Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 28 اگست، 2016

    عظیم چرمراہٹ







    طبیعیات کا اطلاق کرتے ہوئے کائنات کے خاتمے کو بیان کرنے کی پہلی کوشش 1969ء میں ایک مقالہ میں سر مارٹن ریس نے بعنوان "کائنات کا ڈھنا : ایک معادیاتی تحقیق ۔" کے کی۔ اس وقت اومیگا کی قدر کچھ زیادہ صحیح معلوم نہیں تھی لہٰذا اس قدر کو دو فرض کرلیا تھا یعنی کائنات بالآخر پھیلنے سے رک جائے گی اور ایک عظیم انجماد کے بجائے عظیم چرمراہٹ میں ختم ہوگی۔

    اس سے حساب لگایا کہ کائنات کا پھیلاؤ بالآخر اس وقت رک جائے گا جب کہکشائیں آج سے دگنے فاصلے پر ہوں گی اور جب قوت ثقل کائنات کے اصل پھیلاؤ پر غالب آ جائے گی۔ آسمان میں نظر آنے والی سرخ منتقلی نیلی منتقلی میں بدل جائے گی کیونکہ کہکشائیں ہماری جانب دوڑ لگانا شروع کر دیں گی۔

    اس منظر نامے میں آج سے 50 ارب برس بعد قیامت سامان واقعات وقوع پذیر ہونے شروع ہوں گے جو کائنات کے حتمی موت کے ہرکارے ہوں گے۔ حتمی چرمراہٹ کے دس کروڑ برس پہلے کائنات میں موجود کہکشائیں بشمول ہماری ملکی وے کہکشاں کے ، ایک دوسرے سے ٹکرانا شروع ہو جائیں گی اور آخر میں ایک دوسرے میں ضم ہو جائیں گی۔ حیرت انگیز طور پر ریس کو یہ معلوم ہو گیا تھا کہ انفرادی ستارے ایک دوسرے سے ٹکرانے سے پہلے ہی تحلیل ہو جائیں گے جس کی دو وجوہات ہیں۔ پہلی کائنات میں موجود دوسرے ستاروں کی تابکاری سکڑتی کائنات کے ساتھ توانائی حاصل کرنا شروع کرے گی؛ اس طرح سے ستارے دوسرے ستاروں کی جھلسا دینے والی نیلی منتقلی میں نہا جائیں گے۔ دوسرے پس منظر کی خرد امواج کا درجہ حرارت وسیع طور پر بڑھ جائے گا کیونکہ آسمان کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہوگا۔ ان دونوں کے اثر مل کر ایسا درجہ حرارت پیدا کریں گے جو ستاروں کی سطح کے درجہ حرارت سے بڑھ جائے گا، جس کی وجہ سے وہ حرارت کو خارج کرنے سے زیادہ تیزی سے حرارت جذب کرنا شروع کر دیں گے۔ بالفاظ دیگر ستارے غالباً الگ ہو کر ایک فوق گرم گیس کے بادل میں پھیل جائیں گے۔

    اس قسم کی صورتحال میں ذی شعور حیات قریبی ستاروں اور کہکشاؤں سے آتی ہوئی کونیاتی حرارت کی وجہ سے لازمی طور پر ختم ہو جائے گی۔ فرار کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ جیسا کہ فری مین ڈائی سن نے لکھا " افسوس اس صورت میں یہی نتیجہ نکال سکتا ہوں کہ ہمارے پاس بھننے سے فرار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ کوئی فرق نہیں پڑے گا ہم جتنا بھی زمین کی گہرائی میں جا کر اپنے آپ کو نیلی منتقلی کی پس منظر کی اشعاع سے بچانے کی کوشش کریں ، اس سے ہم اپنے بے بسی کے خاتمے کو صرف چند لاکھ برس تک ہی آگے بڑھا سکتے ہیں۔"

    اگر کائنات عظیم چرمراہٹ کی طرف گامزن ہے تو اصل سوال یہ ہے کہ آیا کائنات منہدم ہو کر دوبارہ اٹھے گی جیسا کہ جھولتی ہوئی کائنات کے سلسلے میں ہوتا ہے۔ یہی چیز پال اینڈرسن کے ناول تاؤ زیرو میں لی گئی ہے۔ اگر کائنات نیوٹنی ہے تو یہ ممکن ہو سکتا ہے اگر کہکشائیں ایک دوسرے میں گھس گئیں تو شاید اطراف میں کافی حرکت ہوگی۔ اس صورت میں ستارے کسی ایک نقطہ پر مرکوز نہیں ہوں گے بلکہ شاید دبنے کی انتہا پر ایک دوسرے سے دور ہوں اور ایک دوسرے سے ٹکرائے بغیر دوبارہ سے نمودار ہو جائیں۔

    کائنات بہرحال نیوٹنی نہیں ہے؛ یہ آئن سٹائن کی مساوات کی پابند ہے۔ راجر پنروز اور اسٹیفن ہاکنگ نے دکھایا کہ بہت ہی عمومی صورتحال میں ایک منہدم ہوتی ہوا کہکشاؤں کا مجموعہ لازمی طور پر دبتا ہوا وحدانیت میں بدل جائے گا۔ (اس کی وجہ یہ ہے کہ کہکشاؤں کے اطراف کی حرکت میں توانائی موجود ہوگی اور وہ قوّت ثقل سے تعامل کرے گی۔ پس آئن سٹائن کے نظریئے میں موجود ثقلی کھنچاؤ منہدم ہوتی کائنات کے سلسلے میں نیوٹنی نظریئے سے کہیں زیادہ ہے اور کائنات ایک نقطہ پر منہدم ہو جائے گی۔)
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: عظیم چرمراہٹ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top