Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 11 جولائی، 2017

    گپ شپ کی اہمیت

    گپ شپ کا نظریہ ایک مذاق لگ سکتا ہے تاہم اس ضمن میں کی جانے والی متعدد تحقیقات نظریئے کی حمایت کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ آج بھی انسانی بات چیت کی زیادہ تر اکثریت گپ شپ ہی ہوتی ہے۔ چاہئے یہ گپ شپ برقی خطوط کی صورت میں ہو، فون کالز کی صورت میں یا پھر اخبارات کی صورت میں۔ گپ شپ کرنے کا اس قدرتی خوبی کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہماری زبان اسی مقصد کے لئے بنی ہے۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ جب تاریخ پڑھانے والے پروفیسر کھانے کے وقفے کی دوران آپس میں ملتے ہوں گے تو وہ کیا جنگ عظیم اوّل کی وجوہات کے بارے میں بات کرتے ہوں گے یا نیوکلیائی طبیعیات دان سائنسی کانفرنسوں میں اپنے چائے کے وقفے میں کوارکس کے بارے میں بحث کرتے ہوں گے؟ ممکن ہے  کہ میرے جیسےکچھ جھکی کبھی کبھی ایسا کرتے ہوں۔ تاہم لوگوں کی اکثریت پروفیسر کے اس ساتھی کے بارے میں گپ لگاتی ہو گی جو اپنے شوہر کو دھوکہ دیتے ہوئے پکڑی گئی، یا اس افواہ پر بات کرتی ہو گی جس میں کسی ساتھی نے تحقیق پر مختص کی گئی رقم سے خرد برد کرکے اپنے لئے لیکسس کار خریدی ہوگی۔ گپ شپ اکثر غلط یا فضول کاموں پر کی جاتی ہے۔ افواہیں بیچنے والے اصل میں ریاست کے چوتھے ستون ہیں۔ ان جھوٹی خبروں اور افواہوں سے صحافی سماج کو مطلع کرتے ہیں تاکہ عوام اس طرح سے دھوکے باز اور مفت خوروں سے محفوظ رہیں۔ 

    اس امر کا امکان زیادہ ہے کہ گپ شپ کا نظریہ اور دریا کے کنارے ایک شیر والا نظریہ دونوں ہی درست ہو سکتے ہیں ۔ اس کے باوجود ہماری زبان کی حقیقی منفرد خصوصیت آدمیوں اور شیر کے بارے میں اطلاعات کی ترسیل نہیں ہے۔ بلکہ یہ ان چیزوں کے بارے میں اطلاعات کی ترسیل ہے جو وجود ہی نہیں رکھتیں۔ جہاں تک ہم جانتے ہیں صرف سیپئین ہی ان ہستیوں کے بارے میں بات کر سکتے ہیں جن کو انہوں نے نہ تو کبھی دیکھا نہ ہی چھوا اور نہ ہی سونگھا ہے۔ 

    داستانیں، افسانے، دیوتا اور مذہب پہلی مرتبہ ادراکی انقلاب کے ساتھ ہی نمودار ہوئے۔ بہت سے جانور اور انسانی نوع پہلے بس یہ کہہ سکتی تھیں 'محتاط! ایک شیر!' ادراکی انقلاب کا شکریہ کہ ہومو سیپئین نے یہ کہنے کی قابلیت حاصل کر لی، 'شیر ہمارے قبیلے کی نگہبانی کرنے والی روح ہے۔ ' قصوں کے بارے میں بات کرنے والی یہ صلاحیت سیپئین کی زبان کی سب سے منفرد خاصیت ہے۔ 

    اس بات پر متفق ہونا نسبتاً آسان ہے کہ صرف ہومو سیپئین ان چیزوں کے بارے میں بات کر سکتے ہیں جو حقیقت میں وجود نہیں رکھتی، اور ناشتے سے پہلے ناممکن چیزوں کے بارے میں یقین رکھ سکتے ہیں۔ آپ کسی بندر کو اس وعدے پر کیلے دینے پر قائل نہیں کر سکتے کہ اسے مرنے کے بعد بندروں کی جنت میں لا تعداد کیلے دیں گے۔ لیکن یہ بات اہم کیوں ہے ؟ بہرکیف افسانہ خطرناک طور پر گمراہ کن یا پریشان کن ہو سکتا ہے۔ وہ لوگ جو جنگل میں پریاں اور افسانوی جانور تلاش کرنے کے لئے جاتے ہیں ان کے زندہ رہنے کا امکان ان لوگوں سے کم لگتا ہے جو کھنبیاں اور ہرن تلاش کرنے کے لئے جاتے ہیں۔ اور اگر آپ گھنٹوں وجود نہ رکھنے والی نگہبان روح کی عبادت میں گزارتے ہیں، تو کیا آپ اپنا قیمتی وقت برباد نہیں کر رہے، بہتر نہیں ہے کہ خوراک کی تلاش، لڑائی اور جماع میں وقت گزارا جائے ؟

    تاہم قصے ناصرف ہمیں خیالی چیزوں کا تصور کرنے کے قابل کرتے ہیں بلکہ ایسا وہ اجتماعی طور پر کرتے ہیں۔ ہم عمومی افسانے بنا سکتے ہیں جیسا کہ قدیم مذاہب کے قصے ہیں، بات آسٹریلوی اصل النسل کے ہر جگہ موجود ہونے کی ہو یا جدید ریاست کے قومیت کے افسانے ہوں۔ اس طرح کے افسانے سیپئین کی بڑی تعداد کو آپس میں تعاون کرنے کی لچک دار بے نظیر صلاحیت جلا بخشتے ہیں۔ چونٹیاں اور شہد کی مکھیاں بھی بڑی تعداد میں آپس میں مل کر کام کر سکتی ہیں، تاہم وہ ایسا بہت ہی محدود طریقے سے صرف اپنی قریبی رشتے داروں کے ساتھ کرتی ہیں۔ بھیڑئیے اور چمپانزی چونٹیوں سے کہیں زیادہ لچک دار طریقے سے تعاون کرتے ہیں تاہم یہ تعاون وہ بہت ہی تھوڑی تعداد میں گروہ کے دوسرے اراکین کے ساتھ کرتے ہیں جن کو وہ قریب سے جانتے ہوں۔ سیپئین حد درجہ لچک داری کے ساتھ لاتعداد اجنبیوں کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیپئین دنیا پر حکمرانی کرتے ہیں، جبکہ چونٹیاں ہماری بچا ہوا کھاتی ہیں اور چمپانزی چڑیا گھر اور تحقیقی تجربہ گاہوں میں بند ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: گپ شپ کی اہمیت Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top