Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 16 اگست، 2017

    بنیادی ذائقے

    وہ پانچ بنیادی ذائقے جن کو انسان چکھ کر محسوس کر سکتا ہے 


    دیکھئے زبان بولنے کے علاوہ اور کیا کرسکتی ہے!!!!

    عام طور پر سب یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ انسانوں کے پانچ بنیادی ذائقے ہوتے ہیں، یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ پانچواں ذائقہ 'ابتدائی' حال ہی میں باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ مٹھاس، کڑواہٹ، کھٹاس، نمکینی کے ذائقے کی فہرست میں 2002ء میں ذائقہ داری کا اضافہ ہو گیا۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے احساسات جس کو زبان الگ سے شناخت کر سکتی ہے دریافت ہوئے ہیں تاہم ان کو ابھی تک ذائقے کی درجہ بندی میں نہیں رکھا گیا۔

    مٹھاس بنیادی طور پر نشاستہ دار غذا کے ساتھ نسبت رکھتی ہے – جس میں سے شکر سب سے زیادہ مقبول ہے۔ جس طرح سے مٹھاس کی شناخت کی جاتی ہے وہ کافی پیچیدہ طریقہ ہے اور حال ہی میں وصول کنندہ - receptors اور میٹھی چیزوں کے درمیان کثیر مقامی بندھن - multiple binding sites- کے موجودہ نمونے کو نہ صرف پیش کیا گیا بلکہ یہ تسلیم بھی کرلیا گیا ہے۔ کسی چیز میں مٹھاس اس لئے لگتی ہے کہ اس میں توانائی زیادہ ہوتی ہے اور تحقیق بتاتی ہے کہ خاص طور پر نوزائیدہ بچے جن کو نمو کے لئے زیادہ حراروں والی غذا کی ضرورت ہوتی ہے، وہ ماں کے دودھ میں پائے جانے والے لیکٹوز کے مقابلے میں ایسی مٹھاس کو ترجیح دیتے ہیں جس میں شکر زیادہ ہو۔

    کڑواہٹ کو بہت ہی کم سطح پر شناخت کیا جا سکتا ہے اور عام طور پر اس کو ناخوشگوار ذائقہ سمجھا جاتا ہے۔ قدرتی طور پر پائے جانے والے اکثر زہریلے مادے کڑوے ہوتے ہیں اور ارتقائی سائنس دان دلیل پیش کرتے ہیں کہ کڑواہٹ کو محسوس کرنے کی حس ارتقائی حفاظتی نظام ہے۔ بہرحال انسانوں نے کئی ایسے طریقے ایجاد کر لئے ہیں جس کی مدد سے پہلے ناقابل خوردنی کڑوی اشیاء کے زہر کو کم کیا جا سکتا ہے خاص طور پر پکا کر۔

    نمکین ذائقہ سوڈیم کے آئنز ، یا دوسرے الکلی دھاتی آئنز کی موجودگی میں پیدا ہوتا ہے۔ پوٹاشِيَم اور لیتھیم بھی ایسے ہی ذائقہ پیدا کرتے ہیں کیونکہ یہ سوڈیم سے کافی قریب ہیں۔

    کھٹاس یا ترشی تیزابیت کی شناخت کرتا ہے۔ کھٹاس کے درجہ کو ہم اپنی کھٹی چیزوں میں حل ہوئے نمک کے تیزاب کے مقابلے میں ناپتے ہیں۔ کھٹاس کو شناخت کرنے کا نظام نمکین ذائقے کو شناخت کرنے کے نظام کے جیسا ہی ہوتا ہے کیونکہ اس میں بھی ذائقہ آئنز کے ارتکاز کی وجہ سے بنتا ہے- کھٹاس کی صورت میں ہائیڈروجن کے آئنز مرتکز ہوتے ہیں۔ 

    ذائقہ داری بنیادی ذائقوں میں سے سب سے زیادہ نیا شناخت کیا ہوا ذائقہ ہے اور یہ ذائقہ خمیر یا پرانی خوراک سے پیدا ہوتا ہے۔ غیر معدنی نمک ایک عام مرکب ہے جو اس ذائقے کا سبب بن سکتا ہے اور یوں اس نتیجے میں ذائقہ داری بنیادی طور پر مشرقی کھانے بنانے کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔


    کیا آپ جانتے ہیں؟ 


    زبان میں 8,000 ذوقی کلیاں موجود ہوتی ہیں!!


    ذائقے سے متعلق وہ پانچ حقائق جو آپ کو معلوم ہونے چاہیں 


    1۔ تقریباً 25 فیصد لوگ 'ذائقے کے ماہر' ہوتے ہیں 


    کچھ چیزوں کچھ لوگوں کو الگ لگتی ہیں کیونکہ وہ ذائقے کے ماہر ہوتے ہیں اور 'عام لوگوں' کے مقابلے میں وہ بہت زیادہ تیزی سے ذائقے کی شناخت کر سکتے ہیں۔ 

    2۔ دوسرے عوامل بھی ذائقے پر اثر انداز ہوتے ہیں 

    یہ صرف ذوقی کلیوں پر ہی منحصر نہیں ہوتا۔ حرارت، بو بلکہ سننے جیسے عوامل بھی مزے کے ساتھ ذائقے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ 

    3۔ قوت ذائقہ صرف زبان پر ہی نہیں ہوتا 

    لگ بھگ 8,000 ٹیسٹ بڈز کے جو انسانی زبان پر ہوتے ہیں، انسانوں کے منہ کے اوپری حصے اور حلق میں بھی کچھ ٹیسٹ بڈز موجود ہوتے ہیں۔ 

    4۔ آپ ذائقے کو محسوس کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو سکتے ہیں 

    اگر آپ کے سر پر زبردست چوٹ لگ جائے، یا آپ کو عصبیاتی بیماری لاحق ہو جائے بلکہ اگر دانتوں کا مسئلہ بھی ہو تو یہ بیماریاں آپ کے ذائقے کو محسوس کرنے کی صلاحیت پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔

    5۔تتلیاں اپنے پیروں سے ذائقے کو محسوس کرتی ہیں 

    سب کی سب انواع ایسے ذائقے کو محسوس نہیں کرتی جیسے کہ انسان۔ مثال کے طور پر تتلیوں کے حساسئے اصل میں ان کے پیروں میں لگے ہوتے ہیں! 


    ذوقی کلیاں یا ٹیسٹ بڈز - taste buds کیسے کام کرتے ہیں؟ 


    ذوقی کلیاں - taste buds وہ حسی اعضاء ہوتے ہیں جو زبان پر موجود ننھے ابھاروں (یا دانوں – papillae) میں پائے جاتے ہیں۔ زبان میں لگ بھگ 8,000 ذوقی کلیاں ہوتی ہیں اور یہ ہر دو ہفتے بعد تبدیل ہو جاتی ہیں۔ ذوقی کلیوں میں موجود حساس خرد بینی بال – microvilli خوراک میں سے حل ہوئے اجزاء اٹھاتے ہیں اور برقی اشارے دماغ میں بھیجتے ہیں جو ان کو پانچ مختلف ذائقوں میں شناخت کرتا ہے: میٹھاس، کڑواہٹ، ذائقہ داری، نمکین اور کھٹاس۔ ان ذائقوں کا مختلف احساس پوری زبان پر ہوتا ہے۔ تاہم صرف ذوقی کلیاں ہمیں کھانے کے ذائقے کے بارے میں نہیں بتا سکتی۔ دوسرے عوامل جیسا کہ بو، مرچیں، حرارت اور ترکیب – texture بھی ذائقے کو اس کی حتمی شکل میں پہچانے میں مدد دیتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ اپنی ناک کو کھاتے ہوئے بند کر لیں تو آپ کا دماغ کھانے کا صحیح مزہ نہیں لے سکے گا!
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: بنیادی ذائقے Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top