Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 27 اگست، 2016

    حرحرکیات کے تین قوانین



    اگر تمام دنیا ایک سیج ہے جیسا کہ شیکسپیئر نے کہا تھا تب حتمی طور پر ایک ایکٹ سوم بھی ہوگا۔ ایکٹ اوّل میں ہمارے پاس بگ بینگ اور زمین پر ذی شعور حیات کا ظہور ہے۔ ایکٹ دوم میں شاید ہم ستاروں اور کہکشاؤں کی تلاش اپنا دوسرا مسکن حاصل کرنے کے لئے کریں گے۔ بالآخر ایکٹ سوم میں ہمیں کائنات کی موت ایک عظیم انجماد کی صورت میں ملے گی۔ 

    بالآخر ہم دیکھتے ہیں کہ اسکرپٹ کو حرحرکیات کے قوانین کی پاسداری کرنی ہے۔ انیسویں صدی میں طبیعیات دانوں نے حر حرکیات کے تین قوانین کو بنایا جو حرارت کی طبیعیات سے متعلق تھے اس طرح سے انہوں نے کائنات کی موت کے بارے میں اندازے قائم کرنا شروع کر دیئے۔ 1854ء میں عظیم جرمن طبیعیات دان ہرمین وان ہیلم ہولٹز کو اس بات کا احساس ہوا کہ حر حرکیات کے قوانین کا اطلاق کل کائنات پر ہو سکتا ہے یعنی کہ ہمارے گرد موجود ہر چیز بشمول ستارے اور کہکشاؤں کو بالآخر ختم ہو جانا ہے۔

    پہلا قانون کہتا ہے کہ مادّے اور توانائی کی کل مقدار قائم رہے گی۔ ہرچند کہ مادّہ اور توانائی ایک دوسرے میں تبدیل ہو سکتے ہیں (آئن سٹائن کی مشہور زمانہ مساوات کے ذریعہ یعنی ای = ایم سی 2 ) تاہم مادّے اور توانائی کی کل مقدار کو بنایا یا تباہ نہیں کیا جا سکتا۔

    دوسرا قانون سب سے زیادہ پراسرار اور بہت ہی عمیق اثر رکھتا ہے۔ یہ کہتا ہے کہ ناکارگی (تباہی یا انتشار) کی کائنات میں کل مقدار میں ہمیشہ اضافہ ہوگا۔ بالفاظ دیگر ہر چیز اپنی عمر پوری کرکے ختم ہو جائے گی۔ جنگلات میں آگ، مشینوں میں زنگ کا لگنا، سلطنتوں کا زوال، اور انسانی جسم پر بڑھاپے کا طاری ہونا تمام کے تمام کائنات میں ناکارگی میں اضافے کو بیان کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کسی کاغذ کے ٹکڑے کو آگ لگانا بہت آسان ہے۔ اس سے کل انتشار میں اضافہ ہوتا ہے۔ تاہم یہ ممکن نہیں ہے کہ دھوئیں کو واپس کاغذ کی شکل دی جا سکے۔ (ناکارگی کو میکانکی کام کے ذریعہ کم کیا جا سکتا ہے جیسا کہ ریفریجریٹر میں ، تاہم یہ کام کم پیمانے پر آس پاس ہی کیا جا سکتا ہے؛ پورے نظام کی ناکارگی -بشمول ریفریجریٹر اور ارد گرد کے ماحول کی - ہمیشہ بڑھے گی۔)

    آرتھر ایڈنگٹن نے ایک مرتبہ دوسرے قانون کے بارے میں کہا تھا: " قانون جو یہ کہتا ہے کہ ناکارگی ہمیشہ بڑھے گی - یعنی حر حرکیات کا دوسرا قانون - میرے خیال میں قدرت کے قوانین میں سب سے اہم ہے ۔۔۔۔۔ اگر آپ کا کوئی نظریہ حر حرکیات کے دوسرے قانون کے خلاف ہے تو میں آپ کو کوئی امید نہیں دلاؤں گا؛ اس کا مقدر ذلت کے اندھیروں کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔"

    (ابتداء میں ایسا لگا کہ پیچیدہ حیات کی شکل نے دوسرے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ حیرت انگیز طور پر ایسا لگتا ہے کہ زمین کے ابتدائی انتشاری حالات میں سے ناقابل تصوّر پیچیدہ بوقلمونی والی حیات کا ظہور ہوا جس میں ذہانت اور شعور بھی تھا اس طرح سے انہوں نے ناکارگی کو کم کیا۔ کچھ لوگ اس معجزے کو کریم خالق کا کام بتاتے ہیں۔ تاہم یہ بات یاد رکھیں کہ حیات کا ظہور ارتقا کے قدرتی قوانین کے ہاتھوں ہوا ہے، اور کل ناکارگی اس وقت بھی بڑھتی ہے۔)

    تیسرا قانون کہتا ہے کہ کوئی بھی ریفریجریٹر مطلق صفر تک نہیں پہنچ سکتا۔ کچھ بھی کر لیں آپ مطلق سفر سے تھوڑا اوپر ہی درجہ حرارت تک جا سکتے ہیں اس سے نیچے نہیں ، آپ کبھی بھی صفر حرکت کی حالت تک نہیں پہنچ سکتے۔ (اور اگر ہم کوانٹم کا نظریئے کا اطلاق کر دیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سالموں میں ہمیشہ تھوڑی توانائی کی مقدار باقی رہے گی، کیونکہ صفر توانائی کا مطلب ہوگا کہ ہم ہر سالمے کی صحیح جگہ اور صحیح سمتی رفتار معلوم کر سکتے ہیں جو اصول عدم یقین کی خلاف ورزی ہوگی۔)

    اگر دوسرے قانون کا اطلاق پوری کائنات پر کیا جائے تو اس کا مطلب ہوگا کہ کائنات بالآخر ختم ہو جائے گی ۔ ستارے اپنا ایندھن پھونک دیں گے، کہکشائیں آسمان فلک کو روشن کرنا بند کر دیں گی اور کائنات ایک حیات کے بغیر مردہ بونے ستاروں، نیوٹران ستاروں اور بلیک ہولز کا مجموعہ رہ جائے گی۔ کائنات ابدی تاریکی میں گر جائے گی۔

    کچھ ماہرین کونیات اس مقدر سے کنی کتراتے ہوئے "گرم موت" کا تصوّر پیش کرتے ہیں جس میں کائنات جھول رہی ہوتی ہے۔ ناکارگی مسلسل بڑھے گی کیونکہ کائنات پھیلے اور سکڑے گی۔ تاہم عظیم چرمراہٹ کے بعد یہ نہیں معلوم کہ کائنات میں ناکارگی کا کیا ہوگا۔ کچھ یہ کہہ کر جان چھڑا لیتے ہیں کہ کائنات شاید اسی طرح اگلے چکر میں اپنے آپ کو دہرائے گی۔ سب سے زیادہ حقیقی منظرنامہ یہ ہے کہ ناکارگی اپنے آپ کو اگلے چکر میں بھی شامل رکھے گی یعنی کائنات کی حیات کا دور ہر چکر کے ساتھ بڑھتا چلا جائے گا۔ لیکن اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ آپ سوال کو کس طرح سے دیکھ رہے ہیں ، جھولتی ہوئی کائنات کھلی اور بند کائنات کی طرح بالآخر تمام ذہین مخلوق کے خاتمے پر ہی منتج ہوگی۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    1 comments:

    گمنام کہا... 27 اگست، 2016 کو 2:05 PM

    بہت ہی مزیدار تحریر.....

    Item Reviewed: حرحرکیات کے تین قوانین Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top