Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 1 اگست، 2017

    کائنات کے حجم کو کیسے ناپا گیا؟

    فاصل قیمت سے قریب (close to critical) 

    علم کائنات میں سب سے اہم مشاہدہ یہ ہے کہ مقامی گروہ (مقامی گروہ یا لوکل گروپ کہکشاؤں کا وہ جھرمٹ ہے جو ثقلی طور پر ایک دوسرے سے بندھے ہوئے ہیں اور ہماری کہکشاں اسی جھرمٹ کا حصہ ہے) سے باہر تمام کہکشاؤں سے آنے والی روشنی سرخ منتقل (جب کوئی جسم ہم سے دور جا رہا ہوتا ہے تو اس سے آتی ہوئی روشنی طیف کے سرخ حصے کی طرف جھکی) ہوتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ کائنات پھیل رہی ہے اور بگ بینگ کی بہت کثیف حالت سے ارتقاء پذیر ہو رہی ہے۔ ہبل سے جتنا ممکن ہو سکا اس نے کہکشاؤں کے فاصلے کو مختلف ذرائع (متغیر ستاروں [وہ ستارے جن کی تابانی سیکنڈ کے کچھ حصے سے لے کر برسوں کے درمیان بدلتی رہتی ہے] یا کہکشاؤں میں ستاروں کے روشن جھرمٹوں اور اسی طرح کے اجسام) سے ناپ کر دیکھا۔ فی زمانہ ہمیں کوئی بھی ایسی وجہ نظر نہیں آتی کہ یہ اصول دور دراز کی کہکشاؤں پر لاگو نہیں ہوتا ہو لہٰذا متغیر ستاروں کی حد سے کافی دور کی کہکشاؤں کے فاصلوں کو ان کی روشنی میں سرخ منتقلی کی پیمائش کرکے تعین کر لیا جاتا ہے اور اس کو اس مستقل سے ضرب دے دیتے ہیں جس کو ہبل کا مستقل H کہتے ہیں۔ حقیقت میں اگر ہمیں ہبل کی درست قیمت معلوم بھی نہیں ہو تو جب تک ہمیں یہ اصول معلوم ہے کہ ' فاصلہ ہبل مستقل کو سرخ منتقلی سے ضرب دینے کے برابر ہوتا ہے' تو ہم کہکشاؤں کے اضافی فاصلے کا تعین کر سکتے ہیں - یعنی کہ پہلی دوسری سے دو گنا زیادہ دور ہے جبکہ تیسری پہلی سے مزید 12 گنا دور ہے۔ اور یہ بھی ٹھیک ہے کیونکہ H کی اصل قیمت ہبل کے وقت سے کافی زیادہ بدل گئی ہے اور اب بھی دو مکتبہ فکر موجود ہیں جنہوں نے اپنی اپنی ہبل کے مستقل کی قدر مقرر کی ہے۔ کیونکہ تمام ماورائے کہکشانی فاصلے ہبل کے مستقل سے جڑے ہوئے ہیں لہٰذا اس کا اثر یہ ہے کہ ایک مکتبہ فکر کہتا ہے کہ قابل مشاہدہ کائنات دوسرے مکتبہ فکر کے مقابلے میں دو گنا زیادہ بڑی ہے۔ دونوں گروہ کے تخمینہ جات ایک ہی اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے دعوے کو رد کرتے ہیں۔ یہ متضاد دعوے سب سے پہلے 1976ء میں پیرس میں ہونے والے ایک اہم سائنسی اجلاس میں ظاہر ہوئے اور اب تک حل نہیں ہو سکے۔ تاہم جیسا کہ ہم دیکھیں گے کہ ان میں سے صرف ایک مکمل طور پر اس سے مطابقت رکھتا ہے جس میں ہماری کائنات ممکنہ طور پر بند، اپنے گرد خم کھائی ہوئی اور محدود تاہم بحیثیت مجموعی لامحدود ہے۔ اور آزاد ثبوت تیزی سے اپنا وزن اسی پلڑے میں ڈال رہے ہیں کہ کائنات اسی طرح سے موجود ہے۔



    کائنات کے حجم کو ناپنے کا پہلا قدم 

    طبیعیات دان آج اس طرح کے بنیادی اعداد جیسا کہ پروٹون کی کمیت یا قوت ثقل کے مستقل کا حجم جس صحت کے ساتھ جانتے ہیں اگر اس سے مقابلے کیا جائے تو یہ بات کافی غیر معمولی لگ سکتی ہے کہ کائنات کے فاصلے کے پیمانہ کے بارے میں ہمارے علم میں دو گنا حد تک غیر یقینیت ہو سکتی ہے۔ تاہم یہ بظاہر ابہام تھوڑا سا قابل فہم اس وقت بنتا ہے جب آپ یاد کریں کہ ہم نے باب 3 میں دیکھا تھا کہ یہ صرف 1920ء کا عشرہ ہی تھا جب فلکیات دانوں نے پہلی مرتبہ ٹھیک اندازہ لگایا کہ کائنات میں ہماری اپنی ملکی وے کہکشاں سے بہت کچھ زیادہ ہے اور انہوں نے دوسری کہکشاؤں کے فاصلوں کا تخمینہ لگانا شروع کر دیا۔ اصل میں 1929ء میں دستیاب بہترین تخمینہ جات سے مقابلہ کریں تو آج کی کائنات اس وقت کی کائنات سے دس گنا زیادہ 'بڑی' ہے - کم از کم یہ اس وقت کے ماہرین فلکیات کی سمجھ سے دس گنا زیادہ بڑی ہے۔

    ان کے تخمینہ جات میں صحتمندی کے نہ ہونے کی اصل وجہ یہ ہے کہ آپ کائنات کو تجربہ گاہ میں رکھ کر اس کا مطالعہ نہیں کر سکتے۔ ایک پروٹون کو تجربہ گاہ میں چھیڑا جا سکتا ہے اور اس کے خصائص کی پیمائش کی جا سکتی ہے تاہم کائنات کی ہماری معلومات کا انحصار مدہم اور دور دراز کے اجسام پر ہے اور یہ ہمیشہ دوسرے درجے کے ہوتے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس طرح کی خاصیت کی معقول تعداد جیسا کہ کہکشاؤں اور کوزار کے فاصلے نمودار ہوئے ہیں اور حتمی عدد صحیح وہ فاصلے کا پیمانہ جو کائنات کا حجم کا بتاتا ہے اس تک صرف سائنسی سیڑھیوں پر قدم رکھ کر ہی پہنچا جا سکتا ہے جن میں سے ہر ایک پر اس سے پہلے قدم کی مدد سے پہنچا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں کسی بھی جگہ پر ہونے والی غلطی بعد میں لگائے جانے والے سارے حسابات کو اٹھا کر پھینک سکتی ہے۔

    'کائنات کا حجم' جیسا مختصر نام کافی گمراہ کن ہے۔ فلکیات دان جس چیز میں دلچسپی لیتے ہیں وہ دوربین اور دوسرے آلات سے نظر آنے والی چیزیں ہیں اور جس چیز کو وہ جاننا چاہتے ہیں وہ ہر کہکشاں اور ملکی وے سے دور نظر آنے والا جسم کے فاصلے کا حساب لگانے کا طریقہ ہے۔ یہ کائنات کے فاصلے کے پیمانے یعنی کہکشاؤں کے درمیان نسبتی فاصلے کے بارے میں بات کرنا پسند کرتے تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ H کی قدر چاہئے کچھ بھی ہو اضافی فاصلہ ایک جیسا ہی رہتا ہے۔ 

    ہبل کا مستقل تمام علم کائنات میں اہم ہے۔ H کی بہترین قدر اور سرخ منتقلی کی درست پیمائش کے ساتھ کسی بھی دور کی کہکشاں کا فاصلہ ناپنا ممکن ہے۔ اور یہ H کی درست قیمت ہی جس پر ماہرین تلخی سے اختلاف رکھتے ہیں۔ ماؤنٹ ولسن اور لاس کمپناس رصدگاہ کے ایلن سینڈیج اور بیزل یونیورسٹی کے ان کے رفیق گستاف تمان نے تخمینہ لگایا کہ یہ 50 کلومیٹر فی سیکنڈ فی میگا پار سیک (کلومیٹر/سیکنڈ/میگا پار سیک) ہے۔ ٹیکساس یونیورسٹی کے جیرارڈ ڈی واکولرس 100 کلومیٹر/سیکنڈ/میگا پار سیک کے حق میں ہیں۔ دونوں ہی ہلنے کے لئے تیار نہیں لگتے۔ تاہم ان ممکنہ قدروں کے اندر بھی H ہمیں اس کائنات کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے جس میں ہم رہتے ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: کائنات کے حجم کو کیسے ناپا گیا؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top