Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 7 فروری، 2016

    زحل کے چاند - بیرونی چاند آیاپیٹس حصّہ اوّل

     
    خاکہ 6.7 زحل کے برفیلے چاندوں کی فہرست 

    جس دن سے جین ڈومینک کیسینی نے اس کو ١٦٧١ء میں دریافت کیا ہے،  تب سے مشاہدین  آیاپیٹس کے بارے میں جانتے  ہیں کہ وہ کچھ الگ ہے۔ کیسینی نے پہلی مرتبہ چاند کو زحل کے مشرق میں دریافت کیا  لیکن جب انہوں نے اس کا جنوبی حصّے کی جانب سراغ لگانے کی کوشش کی  تو چاند غائب ہوتا دکھائی دیا۔

    برسوں بعد مزید طاقتور دوربینوں کے ساتھ آراستہ ہو کر معنون مشاہدوں نے  بالآخر اس کو اپنے مدار کے دوسری طرف پا ہی لیا  لیکن یہ وہاں  مشرقی جانب  کے مقابلے میں کافی مدھم  تھا۔ کیسینی نے  دو نتیجوں کوفوری طور پر درست اخذ کرلیا۔ پہلا کہ آیاپیٹس ایک جانب کی بہ نسبت  دوسری جانب سے کافی تاریک ہے اور دوسرا یہ زحل کے ساتھ مدوجزر کی قوّت سے جکڑا ہوا ہے اس وجہ سے اس کا ایک حصّہ ہمیشہ سے زحل کی طرف رہتا ہے۔ کون ہوگا جو زحل کی جانب سے اپنا چہرہ ہٹائے گا؟ آیاپیٹس سے زحل کا نظارہ بہت ہی شاندار ہوگا!

    آیاپیٹس کا مدار تمام باقاعدہ چاندوں کے مقابلے میں ایک طرف جھکا ہوا ہے؛ صرف  بے قاعدہ چاند جیسا کہ فِیبی اور  چھوٹے چاندوں کے مدار  ہی کچھ جھکے ہوئے سے ہیں۔ آیاپیٹس سیارے کا تیسرا بڑا چاند ہے، آیاپیٹس زحل سے کسی بھی دوسرے اہم چاند  جیسے ٹائٹن کے مقابلے میں کافی دور مدار میں چکر لگاتا ہے۔ آیاپیٹس کا عقبی نصف کرہ اتنا ہی روشن ہے جتنا کہ گندی برف، جبکہ اس کا سامنے کا حصّہ اتنا ہی تاریک ہے جتنا کہ اسفالٹ ۔ اس شاخیت  نے ماہرین فلکیات کو خلائی دور تک حیرت میں ڈالے رکھا۔ کچھ نے کہا کہ اندرونی آتش فشاں  کے سطح پر اوپر آ جانے سے قدرتی روشن چاند بنا ۔ کچھ کا کہنا تھا کہ گرتا ہوا مادّہ  شاید تاریک سطح پر بکھر گیا ہو ، ممکنہ طور پر زحل کے بیرونی تاریک چاند سے نکلتے ہوئے مادّے نے ایسا کیا ہو۔ ان تمام تر باتوں کے باوجود زمین پر موجود سب سے بہترین دوربینیں بھی اس مسئلے کا حل  حاصل نہیں کر سکیں۔
     
    خاکہ 6.8 آیاپیٹس کا سامنے اور عقب کا نصف کرہ ڈرامائی طور پر ایک دوسرے سے مختلف ہے۔

    ١٩٨١ء میں وائیجر دوم اس عجیب و غریب چاند کے نزدیک ٧٢٠ ہزار کلو میٹر کے فاصلے سے گزرا  اور کیسینی مدار گرد نے  تو تب سے اس کے پاس اور قریب سے کئی چکر لگائے ہیں۔ خلائی جہاز کی تصاویر نے آیاپیٹس کے دونوں روشن اور تاریک نصف کرہ  پر بھاری تعداد میں شہابی گڑھے دیکھے۔ پہلی نظر میں تو ایسا لگا جیسے کہ مادّہ شہابی گڑھوں کے کنویں سے اوپر آ رہا ہے ، لیکن مزید تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ  چاند  کے سامنے حصّے کی طرف  مادّے کی بارش وہاں گر رہی تھی۔ اسراریت میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب تاریک علاقے فِیبی کے   ذرّات کی بارش کے نتیجے میں دکھائی دینے کے بجائے سرخی مائل نظر آرہے تھے۔  دونوں نصف کروں کے درمیان موجود سرحد واضح طور پر بنی ہوئی تھی  جو  صرف اس تاریک "برف کی بارش" سے تو نہیں بن سکتی تھی۔

     تاریک علاقے کی نوعیت کے بارے میں کچھ سراغ  اس کی سرحد اور روشن برف  سے ملی۔ اس علاقے  کے بہترین ریزولوشن والی تصاویر میں  بکھرے ہوئے تالاب اور تاریک مادّے کے پردوں نے وادیوں اور گڑھوں کو بھرا ہوا تھا۔ کیسینی کے ریڈار نے بتایا کہ یہ پرت بہت ہی پتلی ہے کئی جگہوں پر تو یہ کچھ میٹر/گز  جتنی تھی۔ کچھ چھوٹے تصادم اس کو چھیدتے ہوئے نیچے روشن برف تک پہنچ گئے تھے۔ سائنس دان اس نتیجے پر پہنچ گئے تھے کہ ایک پیچیدہ عمل نے چاند کی اس چتکبری ہئیت  میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہاں پر کام کرتا ہوا ایک عمل  حرارتی  علیحدگی کہلاتا ہے ۔ پانی کی برف روشن گرم حصّوں مثلاً سورج کی جانب والے گڑھوں کی دیواروں سے آتی ہوئی سائے والے علاقے کو روشن کرتی ہے۔

    جرمن ایرو اسپیس سینٹر انسٹیٹیوٹ فار پلانیٹری  ریسرچ  کے  ٹلمین ڈینک  آیاپیٹس پر ہونے والی اس برف کی ہجرت کا مطالعہ کرتے رہے ہیں۔ ان کے خیال میں تاریک مادّہ  چاہئے وہ آیاپیٹس کی اپنی سطح سے آیا ہو یا بیرونی چاندوں سے  وہ سفوف کی شکل  میں ہے۔ "کیسینی  کے سی آئی آر ایس آلات سے حاصل کردہ حرارتی اعداد و شمار ایک  پھولی ہوئی روئیں دار  سطح کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ خلاء نورد  اس چاند پر اترنے کے بعد اس میں ڈوب جائیں گے تاآنکہ کوئی  پیوستہ یا دبانے والا عمل  سطح کے نیچے سے  نہ ہو ۔ لیکن خلا نورد  مٹی میں غائب نہیں ہوں گے خیال ہے کہ  شاید گھٹنے تک ڈوب جائیں گے۔"
     
    خاکہ 6.9  روشن اور تاریک علاقوں میں ہونے والی منتقلی یکلخت ہو جاتی ہے۔


    گرتی ہوئی خاک تاریک علاقوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ فِیبی  جو آیاپیٹس کے مدار کے باہر گردش کر رہا ہے وہاں سے آ رہی ہے۔ اصل میں کیسینی کی ٹیم کے اراکین نے ایک زحل کے گرد وسیع حلقے کو دریافت کیا جو فِیبی سے آ رہا تھا۔ یہ خاک زحل اور راستے میں آنے والے دوسرے چاندوں پر گرتی ہوئی لگ رہی تھی۔ خاک ان کی سطح پر پھیل رہی تھی باالخصوص  قریبی آیاپیٹس کی سطح پر۔  وقت کے ساتھ تاریک خاک نے برف کی سطح کو گرم کر دیا جہاں پر استواء کے قریب اتنی حرارت جمع ہو گئی  کہ اس کو تبخیر کر سکے۔ یہ برف روشن قطبین کے پاس  اور عقبی نصف کرہ پر پھر سے تکثیف  ہو جاتی ہے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: زحل کے چاند - بیرونی چاند آیاپیٹس حصّہ اوّل Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top