Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 24 اگست، 2016

    سیاروں پر ہوا میں معلق شہروں کا خواب





    مریم کریمر




    پورے شہر اوپر خول سے لٹکائے جا سکتے ہیں جو بالکل نئے قابل رہائش جہاں کے ماحول کے اندر ہو سکتے ہیں۔



    ایک دن انسان زمین کی شبیہ کو بنانے کے قابل ہوں گے۔

    ایک بنجر اور ویران دنیا کو ایک حیات سے لبریز جہاں میں تبدیل کرنے کے عمل کو ارض سازی (terraforming) کا عمل کہتے ہیں ۔ یہ ایک ایسا کامیاب طریقہ ہو سکتا ہے جہاں ایک دوسرے جہاں کو لمبے اور بین النجمی سفر کے بعد نوآباد کیا جاسکے۔ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس میں ہونے والی ایک نجمی جہاز سے متعلق کانفرنس میں یہ بات کین روئے نے کی۔

    روئے کا ارض سازی کا تصوّر ایک ایسی چیز پر کھڑا ہے جس کو "خولی جہاں"(Shell Worlds) کہتے ہیں ۔ ایک موزوں سیارے پر پہنچنے کے بعد، انسان خلائی دنیا کے اندر ایک حفاظتی خول ربڑ، مٹی اور اسٹیل کی مدد سے بنائے گا۔


    "ہمارے پاس ایک مرکزی جہاں ہوگا۔ ہم اس میں کرہ فضائی کو داخل کریں گے،" روئے نے کہا۔" ہمارے پاس وہ اجزائے ترکیبی، درجہ حرارت اور اپنی پسند کا دباؤ ہو سکتا ہے۔ چلیں فرض کریں کہ ہم زمین جیسا سیارہ چاہتے ہیں، اور ہم ایک مرکزی جہاں کے گرد ایک خول بناتے ہیں تاکہ اس میں کرہ فضائی کو بنایا جاسکے۔ تو کرہ فضائی خول اور مرکزی جہاں کے درمیان موجود ہوگا۔ خول کا باہری حصّہ لازمی طور پر خالی ہی ہوگا۔" 

    ہرچند کہ سیارے کی قوّت ثقل غیر متبدل ہی رہے گی، اہم سازو سامان کو وہاں پہنچا کر باقی کا جہاں کافی حد تک زمین جیسے بنایا جا سکتا ہے ، روئے کہتے ہیں۔ نئے جہاں میں کچھ ایسے فائدے کی چیزیں بھی ہو سکتی ہیں جو ہمیں زمین پر دستیاب نہیں ہیں۔ مثلاً:


    · صنعت اور سہولت خالی جگہ تک رسائی کی وجہ سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ ان کو خول سے باہری دنیا کو جوڑنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    · ستارے سے آتی ہوئی بالائے بنفشی شعاعیں کوئی مسئلہ نہیں ہوں گی کیونکہ جہاں کو پوری طرح سے خول میں ڈھانکا ہوا ہوگا۔

    · اس دنیا میں دن کی حرارت و سردی اور لمبائی ستارے کے گرد مدار میں سیارے کے چکر پر منحصر نہیں ہوگی۔

    · خول شعاعی تابکاری سے حفاظت مہیا کرے گا۔

    · وہ جہاں ایک ایسی جگہ ہوگی جہاں آپ لامحدود طور سے اپنے خیالات کو بروئے کار لاکر مختلف چیزوں کی صورت گری میں استعمال کر سکیں گے۔ مثال کے طور پر خول کے اندر شہروں کو ٹانگا جا سکے گا۔


    ایک چھوٹا سیاروی جسم جس طرح سے مریخ ہے یا بلکہ پلوٹو بھی خولی جہاں کے لئے کافی موزوں اور اچھے امید وار ہوں گے۔ روئے کہتے ہیں۔

    مریخ کی قوّت ثقل زمین کی ایک تہائی ہے اور سرخ سیارے کی سطح کا علاقہ زمین کے کل خشکی والے علاقے کے برابر ہے۔ مریخ میں مقناطیسی میدان موجود نہیں ہیں؛ سختائے ہوئے ارضیاتی پرتوں(tectonic plates) کا وہاں پر وجود نہیں لگتا اور سیارے کا قلب منجمد ہے، روئے کہتے ہیں۔

    ہرچند یہ تمام باتیں مل کر اس کو ایک ناقابل رہائش جہاں بناتی ہیں، تاہم یہی چیزیں اصل میں مریخی قسم کے سیارے کو خولی دنیا کے امید وار کے طور پر بہترین بناتی ہیں۔

    "یہ کوئی بری بات نہیں ہے،" روئے کہتے ہیں۔ "اس کا مطلب ہے کہ آپ کو آتش فشانوں اور زلزلوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ میں تو کہوں گا کہ یہ اچھی بات ہے۔"

    روئے تسلیم کرتے ہیں کہ اس قسم کے جہاں مکمل جنت نظیر نہیں ہوں گے۔ قابل رہائش خول کو بنانا ایک شدید عمل ہوگا؛ بڑی مقدار میں نائٹروجن اور پانی کو سیارے پر یا تو لانا ہوگا یا وہیں پیدا کرنا ہوگا، اور صرف خول کو بنانے ہی ایک کافی بڑا کام ہوگا۔ تاہم ارض سازی کے دوسرے طریقوں کی نسبت یہ طریقہ زیادہ مؤثر ہوگا۔ وہ کہتے ہیں۔

    روایتی ارض سازی کے طریقے جو مریخ جیسے جہاں پر استعمال کئے جائیں گے ان میں آئینوں کی ضرورت پڑے گی تاکہ سورج کی روشنی کو منعکس کرکے سیارے کی سطح پر لے آئیں اور چھوٹے سیارے پر نباتاتی خانے کے اثر کی نقل بنا سکیں۔

    اگر اس جہاں کی بنائی ہوئی کرۂ فضائی زمین جیسی کیفیت کو روایتی ارض ساز گھر میں بنا نے کی کوشش کرے گی تو اس کے لئے انجینیروں کو زمین کے کرہ فضائی کی کمیت کا نصف مریخ پر درکار ہوگا، روئے کہتے ہیں۔ یہ کرۂ فضائی بھی بالآخر خلاء میں فرار ہو جائے گا۔

    ایک مریخ جیسی خولی دنیا کے لئے زمین کے کرۂ فضائی کا صرف 6.6 فیصد درکار ہوگا ، یہ ایک ایسی مقدار ہے جس سے آسانی کے ساتھ نمٹا جا سکتا ہے۔



    انسانی ارض ساز ساحل سمندر اور دوسری جگہیں خول کے اندر بنا سکتے ہیں۔ نئے جہاں کی قوّت ثقل اس قدر مضبوط نہیں ہوگی جتنی زمین کی ہے، لہٰذا وہاں پر آسانی سے اڑنے کا امکان موجود ہوگا۔

    کسی دوسرے ستارے کے گرد چکر لگاتے ہوئے مریخ جتنا سیاروی اجسام پر انسانوں کے پہنچنے کے بعد خول ان کو آگے بڑھنے کے لئے اگلا قدم دے سکتے ہیں، روئے کہتے ہیں۔


    "دوسرے[ستارے تک پہنچنا ] آدھی جنگ جیتنے کے برابر ہے، تاہم آپ کو یہ بھی سوچنا ہے کہ آپ وہاں پہنچ جانے کے بعد کیا کریں گے۔" انہوں نے کہا۔ " دوسرے ستارے کی طرف سفر کرنے کا ایک مقصد ۔۔۔۔۔ اس کو آباد کرنا ہوگا۔ یہ بعید از قیاس ہے کہ ایک مرتبہ جب ہم کسی اجنبی خلائی نجمی نظام میں پہنچ گئے، تو ہم وہاں ایک ایسے جہاں کو پا لیں جہاں ہم رہ سکیں۔"
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: سیاروں پر ہوا میں معلق شہروں کا خواب Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top