Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 29 اگست، 2017

    آپ کے دانت

    دانت کے بارے میں سب کچھ جانئے 

    اس بہترین حیاتی ساخت کے بارے میں جانئے جو ہمیں مختلف النوع خوراک کھانے میں مدد دیتی ہے 

    دانتوں کا بنیادی مقصد خوراک کو توڑنا اور چبانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دانت مضبوط مادے یعنی کیلشیم، فاسفورس اور مختلف اقسام کے کئی معدنی نمک سے بنے ہوتے ہیں۔

    دانت کا اہم حصہ دنت چینی – dentine پر مشتمل ہوتا ہے، یہ ایک انیمل کہلانے والے چمک دار مادے سے ڈھکا ہوا ہوتا ہے۔ یہ مضبوط سفید پرت انسانی جسم میں پائی جانے والا سب سے مضبوط مادہ ہوتا ہے۔

    انسانوں کے مختلف اقسام کے دانت ہوتے ہیں جو مختلف افعال سرانجام دیتے ہیں۔ سامنے کے چار دانت خوراک کو توڑتے ہیں، مثلاً ہڈی پر سے بوٹی کو نوچنے کا کام یہی کرتے ہیں، جبکہ کیلوں کی ساخت تیز دھار والی لمبی ہوتی ہے یہ بھی چیرنے کے کام آتے ہیں۔ کیلیں خوراک کو توڑتی اور چباتی ہیں جبکہ داڑھیں جن کی سطح ہموار ہوتی ہے، نگلنے سے پہلے خوراک کو پیستی ہیں۔ خوراک کو یوں پیس کر معدے میں جانے سے یہ اس کو ہضم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ کیونکہ انسانوں کے دانتوں کی مختلف قطاریں ہوتی ہیں (جس کو بتیسی کہتے ہیں) اسی وجہ سے ہم گوشت اور سبزی پر مشتمل پیچیدہ خوراک کھانے کے قابل ہیں۔ دوسری انواع، جیسے کہ چرنے والے جانوروں کے مخصوص قسم کے دانت ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر گائے کے بڑے چپٹے دانت ہوتے ہیں، جو اسے سادہ خوراک کھانے تک محدود رکھتے ہیں۔

    دانتوں کے کچھ افعال ہو سکتے ہیں، جیسے کہ کچھ صورتوں میں یہ شکار میں مدد کرتے ہیں تاہم ان کی نفسیاتی اہمیت بھی بہت ہے۔ انسان اور جانور دونوں اپنے دانتوں کا نظارہ لڑائی بھڑائی والی صورتحال میں کراتے ہیں۔

    دانت انسان کے جسم کے سب سے زیادہ پائیدار حصہ ہوتے ہیں۔ ممالئے اکثر 'دو دانت' - diphyodont’ کے طور پر بیان کئے جاتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ دانتوں کے دو جوڑوں کو بنا سکتے ہیں۔ انسانوں میں پہلا دانت چھ ماہ میں نکلتا ہے اور یہ دوسرے دانتوں سے چھ یا سات برس کے بعد تبدیل ہو جاتا ہے۔ کچھ جانوروں میں صرف ایک ہی مرتبہ دانت نکلتے ہیں، جبکہ دیگر جیسا کہ شارک میں ہر ہفتے یا دو ہفتے میں دانتوں کا ایک نیا جوڑا نکلتا ہے۔

    انسانوں میں، دانت حادثے، مسوڑوں کی بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے گر سکتے ہیں۔ قدیم زمانے میں معالج دانتوں کا علاج اور تبدیلی مصنوعی دانت لگا کرتے تھے۔ اس طرح کے عمل کی مثال قدیم مصری ادوار میں دیکھی جا سکتی ہے، آج ہم دانتوں کی پیوند کاری کی صورت میں انقلابی نئی جدت طرازیاں دیکھ رہے ہیں جس میں جبڑے کے اندر گہرائی میں موجود ہڈی میں دانت کو لگایا جاتا ہے۔




    دانتوں سے جڑے مسائل

    دانت کا انحطاط، جس کو اکثر دانت کی ٹوٹ پھوٹ سے بھی جانا جاتا ہے، دانت کے اینمل اور دنت چینی کو متاثر کرتا ہے اور بافتوں کو توڑ کر اینمل میں شگاف پیدا کرتا ہے۔ دو قسم کے جراثیم زنجیری نبقہ – Streptococcus اور شیر جَرثُومَہ – Lactobacillus دانت کے انحطاط کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔

    دانتوں کی ٹوٹ پھوٹ تیزاب پیدا کرنے والے جراثیم سے بار بار رابطے میں آنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

    ماحولیاتی عوامل کا دانتوں کی صحت پر کافی گہرا اثر ہو سکتا ہے۔ سکروز، فرکٹوز اور گلوکوز دانتوں کے لئے بڑے مسائل پیدا کرتے ہیں، اور دانتوں کو صحت مند رکھنے کے لئے متوازن خوراک کافی اہم ثابت ہو سکتی ہے۔ منہ میں کئی قسم کے جراثیم موجود ہوتے ہیں جو دانتوں اور مسوڑوں کے گرد جمع ہو جاتے ہیں۔ یہ سفید چپچپے مادے کی صورت میں آسانی سے دکھائی دیتے ہیں اور پلاک کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اس کو بائیو فلم بھی کہتے ہیں۔ کھانے کے بعد، منہ میں موجود جراثیم شوگر کو ہضم کرتے ہیں اور بعد میں دانتوں کے ارد گرد حملہ آور ہو جاتے ہیں۔




    جانوروں میں دانتوں کا مقابلہ 

    بڑے دانت - دریائی گھوڑا 

    دریائی گھوڑے کا منہ بہت بڑا ہوتا ہے یہ 1.2 میٹر تک چوڑا ہو سکتا ہے۔ اس میں بہت بڑے اور خطرناک کترنے والے دانت لگے ہوتے ہیں۔ 

    چھوٹے دانت -۔پرینہا

    پریہنا کے دانت بہت چھوٹے لیکن بہت ہی زیادہ تیز ہوتے ہیں اور اکثر جنوبی امریکہ کے مقامی لوگ انھیں مختلف آلات اور ہتھیاروں کے بنانے میں استعمال کرتے ہیں۔

    تیز دانت - موش نما – Hamster

    موش نما ،کترنے والے جانوروں کے خاندان کا ایک فرد ہے جس کے دانت مسلسل بڑھتے ہیں۔ لہٰذا انھیں اپنے دانتوں کو بہت زیادہ بڑا ہونے سے روکنے کے لئے انھیں کسی سخت چیز پر گھسنے کی ضرورت ہوتی ہے۔


    منہ کے اندر 

    منہ کا اوپر اور نیچے کا حصہ بالائی جبڑا - maxilla اور زیریں جبڑا - mandible کہلاتا ہے۔ منہ کا بالائی حصہ کھوپڑی کی ہڈی سے جڑا ہوتا ہے اور اکثر منہ کی بالائی محراب کہلاتا ہے، جبکہ زیریں جبڑا انگریزی کے حرف v کی شکل کی ہڈی کا ہوتا ہے اور اس میں نچلے دانتوں کے جوڑے لگے ہوتے ہیں۔



    دانتوں کا نکلنا 

    انسانوں میں دودھ کے دانتوں کے بعد اصل دانتوں کے نکلنے کی تخمینہ جاتی عمر 

    6 برس 

    پہلی داڑھ 

    7 برس 

    مرکزی دانت

    9 برس 

    پہلا داڑھ سے پہلا دانت 

    10 برس 

    دوسرا داڑھ سے پہلا دانت 

    11 برس 

    نوکیلا دانت 

    12 برس 

    دوسری داڑھ 

    17 تا 21 برس 

    تیسری داڑھ (عقل داڑھ)


    کیا آپ جانتے ہیں؟

    قدیمی مصریوں کو اپنے دانتوں میں سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ انہوں نے دنیا کا پہلا دانتی پل ایجاد کیا۔


    دانتوں کے بارے میں تفصیل 

    دانت کافی پیچیدہ ساخت ہیں۔ دانت کی سطح پر موجود اینمل بالکل واضح دکھائی دیتا ہے جبکہ دنت چینی سخت لیکن مسام دار بافتے ہوتے ہیں جو اینمل کے نیچے موجود ہوتے ہیں۔ مسوڑے دانتوں کو محفوظ رکھنے کے لئے پکڑ فراہم کرتے ہیں، جبکہ جڑیں جبڑے کے اندر پیوست ہوتی ہیں۔ دانت کے درمیان میں ایک مادہ ہوتا ہے جسے 'گودا' کہتے ہیں اس میں نسیں اور خون کی شریانیں موجود ہوتی ہیں، یہ گودا دنت چینی کو خوراک فراہم کرتا ہے اور دانت کو صحت مند رکھتا ہے۔
    دانتوں کے بننے کا عمل پیدا ہونے سے پہلے شروع ہو جاتا ہے۔ عام طور پر 20 بنیادی دانت (انسانی بچے کے دانت) ہوتے ہیں اور بعد میں 28 تا 32 مستقل دانت ہوتے ہیں، اس میں عقل داڑھ بھی شامل ہے۔ بنیادی دانتوں میں، دس بالائی جبڑے میں اور دس زیریں جبڑے میں پائے جاتے ہیں، جبکہ ایک بالغ شخص کے 16 مستقل دانت بالائی جبڑے جبکہ 16 زیریں جبڑے میں ہوتے ہیں۔ 
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: آپ کے دانت Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top