Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 23 جولائی، 2017

    ہومو سیپئین کا امارت کی طرف سفر

    حقیقی صاحب ثروت معاشرہ 

    قطع نظر کہ ہم ماقبل زرعی دنیا کے دور میں حیات کے بارے میں کیا اصول بنائیں ؟ ایسا کہنا ٹھیک لگتا ہے کہ کئی درجن چھوٹے جتھوں یا زیادہ تر سینکڑوں افراد میں رہنے والی لوگوں کی اکثریت تھی، اور یہ کہ یہ تمام افراد انسان ہی تھے۔ یہ آخری نکتہ غور طلب ہے کیونکہ یہ واضح ہونے سے دور ہے۔ زرعی اور صنعتی معاشروں کے اراکین کی اکثریت گھریلو جانوروں کی ہے۔ بلاشبہ وہ اپنے آقاؤں کے برابر نہیں تھے تاہم وہ ایک ہی جیسے ارکان تھے۔ آج نیو زی لینڈ کہلانے والا معاشرہ 45 لاکھ سیپئین اور 5 کروڑ بھیڑوں پر مشتمل ہے۔ 

    اس عمومی اصول کا صرف ایک ہی استثنیٰ ہے : کتے۔ کتے وہ پہلے جانور ہیں جس کو ہومو سیپئین نے پالتو بنایا، اور ایسا زرعی انقلاب سے پہلے ہوا تھا۔ ماہرین کا صحیح تاریخ کے بارے میں اتفاق نہیں ہے تاہم ہمارے پاس پالتو کتوں کے ناقابل تردید ثبوت لگ بھگ 15,000 برس پہلے کے موجود ہیں۔ انہوں نے ہو سکتا ہے کہ انسانی گروہ میں شمولیت ہزار ہا برس پہلے اختیار کر لی تھی۔ 

    کتے شکار اور لڑائی میں اور جنگلی جانوروں اور انسانی حملہ آوروں کے خلاف بطور خبردار کر دینے والے نظام کے استعمال ہوتے تھے۔ نسلوں کے گزر جانے کے بعد دونوں انواع ایک دوسرے سے بہتر بات چیت کرنے کے لئے ارتقاء پذیر ہو گئیں۔ وہ کتے جو اپنے انسانی ساتھیوں کی ضرورتوں اور احساسات کے لئے زیادہ چوکس ہوتے تھے ان کو زیادہ دیکھ بھال اور خوراک ملتی تھی اور ان کے زندہ رہنے کا امکان زیادہ تھا۔ ساتھ ہی کتوں نے بھی اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے لوگوں سے نمٹنا جان لیا۔ ایک 15,000 سالہ رشتے نے کسی بھی دوسرے جانور کے مقابلے میں انسانوں اور کتوں کے درمیان کافی گہری فہم اور شفقت کو پیدا کیا ہے۔ 4کچھ جگہوں میں مردہ کتوں کو انسانوں کی طرح باقاعدہ تقریبات میں دفنایا جاتا تھا۔ 

    ایک گروہ کے اراکین ایک دوسرے کو قریبی طور پر جانتے تھے اور اپنی پوری زندگی میں اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے گھرے رہتے تھے۔ تنہائی اور ذاتی زندگی نایاب تھی۔ ہمسایہ گروہ وسائل کے لئے مقابلہ کرتے بلکہ ایک دوسرے سے لڑتے بھی تھے تاہم ان میں دوستانہ تعلقات بھی تھے۔ وہ اراکین کا تبادلہ کرتے، ایک ساتھ شکار کرتے، نایاب آسائشوں کا تبادلہ کرتے، سیاسی اتحاد کو مضبوط کرتے اور مذہبی اجتماع کو مناتے۔ اس طرح کا تعاون ہومو سیپئین کے خاص خاصوں میں سے ایک تھا، اور اس نے دوسری انسانی نوع کے اوپر انہیں اہم برتری دی تھی۔ کبھی پڑوسی گروہوں سے تعلقات اتنی قریبی ہو جاتے کہ وہ ایک بڑا قبیلہ بنا لیتے، جس کی مشترکہ زبان، مشترکہ افسانے، اور مشترکہ رسوم و اقدار ہوتی تھیں۔ 

    اس کے باوجود ہمیں اس طرح کے بیرونی تعلقات کی زیادہ قدر و قیمت نہیں لگانی چاہئے۔ یہاں تک کہ اگر بحران کے وقتوں میں پڑوسی گروہ ایک دوسرے کے قریب آ گئے، اور بلکہ اگر وہ کبھی کبھار مل کر شکار یا کوئی ضیافت کرتے، تب بھی وہ اپنے وقت کا زیادہ تر حصّہ مکمل تنہائی اور خود مختاری سے گزارتے تھے۔ تجارت زیادہ تر خوبی والی چیزوں تک محدود تھی جیسا کہ خول، انگارے اور رنگ و روغن۔ اس طرح کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لوگ ریشہ دار خوراک جیسا کہ پھل اور گوشت کی تجارت کرتے، یا ایک گروہ کے وجود کا انحصار دوسرے گروہ سے چیزیں درآمد کر کے ہوتا تھا۔ معاشرتی تعلقات بھی شاذونادر ہی ہوتے تھے۔ قبیلہ کوئی مستقل سیاسی ڈھانچہ کے طور پر کام نہیں کرتا تھا، اور اگرچہ اس میں اکثر موسمی اجلاس کے مقامات ہوتے تھے، تاہم کوئی مستقل قصبہ یا ادارہ نہیں تھا۔ ایک اوسط شخص کئی ماہ اپنے گروہ کے باہر موجود کسی انسان کو دیکھے یا سنے بغیر رہتا تھا اور وہ اپنے پوری زندگی میں چند سو آدمیوں سے زیادہ نہیں ملتا تھا۔ سیپئین کی آبادی وسیع خطوں میں انتہائی مہین پھیلی ہوئی تھی۔ زرعی انقلاب سے پہلے، پورے سیارے کی انسانی آبادی آج کے قاہرہ سے بھی کم تھی۔ 

    7۔ پہلا پالتو جانور؟ 12,000 سالہ مقبرہ شمالی اسرائیل میں پایا گیا۔ اس میں ایک پچاس سالہ خاتون کا ڈھانچے ایک کتے کے پلے کے پاس ہے (نچلے بائیں کونے میں )۔ پلا عورت کے سر کے قریب دفنایا گیا ہے۔ اس کا بایاں ہاتھ کتے پر ایسا رکھا ہوا ہے جس سے ایک جذباتی رشتہ ظاہر ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس کی دوسری تشریح بھی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر ممکن ہے کہ پلا اگلی جہاں کے دروغہ کے لئے کوئی تحفہ ہو۔ 

    زیادہ تر سیپئین سڑک پر رہتے تھے، خوراک کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پھرتے تھے۔ ان کی حرکت بدلتے موسم سے اثر انداز ہوتی تھی، جانوروں کی سالانہ ہجرت اور پودوں کے چکر کی نشو و نما۔ عام طور پر وہ ایک ہی وطن کے خطے میں آتے جاتے تھے، ایک علاقہ جو کئی درجن اور کئی سو مربع کلومیٹر کے درمیان تھا۔ 

    کبھی کبھار گروہ اپنے زمین کے باہر آوارہ گردی اور نئی زمین کو کھوجتے، اس کی وجہ چاہئے قدرتی آفات کا نتیجہ ہو، متشدد تنازعات ہوں، آبادیاتی دباؤ ہو یا کرشماتی رہنما کا وجدان۔ یہی آوارہ گردی دنیا بھر میں انسانی توسیع کا سبب تھی۔ اگر خوراک اکھٹا کرنے والا گروہ ہر چالیس برس میں ایک مرتبہ ٹوٹتا اور ٹوٹتا ہوا گروہ شمال میں سینکڑوں کلومیٹر دور ایک نئی جگہ ہجرت کرتا، تو مشرقی افریقہ اور چین تک کا فاصلہ تقریباً 10,000 ہزار برس میں پورا ہوتا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ہومو سیپئین کا امارت کی طرف سفر Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top