Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 7 ستمبر، 2017

    مائع پانی اور حیات


    ہو سکتا ہے کہ کائنات کے سب سے زیادہ پائے جانے والے اور چھوٹے ستارے صرف نا ہوائی حیات کی میزبانی ہی کریں، جبکہ K اور G قسم کے بونے ستارے صرف آکسیجنی حیات کو؟ یہ بات صرف مستقبل کے مشاہدات ہی بتائیں گے۔ تاہم، اتنا مایوس ہونے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آکسیجنی حیات اس طرح کے کسی جہاں میں اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہو گئی، تو آکسیجن میں اضافہ جلد ہی میتھین کے کہر کو صاف کر دے گا اور مزید حیاتیاتی کرے کی بڑھوتری کرے گا۔ کوئی بھی موجود آکسیجن فوری طور پر چند برسوں کے دوران ہی کرۂ فضائی میں موجود میتھین سے متعامل ہو گی اور اس کی کاربن ڈائی آکسائڈ اور پانی میں تکسید کر دے گی۔ یہ جلد ہی حیات پر لگی قید کو ختم کر کے اس کو پھلنے پھولنے کی اجازت دے گی۔ 

    زیادہ وسیع پیمانے پر دیکھنے پر آیا کیوں پانی کی ضیا پاشی (روشنی سے توڑنا) زمین پر کارآمد ہائیڈروجن کے ذریعہ کے طور پر غالب ہے ؟ ہمارے پاس ایسا حیاتیاتی کرہ کیوں نہیں ہے جس پر ہائیڈروجن سلفائڈ کا غلبہ ہو، جیسا کہ مشتری کے چاند آئی او کا معتدل نسخہ؟ ایسا بذات خود ستاروں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ستاروں کی طبیعیات جانداروں کے ہائیڈروجن سلفائڈ یا پانی کے استعمال پر اہم رکاوٹ ڈالتی ہے۔ سادے طور پر ستارے گندھک کے مقابلے میں آکسیجن زیادہ بناتے ہیں۔ یہ بڑھتی ہوئی پیچیدگی اور نیوکلیائی عمل گداخت میں ہونے والے گندھک کے بنانے کی طلب کی عکاس ہے۔ آکسیجن 0.5 شمسی کمیت سے اوپر لگ بھگ تمام ستاروں میں بنتی ہے۔ یہ کائنات میں موجود 40 فیصد ستاروں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ لہٰذا آکسیجن کائنات میں کثرت سے پائی جانے والی گیس ہے۔ اس کے برعکس، گندھک اچھی تعداد میں صرف زیادہ ضخیم ستاروں میں بنتی ہے، جو اس کے مقابلے میں کمیاب ہیں (کائنات کی نجمی آبادی کے 1 فیصد سے بھی کم)۔ نتیجتاً، ہائیڈروجن سلفائڈ پانی - ہائیڈروجن آکسائڈ کے مقابلے میں کم فراواں ہے۔ ممکنہ طور پر، بغیر کسی اِستثنیٰ کے حیات اس کا استعمال کرنے سے مطابقت اختیار کرے گی جو زیادہ دستیاب ہے : پانی۔ اس طرح، اگر ہائیڈروجن سلفائڈ کے دستیاب ہونے کا امکان ہر جگہ موجود ہے، یا زیادہ تر سیاروں پر موجود ہے، تو پانی کا ہی غالب محلل ہو گا اور حیات کے ارتقاء میں اس کے استعمال ہونے کا امکان سب سے زیادہ ہو گا۔ 

    پانی بھی اپنی کیمیائی خصوصیات میں منفرد ہے۔ یہ مائع ہے لہٰذا ہلکے درجہ حرارت پر محلل بھی ہوتا ہے۔ اس سے سب سے قریبی سالمہ بشمول امونیا پانی کے مقابلے میں کہیں زیادہ کم درجہ حرارت پر مائع بنتے ہیں - اتنا کم کہ پیچیدہ حیات کے لئے درکار کیمیائی تعاملات کی شرح زیست پذیری کے لئے آہستہ بہت کم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ پانی کے سالمات ہائیڈروجن کے آئن کا لین دین نسبتاً آسانی کے ساتھ کرتے ہیں، یوں وہ ان سالمات جیسا کہ ہائیڈروجن سلفائڈ، امونیا اور ہائیڈرو کلورک ایسڈ کو خفیف کر دیتے ہیں۔ یہ سادہ کیمیائی چال پانی کو کم تیزابیت پر خاصی متنوع فیہ کیمیائی رد عمل میں حصّہ لینے کی اجازت دیتے ہیں جو حیات کے لئے اساسی ہیں۔ اگر کائنات مختلف طرح سے جڑی ہے اور ہائیڈروجن سلفائڈ یا امونیا کا غلبہ ہے، تو حیات کافی نایاب ہو سکتی ہے۔ 

    بطور محلل اور متعاملی ہونے کے ، پانی خاصہ منفرد مادہ ہے۔ معمولی درجہ حرارت پر مائعیت دوسرے ارضی حیاتی سالمات کو - جن میں سے چند ایک امینو ایسڈ، کاربوہائڈریٹ اور نیوکلک ایسڈ ہیں - مستحکم رہنے کی اجازت دیتی ہے۔ اس طرح سے اضافی توانائی کی طلب کے باوجود جو ان جانداروں پر تھوپی گئی ہے جو ضیائی تالیف میں پانی کا استعمال کرتے ہیں، پانی ہائیڈروجن سلفائڈ یا امونیا سے بطور تعاملی اور محلل کے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ 

    کائنات بہت اچھے طریقے سے حیات کے لئے پانی کا استعمال کرنے کے لئے قائم کی گئی لگتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ غیر معمولی دنیائیں بھی موجود ہوں جہاں ہائیڈروجن سلفائڈ کا غلبہ ہو، تاہم ان کے ہونے کا امکان کمیاب ہے، کم از کم یہ کہہ سکتے ہیں : پانی بادشاہ ہے۔ چنانچہ پانی کی حاضریت کو دیکھتے ہوئے یہ حیرت کی بات ہو گی اگر حیات سرخ بونے سیارے پر وہ ضرورت عملیات نہ بنا سکے جس کی مدد سے وہ اس بہت زیادہ پائے جانے محلل سے ہائیڈروجن کو نہ چھڑا سکے۔ مناسب ارتقائی وقت دے کر ہم کم از کم اس کا تصور کر سکتے ہیں کہ حیات اس مشینری کا ارتقاء کرے گی جو پانی کو توڑنے کے لئے اور ہائیڈروجن کو آزاد کرنے کے لئے ضروری ہے، چاہئے توانائی اس سے کم ہو جتنی زمین پر پائی جاتی ہے۔ ہم یاد رکھیں کہ ثبوت کی عدم دستیابی غیر حاضری کے ثبوت کے برابر نہیں ہوتی۔ زمین پر اس طرح کی مشینری کی کمی قطعی طور پر ایسی مشینری کی عدم دستیابی کسی دوسری جگہ کے برابر ہو گی۔ حیات چڑھ جانے والے چیلنجز سے نمٹنے کی ماہر ہے۔ 

    اگر وہ پودے نمودار ہو گئے جو آکسیجن بناتے ہیں، سرخ بونے جہاں میں حیات کو کچھ منفرد موافقت کی ضرورت ہو گی۔ نینسی کیانگ (ناسا گوڈارڈ انسٹیٹیوٹ فار اسپیس اسٹڈیز) اور ان کے رفقا کا تحقیقی کام جیمز کاسٹنگس اور بعد میں 1990ء کے عشرے میں مارٹن ہیتھ کے کام کا پیش خیمہ بنا۔ نینسی کیانگ اور ان کے رفقائے کاروں نے کافی تعداد میں مشکلات اور ان رکاوٹوں کے ممکنہ حل کی شناخت کی۔ 

    ان کو اگلے حصّے میں بیان کیا جائے گا۔ 

    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: مائع پانی اور حیات Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top