Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 26 جولائی، 2017

    بوڑھوں اور کمزوروں کی قدیم سماج میں حیثیت


    ایچ لوگ، شکاری-اکھٹا کرنے والے، جو 1960ء کے عشرے تک پیراگوئے کے جنگلات میں رہتے تھے، وہ خوراک اکھٹے کرنے والوں کی تاریک پہلو کی طرف جھانکنے کا موقع دیتے ہیں۔ جب کوئی گروہ کا قابل قدر رہنما انتقال کرتا، تو ایچ رسمی طور پر ایک چھوٹی لڑکی کو مار کر دونوں کو ایک ساتھ دفنا دیتے۔ ماہرین آثار قدیمہ جنہوں نے ایک ایچ کا انٹرویو لیا انہوں نے ایک ایسا واقعہ درج کیا جس میں ایک گروہ نے ایک ادھیڑ عمر آدمی کو اس لئے لاوارث چھوڑ دیا کیونکہ وہ بیمار ہو گیا تھا اور دوسروں کے ساتھ چل نہیں سکتا تھا۔ اس کو ایک درخت کے نیچے چھوڑ دیا گیا تھا۔ گدھ اس کے اوپر بیٹھ کر لذیذ کھانے کی توقع کر رہے تھے۔ تاہم آدمی نے سنبھل کر اور تیزی سے چل کر دوبارہ گروہ میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس کا جسم پرندوں کی بیٹ سے بھرا ہوا تھا، لہٰذا اس کو فوراً ہی 'گدھ کی بیٹ' کا لقب مل گیا۔ 

    جب ایک بوڑھی ایچ عورت باقی کے گروہ پر بوجھ بن جاتی تھی، تو کوئی ایک نوجوان آدمی اس کے پیچھے چھپ کر جاتا اور کلہاڑی سے اس کا سر اڑا کر اس کو قتل کر دیتا۔ ایک ایچ آدمی نے ماہرین آثار قدیمہ کو جنگل میں اپنے اہم برسوں کی متجسس کہانیاں سنائیں۔ 'میں نے رسم کے طور پر ایک بوڑھی عورت کو قتل کیا۔ میں اپنی خالا ؤں کو قتل کرتا تھا۔ ۔ ۔ خواتین مجھ سے خوفزدہ تھیں۔ ۔ ۔ اب میں یہاں سفید فام لوگوں کے ساتھ رہ کر کمزور ہو گیا ہوں۔ ' وہ بچے جو بغیر بالوں کے پیدا ہوتے وہ پسماندہ سمجھے جاتے اور فوراً ہی مار ڈالے جاتے۔ ایک عورت یاد کرتی ہے کہ اس کی پہلی لڑکی صرف اس لئے مار ڈالی گئی کیونکہ گروہ میں آدمیوں کو مزید لڑکی نہیں چاہئے تھی۔ ایک دوسرے موقع پر، ایک آدمی نے ایک چھوٹے لڑکے کو اس لئے مار ڈالا کیونکہ اس کی طبیعت خراب تھی اور بچہ رو رہا تھا۔ ' ایک اور بچے کو زندہ دفن اس لئے کر دیا گیا کہ اس کی شکل مضحکہ خیز تھی اور دوسرے بچے اس کو دیکھ کر ہنستے تھے '۔ 7

    ہمیں بہت محتاط ہونا چاہئے اگرچہ ہمیں ایچ کے بارے میں جلدی رائے قائم نہیں کرنی چاہئے۔ ماہرین آثار قدیمہ جنہوں نے ان کے ساتھ برسوں گزارے تھے بتاتے ہیں کہ بالغوں کے درمیان جھگڑا بہت ہی کم ہوتا تھا۔ دونوں مرد اور عورت اپنے جیون ساتھی کو اپنی مرضی سے تبدیل کر سکتے تھے۔ وہ مسلسل مسکراتے اور ہنستے تھے، کوئی پیشوائی ڈھانچہ نہیں تھا، اور عام طور پر تحکمانہ لوگوں سے دور رہتے تھے۔ وہ اپنی تھوڑے سے اموال کے ساتھ بہت زیادہ سخی تھے، اور کامیابی اور دولت کے پجاری نہیں تھے۔ جن چیزوں کو وہ اپنی زندگی میں زیادہ اہمیت دیتے تھے وہ اچھے معاشرتی میل جول اور اعلیٰ درجے کی دوستی تھی۔ 8وہ بچوں، بیمار، اور بوڑھے لوگوں کے قتل کو ایسا سمجھتے تھے جیسا کہ آج کافی لوگ اسقاط حمل اور سہل مرگی کو دیکھتے ہیں۔ یہ بھی غور طلب بات ہے کہ ایچ کو پیراگوئے کے کسان بغیر رحم کئے شکار اور قتل کرتے تھے۔ ان کو اپنے دشمنوں سے فرار حاصل کرنے کی ضرورت تھی، شاید یہی وجہ تھی کہ ایچ نے یہ غیر معمولی رویہ کسی بھی ایسے شخص کی طرف اختیار کیا جو گروہ کے لئے بوجھ بن جاتا۔ 

    سچائی یہ ہے کہ ایچ معاشرہ ہر انسانی معاشرے کی طرح بہت پیچیدہ ہے۔ ہمیں بہت ہی سطحی واقفیت کی بنیاد پر اس کو مطعون کرنا یا مثال بنانے سے گریز کرنا چاہئے۔ ایچ نہ تو فرشتے ہیں اور نہ ہی مزاحمت کار - وہ انسان تھے۔ اور قدیم شکاری- اکھٹا کرنے والے بھی ایسے ہی تھے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: بوڑھوں اور کمزوروں کی قدیم سماج میں حیثیت Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top