Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 26 اگست، 2016

    قریبی زہرہ جیسا ماورائے شمس سیارہ


    اگست 18، 2016



    گزشتہ برس جب یہ سیارہ دریافت ہوا تھا تو اس دور دراز سیارے GJ 1132b نے ماہرین فلکیات کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔ زمین سے صرف 39 نوری برس کی دوری پر، باوجود پکا دینے والے لگ بھگ 450 ڈگری فارن ہائیٹ کے درجہ حرارت کے ساتھ شاید اس کا کرۂ ہوائی بھی ہے۔ لیکن کیا یہ کرۂ فضائی دبیز اور شوربے جیسا ہے یا مہین اور لچھے دار ہے ؟ نئی تحقیق بتاتی ہے کہ موخّرالذکر کے ہونے کا امکان زیادہ ہے۔ 

    ہارورڈ کے فلکیات دان لارا شیفر (ہارورڈ اسمتھ سونین سینٹر فار ایسٹروفزکس، یا سی ایف اے ) اور ان کے رفقاء نے اس سوال کی جانچ کی کہ اگر GJ 1132b کی شروعات دھوئیں، پانی سے لبریز ماحول کے ساتھ ہوئی تھی تو گزرتے وقت کے ساتھ یہاں کیا ہوا ۔ 

    اپنے ستارے کے اتنا نزدیک، صرف 14 لاکھ میل کے فاصلے پر، مدار میں چکر لگانے کی وجہ سے سیارے پر بالائے بنفشی اشعاع یا یو وی روشنی کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ یو وی روشنی پانی کے سالمات کو ہائیڈروجن اور آکسیجن میں توڑ ڈالتی ہے، جس کے بعد دونوں خلاء میں کھو جاتیں ہیں۔ تاہم کیونکہ ہائیڈروجن زیادہ ہلکی ہوتی ہے لہٰذا یہ تیزی سے فرار ہوتی ہے جبکہ آکسیجن تھوڑی تاخیر سے ایسا کرتی ہے۔ 

    "ایک ٹھنڈے سیارے پر، آکسیجن خلائی حیات اور قابل رہائش ہونے کا اشارہ ہو سکتی ہے۔ تاہم ایک گرم سیارے جیسا کہ GJ 1132b ہے، یہ اس کا الٹ اشارہ ہے - ایک ایسا سیارہ جو پکا ہوا اور حیات سے پاک ہو، " شیفر کہتی ہیں۔ 

    چونکہ پانی کے بخارات نباتاتی خانے کی گیس ہے، لہٰذا سیارے پر نباتاتی خانے کا زبردست اثر ہو گا، جو ستارے کی پہلے سے موجود حرارت کو اور افزودہ کر دے گا۔ نتیجتاً، اس کی سطح کئی لاکھوں برس تک پگھلی ہوئی رہ سکتی ہے۔ 

    ایک "میگما کا سمندر" کرۂ فضائی کے ساتھ متعامل ہو گا، کچھ آکسیجن کو جذب کرے گا تاہم کتنی؟ شیفر اور ان کے رفقاء کے بنائے ہوئے نمونے کے مطابق صرف دسواں حصّہ۔ 90 فیصد باقی بچی ہوئی آکسیجن میں سے زیادہ تر خلاء میں بھاپ بن کر اڑ جائے گی، بہرحال ایسا کرنے میں اسے کچھ دیر کی تاخیر ضرور ہو گی۔ 

    "یہ پہلی مرتبہ ہے جب ہم نے کسی چٹانی سیارے پر اپنے نظام شمسی کے باہر آکسیجن کو دریافت کیا ہے، " شریک مصنف رابن ورڈز ورتھ (ہارورڈ پال سن اسکول آف انجینئرنگ اینڈ اپلائڈ سائنسز) نے کہا۔ 

    اگر اب بھی تھوڑی سے آکسیجن GJ 1132b میں باقی ہے تو اگلی نسل کی دوربینیں جیسا کہ عظیم میجیلان دوربین اور جیمز ویب خلائی دوربین شاید اس کا سراغ لگا کر تجزیہ کر سکیں۔ 

    میگما سمندر- کرۂ فضائی کا نمونہ سائنس دانوں کو اس معمے کو حل کرنے میں مدد دے سکتا ہے کہ زہرہ کس طرح سے گزرے وقت میں ارتقاء پذیر ہوا۔ غالباً زہرہ کا آغاز زمین جتنے پانی کی مقدار سے ہی ہوا تھا، جو سورج کی روشنی سے ٹوٹ گیا تھا۔ اس کے باوجود یہ باقی بچی ہوئی آکسیجن کے چند ہی اشارے دیتا ہے۔ غائب ہوئی آکسیجن نے ماہرین فلکیات کو پریشان کرنا جاری رکھا ہے۔ 

    شیفر پیش گوئی کرتی ہیں کہ ان کا نمونہ دوسرے اسی طرح کے ماورائے شمس سیاروں کی اندرونی جھلک بھی دکھائے گا۔ مثال کے طور پر نظام TRAPPIST-1 میں تین سیارے شامل ہیں جو ہو سکتا ہے کہ قابل سکونت علاقے میں موجود ہوں۔ کیونکہ وہ GJ 1132b سے ٹھنڈے ہیں لہٰذا ان کے پاس کرۂ فضائی کو برقرار رکھنے کا بہتر موقع ہے۔ 

    ڈیلی گلیکسی بذریعہ ہارورڈ-اسمتھ سونین سی ایف اے
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: قریبی زہرہ جیسا ماورائے شمس سیارہ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top