Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 17 اگست، 2017

    خرد امواج اور ملکی وے کی حرکت

    ملکی وے پر سنبلہ جھرمٹ کی کھینچے پر لگنے والی قوّت کا انحصار جھرمٹ میں مادّے کی مقدار پر بھی ہے۔H کی اس قدر کے ساتھ فلکیات دان جانتے ہیں کہ سرخ منتقلی کو کتنا بڑا 'ہونا چاہئے' اور اس کا موازنہ وہ پیمائش کردہ سرخ منتقلی کے ساتھ کرکے نتیجہ نکالتے ہیں کہ سنبلہ کی کھینچ کا اثر اس سنبلہ جھرمٹ کی طرف 200 کلومیٹر فی سیکنڈ کے تھوڑا سے زیادہ کی رفتار سے ہونے والی حرکت کے برابر ہے۔ سنبلہ جھرمٹ میں مادّے کی وہ مقدار جو اس اثر کو پیدا کرے گی وہ اس کثافت کی ایک بٹا دس کے برابر ہو گی جو بند کائنات کے لئے درکار ہے۔اگر 'گرنے' کی سمتی رفتار 450 کلومیٹر فی سیکنڈ تک جتنی زیادہ ہو گی تب بھی ہمیں 0.25 کی اومیگا کی قدر کو پیدا کرنے کے لئے 'سنبلہ جھرمٹ میں کافی مادّہ درکار ہوگا بشرطیکہ پوری کائنات میں اسی طرح کی کثافت پھیلی ہوئی ہو۔ 

    یہ کھلی کائنات کے متعلق بہت ہی طاقتور دلیل ہے - اگر ہم اس بارے میں یقین کر سکیں کہ کائنات میں تمام مادّہ اسی طرح سے پھیلا ہوا ہے جس طرح سے روشن کہکشائیں پھیلی ہوئی ہیں (بلاشبہ یہ فرض کرتے ہوئے کہ سنبلہ جھرمٹ بحیثیت مجموعی کائنات کا عام جھرمٹ ہے)۔تاہم اگر کوئی آزاد ثبوت کائنات کے بند ہونے کا موجود ہے تو سنبلہ کی کشش ہمیں جو بتا رہی ہے وہ یہ کہ کائنات میں نہ صرف زیادہ تر مادّہ روشن ستاروں کی شکل میں ہے بلکہ یہ پوری کائنات میں روشن ستاروں اور کہکشاؤں کی طرح بھی نہیں پھیلا ہوا جیسا کہ ہم تقسیم کو دیکھتے ہیں۔ ہمیں اس بصری روشنی سے جس پر ماہرین فلکیات کافی لمبے عرصے سے انحصار کئے ہوئے تھے مختلف اشعاع کی طول موج پٹیوں میں دیکھ کر مادّے کی تقسیم کو خلاء کے بڑے حصّے پر ناپنے کی ضرورت ہے۔بیس برس پہلے یہ فلکیاتی خواب تھا۔ 1986ء میں یہ حقیقت بن گیا۔


    خرد امواج اور ملکی وے کی حرکت 


    خلاء میں کہکشاں کی مخصوص حرکت کی پیمائش کی تیکنیک - خلاء کے خود کے پھیلاؤ کو چھوڑ کر - اصولی طور پر مزید دور دراز کی کہکشاؤں کی سرخ منتقلی کا استعمال کرکے بہترین طور پر کام کرتا ہے۔ تاہم کہکشائیں جس قدر دور ہوں گی ان کے فاصلے کا اندازہ لگانا اتنا ہی مشکل ہوگا اور ہم اس لگائے گئے حساب پر زیادہ بھروسہ نہیں کریں گے۔ بہرکیف 1976ء میں کارنیگی انسٹیٹیوٹ آف واشنگٹن سے تعلق رکھنے والی ویرا رابن اور ان کے رفقائے کاروں نے اس تیکنیک کو ہماری کہکشاں کی حرکت کا موازنہ دور دراز کی مرغولہ نما کہکشاؤں کے کروی خول سے حاصل کردہ 'حوالہ خاکہ' سے کرکے بہتر کرنے کی کوشش کی۔ یہ تمام کہکشائیں ہم سے لگ بھگ 100 میگاپارسیک کے فاصلے پر موجود ہیں بفرض یہ کہ ہبل کا عدد صحیح واقعی میں اپنی عام اکائی میں 50 کے قریب ہے۔ وہ ہمارے اطراف میں اس طرح ہیں کہ جیسا کہ سیب کا چھلکا مرکز میں تخم کے گرد موجود ہوتا ہے اور وہ اس قدر دور ہیں کہ معقولیت سے امید کی جا سکتی ہے کہ ان کی اپنی تمام منفرد حرکتیں اوسط میں آ جائیں گی اور ان کی حرکتوں کو ایک ساتھ لے کر ہم حوالہ خاکہ صرف کائنات کے پھیلاؤ کا حاصل کر سکتے ہیں۔ رابن کے حسابات بتاتے ہیں کہ ان دور دراز کہکشاؤں کی نسبت سے ہماری ملکی وے (اور مقامی گروہ) خلاء میں اس سے کہیں زیادہ سمتی رفتار سے محو حرکت ہے جس کا کوئی بھی سوچ سکتا تھا - ہماری حرکت کائنات کے پھیلاؤ سے 600 کلومیٹر فی سیکنڈ تک یا اس سے کچھ زیادہ ہے۔ یہ دریافت کافی حیران کن تھی اور اس تیکنیک سے حاصل کردہ سمتی رفتار اس قدر بڑی تھی کہ زیادہ تک ماہرین فلکیات نے اس کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ وہ صرف 200 یا 300 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سنبلہ جھرمٹ میں گرنے کی امید لگا کر بیٹھے تھے جہاں وہ مادّے کے کھنچاؤ کا ثبوت روشن کہکشاؤں کی صورت میں دیکھ سکتے تھے۔ تاہم 600 کلومیٹر فی سیکنڈ کی سمتی رفتار کو رات کے آسمان میں کسی خاص ایسی مخصوص جگہ پر نہ دیکھنا جہاں پر روشن کہکشاؤں کے جھرمٹ نظر نہ آئیں بہت ہی مضحکہ خیز تھا! مضحکہ خیز!

    دس برس بعد یہ تصور مضحکہ خیز نہیں رہا اور رابن کی سچائی ثابت ہو گئی۔ دو نئے ثبوتوں کے ٹکڑوں نے مل کر ماہرین فلکیات کے خیال کو بدل دیا۔

    پہلی بصیرت پس منظر کی خرد امواج بگ بینگ کے لمحے کی ریڈیائی شور کی گونج پر ہونے والی تحقیق سے آئی۔ ان شعاعوں نے کائنات کو تخلیق کے لمحے کے فوراً بعد ہی بھر دیا تھا تاہم اس پر کائنات کے مادّے کا اس وقت سے کوئی اثر نہیں ہوا جب سے الیکٹرانوں نے آگ کے گولے میں بنے ہوئے مرکزوں کے ساتھ مل کر برقی معتدل جوہر نہیں بنا لئے۔ اس قسم کا شعاعیں صرف آزاد بار دار ذرّات کے ساتھ متعامل ہوتی ہیں؛ تاہم تخلیق کے کچھ دسیوں لاکھوں برس بعد تمام مثبت بار والے پروٹون اور منفی بار والے الیکٹران ہائیڈروجن اور ہیلیئم کے معتدل جوہروں میں قید ہو گئے۔ اس وقت سے پس منظر اشعاع کائنات کے ساتھ پھیل رہی ہیں اور ٹھنڈے اور کمزور ہوتے ہوئے سرخ منتقلی کے ساتھ لمبے اور لمبے طول موج کی طرف جا رہی ہیں تاہم ان پر مادّہ کبھی بھی اثر انداز نہیں ہوا۔ پس منظر کی اشعاع پھیلتی ہوئی کائنات میں سب سے بہترین حوالہ خاکہ ہماری اپنی مخصوص حرکت سے موازنے کے لئے مثالی بنیاد مہیا کرتا ہے۔ اور یہ ایسا ہی کرتا ہے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: خرد امواج اور ملکی وے کی حرکت Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top