Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 27 ستمبر، 2017

    کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ چاند کا قلب ہیرے اور سونے سے لبریز ہو؟

    جواب: میٹوسز کیمپنسکن، پی ایچ ڈی طبیعیات

    حقیقت تو یہ ہے کہ چاند میں سونے اور ہیرے سے بھی بہتر چیز موجود ہے J بہرحال یہ قلب نہیں ہے۔ نہ ہی یہ کوئی ٹھوس مادہ ہے جیسے سونا یا ہیرا۔ یہ ہیلیئم کا ہم جا  ہیلیئم – 3 ہے۔ یہ شمسی ہواؤں کے ساتھ آتا ہے اور چاند کی سطح پر موجود مسام دار چٹانوں میں جذب ہوجاتا ہے۔

    کچھ برسوں پہلے تک ہیلیئم – 3 کی ایک لیٹر گیس کی قیمت پانچ ہزار ڈالر تھی۔۔۔ سمجھے آپ؟ صرف ایک لیٹر گیس کی یہ قیمت تھی!!!! اگر آپ اس کو مائع میں تبدیل کریں گے تو آپ کو صرف ایک ملی لیٹر حاصل ہوگا۔۔۔ یعنی صرف ایک قطرہ (اصل میں اس طرح کی حالت کو حاصل کرنے کے لئے آپ کو -270 سیلسیس ڈگری کا درجہ حرارت درکار ہوگا)۔

    اتنا مہنگا ہونے کے باوجود بھی کوئی اسے بیچنا نہیں چاہتا!

    ہیلیئم-3 ہوائی اڈوں پر نیوٹران کا سراغ لگانے کے لئے، کچھ طبی تشخیص کے لئے، کم درجہ حرارت کی سائنس میں استعمال ہوتا ہے اس کے علاوہ اس کو بہت ہی بڑی مقدار میں نیوکلیائی گداختی عمل کے دوران توانائی پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ ہمارے پاس یہ کافی مقدار میں ہو۔

    چاند پر جانے اور اس کو وہاں سے کشید کر زمین پر لانے کے کئی تحیر انگیز منصوبے موجود ہیں۔ میں نے سمجھتا کہ کوئی بھی چاند پر صرف چند ہیروں کے لئے تشریف لے جانے کی زحمت کرے گا۔

    حقیقت اسی طرح سے آپ کے سب سے اچھے سپنے کا بیڑا غرق کرتی ہے J

    دوسرا جواب:میکس لپٹن، میزائل ڈیفنس ایجنسی کے کنٹریکٹ انجنیئر

    ایسا ہونے کا امکان نہیں ہے۔ ہمیں چاند کے حجم اس کے وزن کے بارے میں براہ راست مشاہدے سے حاصل ہونے والی معلومات ہیں۔ ہمیں چاند کی کمیت درست حد تک ناپی ہوئی مداری پیمائش کی مدد سے معلوم ہے۔ اگر ہم کمیت کو اس کے حجم سے تقسیم کریں تو ہمیں اس کی اوسط کثافت معلوم ہوگی جو کہ 3.3 گرام فی مکعب سینٹی میٹر ہے۔ چاند کی سنگ سیاہ کی چٹانوں کے نمونوں میں کثافت 3.3 - 3.5 گرام فی سینٹی میٹر تک کی ہے۔ سونے کی کثافت 19.3 سینٹی میٹر کی ہوتی ہے۔ کسی بھی سونے کے قلب کی اوسط کمیت سطح پر موجود سنگ سیاہ چٹانوں سے زیادہ ہوگی۔ لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ چاند میں سونے کا قلب نہیں ہے۔

    صنعتی مقاصد کے استعمال کے لئے سونا بیکار کی چیز ہے یہ صرف چند چیدہ چیزوں میں استعمال ہوتا ہے جہاں زنگ سے بچانا ہوتا ہے ورنہ سونے کی میکانیکی خصوصیات کچھ ایسی خاص نہیں کہ انہیں تاروں میں استعمال کیا جاتا۔ اس کی بنیادی معاشی قدر اس لئے ہوتی ہے کہ انسانوں کو چمکتی ہوئی چیزیں اچھی لگتی ہیں اور سونے کی نرم دھاتی قابلیت اور زنگ سے مزاحمت کی بدولت اسے چمکنے کے لئے پالش کرنا آسان ہے۔ اگر آپ کو چاند کا قلب سونے کے ڈلے کی صورت میں چند ٹن ملے تو یہ سونے کی قیمت کو گرا دے گا۔ ہاں اگر چاند کا قلب پلاٹینم کا ہوتا تو وہ کہیں زیادہ کام کا ہوتا۔  

    دوسرے خاص طور پر کاربن نظام شمسی میں کثرت سے نہیں ہے۔ چاند پر بہت ہی کم کاربن کا سراغ ملا ہے اور سطح کے نیچے تو بالکل بھی نہیں۔ کاربن کے بغیر ہیرے نہیں بن سکتے۔

    سونے کے برعکس ہیروں کا صنعتی استعمال ہے تاہم آج کل ہیرے نہ تو زیادہ مہنگے ہیں اور نہ ہی نایاب۔ بلکہ قیمتی پتھر کی صورت میں استعمال ہونے والے ہیروں کی قیمت بھی اتنی نہیں ہے جتنی کہ آپ سمجھتے ہیں۔ ابھی کچھ عرصے قبل تک خام ہیروں کی پیدوار میں ڈی بیئرز کی اجارہ داری قائم تھی۔ طلب و رسد کو قابو کرکے انہوں نے ہیروں کی قیمتوں کو ایک صدی تک مہنگا کر کے رکھا۔ بہرحال آج آسانی کے ساتھ بڑی تعداد میں مصنوعی ہیروں کو بنایا جاسکتا ہے لیکن کوئی بھی ہیروں کی قیمت کو گرانا نہیں چاہتا۔ ہیروں پر مشتمل چاند کا قلب اتنا ہی بیکار ہوگا جتنا کہ سونے پر مشتمل۔ ہیروں کے بڑے ٹکڑے صرف لوگوں کو حیران کردینے کے علاوہ کسی کام کے نہیں ہوتے۔ یہ صرف اسی وقت اچھے لگتے ہیں جب ان کو مناسب طور پر تراشا اور چمکایا جاتا ہے۔


    اگر آپ خلائی کان کنی کرکے امیر بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں تو سیارچے نکل، تانبے، لوہے، پلاٹینم اور دوسری کام کی دھاتوں سے لبریز ہیں جن کی طلب بھی زیادہ ہے اور جو صنعتی استعمال کے لئے بھی اہم ہیں۔ جیسا کہ اوپر ہیلیئم – 3 کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ چاند کی سطح پر صرف یہی ایک کام کی چیز ہے جس کے لئے ہم کان کنی کرسکتے ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ چاند کا قلب ہیرے اور سونے سے لبریز ہو؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top