Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 14 جولائی، 2017

    انسانی تخیل

    اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پوزو ایس سے ناقابل تسخیر یا غیر فانی ہے۔ اگر جج کو کمپنی کو تحلیل کرنے کے لئے کہا جائے گا تو اس کے کارخانے کھڑے رہیں گے، اور اس کے مزدور، اکاؤنٹنٹس، منتظمین زندہ رہناجاری رکھیں گے - تاہم پوزو ایس اے فوری طور پر غائب ہو جائے گی۔ مختصراً، لگتا ہے کہ پوزو ایس اے کا کوئی ربط طبیعی دنیا سے نہیں ہے۔ کیا یہ واقعی وجود بھی رکھتی ہے؟

    پوزو ہماری اجتماعی تخیل کی من گھڑت ہے۔ وکلاء اس کو 'قانونی قصہ' کہتے ہیں۔ اس کی طرف اشارہ نہیں کیا جا سکتا؛ یہ ایک طبعی جسم نہیں ہے۔ لیکن یہ ایک قانونی ادارے کے طور پر موجود ہے۔ آپ اور میری طرح اس پر ان ممالک کے قوانین کی پاسداری کرنا لازم ہے جہاں یہ کام کرتی ہے۔ یہ بینک کا کھاتہ کھول سکتی ہے اور ملکیت رکھ سکتی ہے۔ یہ محاصل ادا کرتا ہے اور اس پر مقدمہ بھی کیا جا سکتا ہے بلکہ اس پر ان لوگوں سے ہٹ کرالگ سے بھی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے جو اس کے مالک ہیں یا اس کے لئے کام کرتے ہیں۔ 

    پوزو کا تعلق خاص قانونی خیالی طرز سے ہے جو 'محدود ذمہ داری کی کمپنیز' کہلاتی ہیں۔ اس طرح کی کمپنیوں کے پیچھے خیال انسانیت کی سب سے ہوشیار ایجادات میں سے ایک ہے۔ ہومو سیپئین ان کے بغیر کئی ہزار برسوں تک رہے ہیں۔ زیادہ تر درج تاریخ کے دوران ملکیت صرف گوشت پوست کے بنے ہوئے انسان کی ہی ہو سکتی تھی، وہ قسم جو دو ٹانگوں پر کھڑی ہو سکتی تھی اور بڑا دماغ رکھتی تھی۔ اگر تیرہویں صدی میں فرانس ژاں ویگن کو بنانے کا کارخانہ لگاتی، تو وہ خود ہی کاروبار ہوتا۔ اگر اس کی بنائی ہوئی ویگن خریداری کے ایک ہفتے بعد ٹوٹ جاتی، برہم گاہک ژاں پر ذاتی طور پر مقدمہ دائر کر دیتا۔ اگر ژاں 1,000 سونے کے سکے اپنے کارخانے اور کاروبار کو قائم کرنے کے لئے ادھار لیتا اور کاروبار ناکام ہو جاتا، تو اس کو ادھار چکانے کے لئے اپنی ذاتی ملکیت - اپنا گھر، اپنی گائے، اپنی زمین بیچنی پڑتی۔ ہو سکتا تھا کہ اس کو اپنے بچے بھی غلامی میں بیچنے پڑ جاتے۔ اگر وہ قرض ادا نہیں کرتا تو اس کو ریاست جیل میں ڈال دیتی یا اس کے قرض خواہ اس کو غلام بنا لیتے۔ وہ بغیر کسی حد کے اپنے کارخانے کی تمام ذمہ داری کو پورا ذمہ دار ہوتا۔ 

    اگر آپ اس وقت ہوتے، تو ممکنہ طور پر آپ اپنا کاروبار کرنے کے لئے دو مرتبہ سوچتے۔ اور درحقیقت یہ قانونی صورتحال مہم جوئی کی حوصلہ شکنی کرتی تھی۔ لوگ نئے کاروبار کو شروع کرتے اور معاشی خطرات مول لیتے ہوئے خوفزدہ تھے۔ ایسے موقع کے فائدہ اٹھانا جس میں ان کا خاندان بالکل مفلس ہو جائے کوئی خاص کام کا نہیں لگتا تھا۔ 

    یہی وجہ تھی کہ لوگوں نے اجتماعی طور پر محدود ذمہ داری کی کمپنیوں کے بارے میں سوچا۔ اس طرح کی کمپنیاں ان کو قائم کرنے والے، ان میں پیسا لگانے والے اور ان کو منظم کرنے والے لوگوں سے بالکل ہی خود مختار ہوتی تھیں۔ گزشتہ چند صدیوں کے دوران اس طرح کی کمپنیاں اقتصادی میدان میں اہم کھلاڑیوں بن گئی ہیں، اور ہم ان کے اس قدر عادی ہو گئے ہیں کہ ہم بھول گئے ہیں کہ ان کا وجود صرف ہمارے تصور میں ہی ہے۔ امریکہ میں، ایک محدود ذمہ داری کی کمپنی کے لئے تکنیکی اصطلاح 'کارپوریشن' ہے، جو ایک رمزیہ ہے، کیونکہ اصطلاح نکلی ہے 'جسم' سے (لاطینی میں 'جسم') - ایک ایسی چیز جن کا ان کارپوریشن میں فقدان ہے۔ اپنے اصل جسم نہ ہونے کے باوجود بھی امریکی قانونی نظام ان کارپوریشن کو ایسے دیکھتا ہے جیسے کہ وہ گوشت پوست کے انسان ہوں۔ 

    اور اسی طرح فرانسیسی قانونی نظام 1896ء میں جب آرمنڈ پوزو، جس کو ترکے میں اپنے والدین سے ایک دھاتی ورکشاپ کی دکان ملی تھی جو اسپرنگ،آری، اور بائیسکلز بناتی تھی، نے گاڑیاں بنانے کے کاروبار میں جانے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لئے اس نے ایک محدود ذمہ داری والی کمپنی قائم کی۔ اس نے کمپنی کا نام اپنے نام پر رکھا تاہم وہ اس سے الگ تھی۔ اگر کوئی ایک گاڑی ٹوٹ جاتی تو خریدار پوزو پر تو مقدمہ دائر کر سکتا تھا تاہم آرمنڈ پوزو پر نہیں۔ اگر کمپنی کروڑوں فرانکس ادھار لیتی اور ناکام ہو جاتی، تو آرمنڈ پوزو اپنے قرض خواہوں کا ایک بھی فرانک کے لئے قرض دار نہ ہوتا۔ آخر کار قرض پوزو کمپنی کو دیا گیا ہے، آرمنڈ پوزو ہومو سیپئین کو نہیں۔ آرمنڈ پوزو 1915ء میں انتقال کر گیا۔ پوزو کمپنی اب بھی زندہ اور صحت مند ہے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: انسانی تخیل Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top