Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    پیر، 17 جولائی، 2017

    انسانی ادراکی انقلاب


    یہ ہومو 'کی کامیابی کی کلید تھا۔ ہا تھا پائی میں ایک نیندرتھل ممکنہ طور پر سیپئین کو شکست دے دیتا۔ تاہم سینکڑوں کے تنازعہ میں، نیندرتھل کا سیپئین کو ہرانے کا کوئی امکان ہی نہیں تھا۔ نیندرتھل شیروں کے ٹھکانے کے بارے میں اطلاعات کا اشتراک کر سکتے تھے تاہم ممکنہ طور پر نہ تو قبیلے کی ارواح کے بارے میں کہانی بنا سکتے تھے نہ ہی اس میں تبدیلی کر سکتے تھے۔ کہانی نہ بنانے کی صلاحیت کی وجہ سے نیندرتھل بڑی تعداد میں تعاون کرنے کے قابل نہیں تھے، نہ ہی وہ اپنا معاشرتی برتاؤ تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے چیلنجز سے مطابقت پذیر کر سکتے تھے۔ 

    اگرچہ ہم نیندرتھل کے دماغ میں گھس کر سمجھ نہیں سکتے کہ وہ کیسے سوچتے تھے تاہم ہمارے پاس بالواسطہ ثبوت ان کے ادراکی حد کے بارے میں ان کے سیپئین مخالف کے مقابلے میں موجود ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ نے یورپی مرکزی علاقے میں 30,000 برس پرانے سیپئین کے علاقے کی جگہ کو کھودا ہے اور یہاں اکثر بحیرہ روم اور بحر اوقیانوس کے ساحل سے لائے گئے سیپیوں کے خول پائے ہیں۔ تمام تر امکانات میں یہ خول بر اعظمی اندرون میں مختلف سیپئین کے جتھوں میں ہونے والی طویل فاصلے کی تجارت کی وجہ سے ہی آئے تھے۔ نیندرتھل کی جگہوں میں اس طرح کے تجارتی ثبوت کی کمی ہے۔ ہر گروہ اپنا خود کا اوزار مقامی چیزوں سے تیار کرتا تھا۔ 4

    ایک اور مثال جنوبی پیسفک سے ملتی ہے۔ سیپئین جتھے جو نیو گینیا کے شمال میں نیو آئر لینڈ کے جزیرے پر رہتے تھے وہ برکانی شیشہ کہلانے والے آتش فشانی شیشے کا استعمال مضبوط اور تیز دھار اوزاروں کو بنانے میں کرتے تھے۔ نیو آئر لینڈ میں بہرحال اس طرح کا کوئی قدرتی ذخیرہ برکانی شیشے کا نہیں تھا۔ تجرباتی تجزیوں نے بتایا کہ برکانی شیشہ جو وہ استعمال کرتے تھے وہ نیو برٹین سے لیا گیا تھا ایک جزیرہ جو 400 کلومیٹر دور تھا۔ ان جزیروں میں سے کچھ رہائشی لازمی طور پر ماہر سیاح ہوں گے جنہوں نے جزیرے تا جزیرے طویل فاصلوں پر سفر طے کیا ہو گا۔ 5

    تجارت ایک بہت ہی عملی حرکت لگتی ہے، ایک ایسی چیز جس کو قیاسی بنیاد کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے باوجود یہ حقیقت ہے کہ کوئی بھی دوسرا جانور سیپئین کے علاوہ تجارت میں مشغول رہا ہے، اور وہ تمام سیپئین کے تجارتی جال جن کے بارے میں ہمارے پاس تفصیلی ثبوت ہیں ان کی بنیاد قیاس پر ہی ہے۔ تجارت اعتماد کے بغیر نہیں وجود رکھتی، اور اجنبیوں پر اعتبار کرنا بہت مشکل کام ہے۔ آج کے عالمگیری تجارتی جال کی بنیاد بھی ان فرضی ہستیوں جیسا کہ ڈالر، فیڈرل ریزرو بینک، اور ٹوٹمک ٹریڈ مارک آف کارپوریشن پراعتماد پر ہے۔ جب دو اجنبی قبائلی سماج میں تجارت کرنا چاہتے ہیں تو وہ اکثر اعتماد مشترک دیوتا، فرضی اجداد یا ٹوٹم جانور کے حضور دعا مانگ کر کرتے تھے۔ 

    اگر قدیمی سیپئین اس طرح کے قیاسی تجارتی خولوں اور برکانی شیشے پر یقین رکھتے تھے، تو یہ سمجھنے کی وجہ ہے کہ وہ اطلاعات کی منتقلی بھی کرتے تھے اس طرح سے وہ زیادہ کثیف اور وسیع معلوماتی جال بناتے تھے جس نے نیندرتھل اور دوسرے قدیمی انسانوں خلاف کھڑا کیا۔ 

    شکار کی تکنیک ان اختلافات کی ایک اور مثال دیتی ہے۔ نیندرتھل عام طور پر اکیلے یا چھوٹے گروہ میں شکار کرتے تھے۔ دوسری طرف سیپئین نے وہ ٹیکنیک بنا لی تھی جو کئی درجن افراد کے درمیان تعاون پر اور شاید مختلف جتھوں پر انحصار کرتی تھی۔ ایک مؤثر طریقہ یہ تھا کہ جانوروں کے پورے ریوڑ جیسے جنگلی گھوڑوں کا گھیراؤ کیا جائے اور پھر ان کا پیچھا تنگ درے میں کیا جائے، جہاں ان کو اکھٹے ذبح کرنا آسان ہوتا تھا۔ اگر سب منصوبے کے تحت چلتا تو جتھے کو ٹنوں گوشت، چربی اور جانوروں کی کھال ایک ہی اجتماعی کوشش میں ایک ہی پہر میں مل جاتیں، اور چاہئے وہ اس مال کو عظیم میلے میں، یا خشک، دھوئیں یا (آرکٹک علاقوں میں ) منجمد کر کے بعد میں استعمال کے لئے استعمال کرتے۔ ماہرین آثار قدیمہ نے ایسی جگہیں دریافت کی ہیں جہاں پورے ریوڑ سالانہ اس طرح سے ذبح ہوتے تھے۔ بلکہ اس طرح کی بھی جگہیں موجود ہیں جہاں باڑ اور رکاوٹیں کھڑی کی جاتی تھیں تاکہ مصنوعی پھندے کو بنایا جائے اور مذبح خانے کو بھی۔ 

    ہم فرض کر سکتے ہیں کہ نیندرتھل اس بات کو دیکھتے ہوئے خوش نہیں ہوتے کہ ان کے روایتی شکار کے میدان سیپئین کے قابو میں آئے ہوئے مذبح خانے بن جائیں۔ تاہم اگر دو انواع کے درمیان لڑائی پھوٹ پڑے تو نیندرتھل جنگلی گھوڑوں سے زیادہ بہتر نہیں تھے۔ پچاس نیندرتھل جو روایتی اور جامد طریقے سے تعاون کرتے ان کا کوئی مقابلہ 500 ہر فن مولا اور اختراعی سیپئین سے نہیں تھا۔ اور اگر سیپئین پہلے دور میں ہار بھی جاتے تو وہ تیزی سے نئی چال ایجاد کرتے جو ان کو اگلی مرتبہ جیتنے کے قابل کر دیتی۔


    ادراکی انقلاب میں کیا ہوا؟
    نئی صلاحیت وسیع تر نتائج
    ہو سیپئین کے ارد گرد کی دنیا کے بارے میں بڑی تعداد میں اطلاعات کی ترسیل کی قابلیت منصوبہ بندی کر کے پیچیدہ عمل جیسا کہ شیروں کو چکمہ دینا اور بھینسے کا شکار کرنا
    بڑی تعداد میں سیپئین کے معاشرتی تعلقات کے بارے میں اطلاعات کی ترسیل کی قابلیت بڑے اور زیادہ متصل گروہ جن کی تعداد 150 افراد تک کی ہو
    ان چیزوں کے بارے میں اطلاعات کی ترسیل کی صلاحیت جو وجود ہی نہیں رکھتیں، جیسا کہ قبائلی ارواح، اقوام، محدود ذمہ داری والی کمپنیاں اور انسانی حقوق
    اے۔ بہت بڑی تعداد میں اجنبیوں سے تعاون کرنا
    ب۔ تیز معاشرتی برتاؤ کی جدت طرازی
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: انسانی ادراکی انقلاب Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top