Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 20 جولائی، 2017

    قدیمی شکاری اور خوراک اکھٹا کرنے والوں کی زندگی


    اس تنازعہ کو حل کرنے اور اپنی جنسیت، معاشرے اور سیاست کو سمجھنے کے لئے، ہمیں ضرورت ہے کہ ہم کچھ اپنے اجداد کے رہن سہن کے حالات کے بارے میں جانیں، جائزہ لیں کہ کس طرح سے سیپئین 70,000 برس ادراکی انقلاب سے پہلے اور 12,000 برس قبل زرعی انقلاب کے آغاز کے درمیان کیسے رہتے تھے۔ بدقسمتی سے کچھ ہی یقینی باتیں ہمارے خوراک کو اکھٹا کرنے والے اجداد کے رہن سہن کے بارے میں موجود ہیں۔ 'قدیم پنچائیت' اور ' ابدی یک زو جگی' مکتبہ فکر کی بحث کی بنیاد کمزور ثبوتوں پر ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ ہمارے پاس اکھٹے کرنے والے دور کے کوئی لکھے ہوئے ثبوت نہیں ہیں، اور آثار قدیمہ کے ثبوت زیادہ تر رکازی ہڈیوں اور پتھروں کے اوزاروں پر مشتمل ہیں۔ جلد خراب ہونے والے مادوں سے بنی ہوئی چیزیں - جیسا کہ لکڑی، بانس یا چمڑا - صرف منفرد صورتحال میں ہی باقی رہتی ہیں۔ عام تصور کہ قبل از زراعت کا انسان پتھر کے دور میں رہتا تھا ایک غلط تاثر ہے جس کی بنیاد آثار قدیمہ کے تعصب پر ہے۔ پتھر کے دور کو زیادہ بہتر طور پر لکڑی کا دور کہا جانا چاہئے، کیونکہ زیادہ تر اوزار جو قدیمی شکاری خوراک اکھٹا کرنے والے استعمال کرتے تھے وہ لکڑی سے بنے تھے۔ 

    قدیمی شکاری خوراک اکھٹا کرنے والوں کی زندگی کو باقی بچی ہوئی چیزوں سے دوبارہ بنانا حد درجہ مشکل ہے۔ قدیمی خوراک اکھٹا کرنے والوں اور ان کے زرعی اور صنعتی جانشینوں کے درمیان ایک واضح فرق یہ ہے کہ خوراک اکھٹا کرنے والوں کے پاس آغاز کرنے کے لئے بہت ہی تھوڑے سے اوزار تھے، اور یہ ان کی زندگیوں میں بہت ہی کم اثر ڈالتے تھے۔ اپنی زندگیوں کے دوران، کوئی جدید عام امیر سماج کا رکن کئی لاکھ چیزوں رکھ سکتا ہے - گاڑیوں سے لے گھروں تک اور تلف پذیر لنگوٹ سے لے کر دودھ کے ڈبوں تک۔ یہاں بمشکل کوئی سرگرمی، عقیدہ یا بلکہ کوئی جذبہ ہو گا جو ہمارے اپنے بنائے ہوئے اجسام کے درمیان نہ ہو گا۔ ہمارے کھانے کے اطوار عجیب اور پیچیدہ چیزوں کے اجتماع، چمچوں اور گلاسوں سے لے کر جینیاتی انجینئرنگ کی تجربہ گاہوں اور دیوہیکل سمندری جہاز کے درمیان ہیں۔ کھیل میں ہم افراط سے کھلونے، پلاسٹک کے کارڈز سے لے کر 10,000 نشستوں والے اسٹیڈیم تک کا استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے رومانوی اور جنسی رشتے انگوٹھیوں، بستروں، خوش پوشاک، زیر جامہ لباس، کنڈوم، رواج کے مطابق ریسٹورنٹ، سستی سرائے، ائیرپورٹ لاؤنج، شادی ہالوں اور خوراک رساں کمپنیوں سے سجے سنورے ہوئے ہیں۔ مذہب ہماری زندگیوں میں مقدس چیزیں لایا ہے، عیسائیوں کے لیے گرجا گھر، مسلمانوں کی مساجد، ہندؤں کے آشرم، تورات کی تحریر، تبتی دعا گاڑیاں، پادریانہ جبے، موم بتیاں، بخور، کرسمس کے درخت، روٹی کی گیندیں، کتبے اور شبیہیں۔ 

    ہم نے بمشکل اس بات پر اس وقت تک غور کیا جب تک ہم نے نئے گھر میں نقل مکانی نہیں کی کہ ہماری چیزیں کیسے ہر جگہ موجود ہیں۔ خوراک اکھٹا کرنے والے ہر ماہ، ہر ہفتے اور کبھی کبھار تو ہر روز جو بھی ساز و سامان ہوتا اپنی پیٹوں پر لاد کر نقل مکانی کرتے۔ ان کے پاس کوئی چلنے والے ساتھی، ویگن، یہاں تک کہ جانوروں کے ریوڑ بھی نہیں تھے جو ان کا بوجھ مل بانٹ کر اٹھاتے۔ نتیجتاً وہ صرف انتہائی ضروری مال کے ساتھ ایسا کرتے تھے۔ قرین قیاس بات یہ ہے کہ ان کے دماغ، مذہبی اور جذباتی زندگی کا بڑا حصّہ آلات کے بغیر ہی گزرتا تھا۔ کوئی ماہر آثار قدیمہ آج سے 100,000 برس بعد مسلمانوں کے عقائد و اعمال کو کسی ویران مسجد سے نکالے ہوئے دسیوں ہزار ٹکڑوں کی مدد سے اچھی طرح سے جوڑ سکتا ہے۔ تاہم ہم بحیثیت مجموعی طور پر قدیمی شکاری-خوراک جمع کرنے والوں کے عقیدے اور رسومات کو سمجھنے کی کوشش کرنے میں ناکام ہیں۔ یہ وہی الجھاؤ ہو گا جس کا سامنا مستقبل کے تاریخ دان کا اس وقت ہو گا جب وہ اکیسویں صدی کے نوجوانوں کی معاشرتی دنیا کی تصویر کھینچنے کی کوشش خالص طور پر ان کے روایتی خطوط سے کرے گا - کیونکہ ان کی فون پر ہونے والی گفتگو، برقی خطوط، بلاگ اور ٹیکسٹ پیغام کی کوئی بھی باقیات نہیں ہو گی۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: قدیمی شکاری اور خوراک اکھٹا کرنے والوں کی زندگی Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top