Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 9 اگست، 2017

    انسانی جسم کے بارے میں کچھ حیرت انگیز حقائق - حصہ اول

    انسانی جسم کے بارے میں کچھ ایسے حیرت انگیز حقائق جو آپ کو معلوم ہونے چاہئیں!!!


    1۔صبح میں کیا ہم پہلے جاگتے ہیں یا آنکھیں کھولتے ہیں؟

    نیند قدرت کی طرف سے ایک تحفہ ہے اور یہ آپ کی سوچ سے بھی کہیں زیادہ پیچیدہ ہوتی ہے۔ نیند کے پانچ مراحل ہوتے ہیں۔ ان میں سے ہر مرحلہ گہری سے گہری ہوتی نیند کی نمائندگی کرتا ہے – جب آپ اچانک سے جاگتے ہیں تو آپ کی آنکھیں کھلتی ہیں، یہ نیند سے جاگنے کا ایک قدرتی طریقہ ہوتا ہے اور آپ اس وقت آنکھوں کی تیزی والی حرکت کی نیند - rapid eye movement (REM) sleep- سے جاگتے ہیں؛ آپ اپنے خواب یاد رکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ کسی دوسرے مرحلے سے جاگیں، جیسا کہ آپ کی گھڑی کا الارم بچ جائے، تو اٹھنے میں وقت لگتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ آپ فوراً اپنی آنکھیں نہ کھولنا چاہیں!


    2۔ کیا آنکھ کا ڈلا جسم کے دوسرے حصوں کی طرح بڑھتا ہے؟

    بہت ہی تھوڑی مقدار میں – یہی وجہ ہے کہ بچے اتنے پیارے کیوں لگتے ہیں، کیونکہ ان کی آنکھیں تناسب سے تھوڑا ہٹی ہوئی ہوتی ہیں اور زیادہ بڑی نظر آتی ہیں۔


    3۔ ہم کچھ چیزیں کیوں لاشعوری طور پر کرتے ہیں؟ جیسا میں مستقل اپنے بالوں کے ساتھ کھیلتا رہتا ہوں؟

    اس کا تعلق نفسیات سے ہے – کچھ لوگ اپنے بالوں سے اس وقت کھیلتے ہیں جب وہ پریشان ہوں یا بور ہو رہے ہوں۔ زیادہ تر لوگوں میں اس طرح کے طرز عمل عام سی بات ہوتی ہے؛ تاہم اگر یہ آپ کی زندگی میں مداخلت کرنا شروع کر دیں، تو اس صورت میں ماہر نفسیات آپ کی مدد کر سکتے ہیں – تاہم ایسا شاذونادر ہی ہوتا ہے کہ آپ کو ان کی ضرورت محسوس ہو۔



    4۔ ایسا کیوں ہے کہ کچھ لوگ اپنی زبان کو گولائی میں لپیٹ سکتے ہیں جبکہ کچھ ایسا نہیں کر سکتے؟

    اگرچہ ہمیں اکثر اسکول میں یہ بتایا جاتا ہے کہ زبان کو گولائی میں لپیٹنا جین کی وجہ سے ہوتا ہے، سچائی اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ جینیاتی عوامل اور ماحولیاتی اثر دونوں مل کر ایسا کرتے ہیں۔ خاندانوں اور جڑواں بچوں پر کی جانے والی تحقیق نے بتایا کہ ایسا کرنا صرف جینیاتی توارث کی وجہ سے نہیں ہو سکتا۔ یہ حقیقت کہ کچھ لوگ ایسا کرنا سیکھ سکتے ہیں بتاتی ہے کہ کچھ لوگوں میں یہ جینیاتی وجہ (پیدائشی)کے بجائے ماحولیاتی وجہ (یعنی کہ سیکھے ہوئے طرز عمل) سے ہوتا ہے۔ 



    5۔نبض کیا ہوتی ہے؟

    جب آپ اپنی نبض پر ہاتھ رکھتے ہیں، تو آپ دل کی دھڑکن کو براہ راست شریان سے ہوتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ آپ نبض کو وہاں محسوس کر سکتے ہیں جہاں آپ شریان کو کسی ہڈی سے دبائیں، مثال کے طور پر کلائی پر شریان کعبری - radial artery۔ شہ رگ - carotid artery – کو ریڑھ کی ہڈی پر دبا کر محسوس کیا جاتا ہے لیکن دھیان رہے – اگر زیادہ زور سے دبایا تو آپ غش بھی کھا سکتے ہیں اور دونوں کو ایک ساتھ دبانے سے آپ دماغ کو خون کی رسد کاٹ دیں گے اور آپ کا حفاظتی نظام آپ کو یقینی طور پر بے ہوش کر دے گا۔



    6۔ گلے کے غدود – tonsils – کہاں پر ہوتے ہیں؟

    گلے کے غدود بلغمی بافتوں - lymphatic tissues -کا مجموعہ ہوتے ہیں جو اوپری سانس کی نالی سے آنے والے مرض آور جرثوموں سے لڑنے کے لئے ہوتے ہیں۔ تاہم کبھی کبھار یہ خود بھی متاثر ہو جاتے ہیں – جس سے خناق مطلق – tonsillitis (گلے کی گلٹیوں کی سوجن) ہو جاتا ہے۔ آپ اپنے حلق کے نیچے جسے دیکھتے ہیں وہ اصل میں گلے کے غدود کا کچھ حصہ ہوتا ہے۔ اگر یہ آپ کے جسم سے نکال دیئے جائیں تو آپ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ آپ کے جسم کا باقی مدافعتی نظام اس کا مداوا کر دے گا۔



    7۔ ہونٹ کس مقصد کے لئے ہوتے ہیں؟

    ہونٹ زیادہ تر حس لمس کے اعضاء کے طور پر استعمال ہوتے رہے ہیں، خاص طور پر کھانے کے لئے، تاہم یہ بوس و کنار کی لذت حاصل کرنے کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جب ہم بات کرتے ہیں تو یہ ہماری آواز کو بہتر کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔



    8۔ جب چوٹ کسی ایسی ہڈی پر لگتی ہے جو جھنجھنا جاتی ہے تو ہمیں عجیب سا احساس کیوں ہوتا ہے؟

    اصل میں اس وقت آپ کے ulnar nerve پر چوٹ لگتی ہے جو بازوں کی ہڈی کے ابھرے ہوئے حصے پر لپٹی ہوئی ہوتی ہے جس سے آپ کو جھنجھناہٹ محسوس ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ کوئی بہت پر لطف احساس نہیں ہوتا کیونکہ اس اچانک لگنے والے جھٹکے کو آپ کا دماغ بازو کے اگلے حصے اور انگلیوں کے درد کے طور پر شناخت کرتا ہے۔



    9۔ اگر میں اپنی بصارت کی پیمائش درجوں میں کروں تو یہ کتنی ہوگی؟

    انسانی درجہ بصارت صرف 180 درجے کی ہے۔ اس کا مرکزی حصہ (لگ بھگ 120 درجہ) دو چشمی یا مجسم بین – stereoscopic – ہے یعنی کہ دونوں آنکھیں دیکھتی ہیں جس سے گہرائی کا احساس ہوتا ہے اس طرح سے ہم سہ جہتی طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ ملحقہ کنارے یک چشمی ہیں، یعنی کہ دوسری آنکھ وہ چیز نہیں دیکھتی اس طرح سے ہم اس سے دو جہتی دیکھتے ہیں۔

    دو جہتی 

    120 درجے سے لے کر 180 درجے تک کے علاقہ دو جہتی ہوتے ہیں کیونکہ یہاں صرف ایک ہی آنکھ دیکھ سکتی ہے، تاہم ہمیں اس بات کا احساس نہیں ہوتا۔

    سہ جہتی 

    120 درجے کا مرکزی حصہ ہماری سہ جہتی بصارت کا حصہ ہے کیونکہ یہاں دونوں آنکھیں ایک ہی منظر دیکھتی ہیں – یہ وہ حصہ ہے جسے ہم زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ 



    10۔ انسانی جسم میں خون کس رفتار سے سفر کرتا ہے؟

    آپ کی کل 'چکر لگانے والی مقدار' پانچ لیٹر کی ہوتی ہے۔ اس میں موجود ہر سرخ خلیہ کو آپ کے دل میں سے موٹر وے جیسی شریانوں کے اندر سے باریک نسوں کے نظام میں سے ہوتے ہوئے گزرنا ہوتا ہے، اور اس کے بعد واپسی رگوں کے ذریعہ دل تک ہوتی ہے۔ یہ پورا عمل ایک منٹ کا وقت لیتا ہے۔ جب آپ جلدی میں ہوتے ہیں اور دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے تو یہ وقت کم ہو جاتا ہے کیونکہ خون کم اہم ساختوں سے زیادہ اہم حصوں (جیسا کہ پٹھوں) کی طرف رخ موڑ لیتا ہے۔ 


    سب سے اہم عضو 

    ایک دائرے میں ترتیب دی ہوئی دماغ کی اپنی خاص خون کی رسد ہوتی ہے۔

    ادنی ورید جوف - vena cava

    بڑی نس جو شہ رگ کے پیچھے ہوتی ہے اس کا اہم کردار ہوتا ہے – اس کے بغیر خون آپ کے دل میں واپس نہیں پہنچ سکتا۔

    سب سے دور 

    یہ شریانیں اور رگیں آپ کے دل سے بہت دور ہوتی ہیں، اور یہاں پر خون کا بہاؤ کافی سست ہوتا ہے۔ جب آپ بوڑھے ہوتے ہیں تو یہ شریانیں چکنے پلاک سے پہلے بند ہوتی ہیں۔

    دباؤ میں

    خون بہت تیز حرکت کرتا ہے اور زیادہ دباؤ میں جب یہ دل سے نکلتا ہے تو لچک دار شہ رگ میں داخل ہو جاتا ہے۔

    گردے

    دل کی ہر دھڑکن میں سے ان کا حصہ 25 فیصد کا ہوتا ہے!
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: انسانی جسم کے بارے میں کچھ حیرت انگیز حقائق - حصہ اول Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top