیں ہے۔ اس کا مدار ساڑھے پندرہ درجے پر اس کے حلقوں کے میدان پر جھکا ہوا ہے۔ سیارے کے گرد چودہ دن کے سفر میں  چاند پہلے زحل کے حلقوں کے اوپر اور پھر نیچے راستے پر چلتا ہے۔ سیارہ آہستہ گھومتے ہوئے لٹو کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ کچھ جگہوں میں آیاپیٹس کی اونچی پہاڑیاں ڈھلان  بھی مہیا کرتی ہیں  جو ہمیشہ زحل کی جانب رخ کیے ہوتی ہیں  جس پر سائنسی چوکی گاڑھی جا سکتی ہے اور بالآخر چھٹیاں گزارنے کے لئے فاصلے پر موجود  ایک اچھی تفریح کی جگہ بن سکتی ہے ۔ 
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: زحل کے چاندوں پر کئے جانے والے مستقبل کے سفر Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top