Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 14 جنوری، 2016

    کیلسٹو مشتری کا چاند حصّہ اوّل

    کیلسٹو

    چاروں میں سب سے دور گلیلائی سیارچوں  میں موجود کیلسٹو ہماری اس سیر کو مکمل کرتا ہے۔ کوئی بھی خلاء نورد جو اس ضد برجیسی جانب کھڑا ہو کر آسمان کی خالی خلاء  کی جانب دیکھ رہا ہوگا اس کو یہ بات معلوم نہیں ہوگی کہ اس کے افق کے نیچے کسی جگہ پر  نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ موجود ہے۔ ستاروں جیسے چاند  کبھی کبھار  کوکبی یک رنگی کو توڑ دیتے ہیں۔ لیکن برجیسی طرف  کہانی مکمل طور پر الگ ہے۔ خط استواء کے قریب  لیکن ضد برجیسی نصف کرۂ سے قریب  جہانوں کے بادشاہ کاافق کے قریب  شاندار نظارہ ہوگا۔ ایسے لگے گا کہ جیسے مشتری کو ایک جگہ لگا دیا ہے ،  لگایا ہوا بلوریں سماوی جسم۔ ہمارے اپنے چاند کی طرح  یہ بھی مختلف مرحلوں میں ہلال سے پورا ، کمان کی شکل سے مکمل ہوتا ہے اور پھر اس عمل کو الٹا دہراتا ہے۔ مشتری گنبد افلاک  کے ایک ایسے حصّے پر پھیلا ہوا ہوگا جو  ہمارے آسمان پر نو مکمل چاند کے برابر ہوگا۔ دوسرے گلیلائی چاند ایک خط کے ساتھ  آگے پیچھے لڑک رہے ہوں گے جو دیوہیکل  سیارے کے خط استواء کے ساتھ چل رہی ہو گی۔ گینی میڈ کا مدار بظاہر زمین کے پورے چاند کے ٦٥  فاصلوں جتنا لگتا ہے جبکہ یوروپا اور آئی او  سیارے سے کافی قریب چمٹے ہوئے ہیں اور اس کو تیزی سے پار کرتے ہیں۔ گینی میڈ جو کیلسٹو سے قریب ہے  اور چاروں سیارچوں میں سب سے بڑا ہے  جب وہ کیلسٹو کے پاس سے گزرتا ہے تو  میدانی علاقوں میں نظر آنے والے سوجے ہوئے چاند کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ یوروپا اور آئی او دونوں چاند کے پانچویں حصّے کے برابر نظر آتے ہیں۔

    جب کیلسٹو پر صبح ہوتی ہے ، تو مشتری کا قرص  مکمل غروب ہونے لگتا  ہے۔ سورج افق پر ابھرنا شروع کرتا ہے تو خالص پانی کی برف کے کنگوروں کے  لمبے سائے بناتا ہے۔ شاید طیفی صورت پوری سطح پر  ان سائیوں  میں اہم کردار ادا کرتی ہے  اور باریک ذرّات سے بنے ماہوگانی میدان پر  قدیمی نرم  گڑھوں کو روشن کرتی ہے۔ ابھرتا ہوا سورج ان میدانوں کی ڈھلانوں  کو روشن کرتا ہے جہاں پر تودوں سے ٹوٹی ہوئی گرد  مادّے کو چھوڑتی  ہوئی ٹیلہ کو پھٹکتی ہے۔ یہ خوبصورت خنک جگہ ہے۔ کیلسٹو  کا مسمار شدہ چہرہ  گلیلائی چاندوں میں سب سے قدیم ہے جہاں پر ممکنہ طور پر قدیمی گڑھے  شروع کی عظیم بمباری کے دور کے ہیں، اس دور کے جب شہابیوں  اور سیارچوں کی بارش نظام شمسی کے بننے کے ابتدائی دور میں کچھ آج سے  ٣ ارب ٨٠ کروڑ برس پہلے شروع ہوئی تھی۔ اس کی سطح پر ہر جگہ پھیلے ہوئے گڑھے اس کے اندرون کے غیر متحرک ہونے کی غمازی کر رہے ہیں۔ کیلسٹو  پر آئی او جیسے کوئی آتش فشاں نہیں ہیں، نہ ہی یوروپا جیسے پہاڑی نظام یا شگافی سطح  موجود ہے، اور نہ ہی پڑوسی چاند گینی میڈ کی طرح  روشن خط ہیں۔ کیلسٹو اپنی دنیا آپ ہے۔ اس کی اندرونی غیر متحرک  ساخت اس کو دوسرے گلیلائی چاندوں سے ممتاز کرتی ہے۔ اے پی ایل کی لوئیس پراکٹر تبصرہ کرتی ہیں، " گینی میڈ اپنی تاریخ میں کیلسٹو سے کہیں زیادہ سرگرم تھا ، کیلسٹو  نے واقعی میں کچھ زیادہ نہیں کیا؛ یہاں تک کہ یہ تو ٹھیک طرح سے تفریق  بھی پیدا نہیں کر سکا۔" تفریق بھاری مادّے کے ڈوبنے کا عمل ہے تاکہ ایک کثیف دھاتی / چٹانی قلب بن سکے یہ عمل دوسرے تمام گلیلائی چاندوں پر  وقوع پذیر ہوا ہے۔ لیکن قوّت ثقل کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ کیلسٹو  برف اور چٹان کا آمیزہ ہے۔

    کیلسٹو کا منفرد اندرون تینوں گلیلائی چاندوں سے  کچھ صورت میں الگ ہے جس کی وجہ آئی او ،  یوروپا اور گینی میڈ  کے درمیان اس کا منفرد مداروی  باہمی تعلق ہے۔ ہر مرتبہ جب گینی میڈ مشتری کے گرد چکر لگاتا ہے، یوروپا کے دو چکر مکمل ہو جاتے ہیں؛ آئی او  ایک چوتھائی چکر اسی وقت میں پورا کرتا ہے ۔ اس عجیب باہمی تعلق کا مطلب ہے کہ یہ تینوں چاند ایک گمگ کی حالت میں ہیں؛ یہ ایک دوسرے سے ثقلی رقص  میں جڑے ہوئے ہیں  جو ان کے اندرون کو گرما  دیتا ہے۔ اصل میں اس گمگ نے تینوں  چاندوں کے قلب کو نوجوان رکھا ہوا ہے ،  اس گمگ نے اندرون میں  حرارت پہنچانا    اور ان کی سطح پر ارضیاتی سرگرمیوں کو جاری رکھا ہوا ہے۔

    بہرحال اگر ہر خاندان میں ایک  ناکارہ فرد ہوتا ہے تو کیلسٹو اس گلیلائی خاندان میں یہ کردار باخوبی نبھا رہا ہے۔ سرگرم ارضیاتی شعبے میں کیلسٹو  کی لیاقت کم ہے۔ اس کی سطح پر موجود گڑھے  اس کی  ارضیاتی  خاموشی کا ثبوت ہیں جو لگ بھگ اپنے بننے کے وقت سے تبدیل ہی نہیں ہوئے ہیں۔ ان گڑھوں کو  شہابیوں کی بارش، دم دار ستاروں اور سیارچوں نے  اس وقت بنایا تھا جب اس کی سطح نئی نئی ٹھوس ہوئی تھی۔ وائیجر کے دور میں کیلسٹو کو گلیلائی چاندوں میں  سب سے بیزار کن سمجھا جاتا تھا  - نہ تو کوئی آتش فشاں تھے ، نہ ہی چشمے تھے ، نہ ہی منتقل ہوتی برف کی پرتیں تھیں اور نہیں ہی لپٹے ہوئے پہاڑ تھے۔ لیکن گلیلیو خلائی جہاز نے دیوہیکل چاند کے بارے میں ایک پیچیدہ تصویر کا رخ پیش کیا۔ کیلسٹو کا خم دار افق اس چیز سے چھلنی ہے جو اس کی سطح کا سب سے ممتاز پہلو ہے –  پانی کی برف کے عظیم  کنگورے  اور گانٹھیں جو اس کے چاکلیٹی  بھورے رنگ کے میدانوں کے پیچھے سے نکلی ہوئی ہیں۔ " سطح منتشر ہے، جیسا کہ کسی چیز نے گڑھوں کی کگروں کو چبایا ہوا ہے۔" ولیم مک کنن  کہتے ہیں۔


    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: کیلسٹو مشتری کا چاند حصّہ اوّل Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top