Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 6 جنوری، 2016

    آئی او (Io) مشتری کا چاند - حصّہ سوم

    ایک اور نہ حل ہونے والی آئی او کی پہیلی اس کے غیر معمولی رنگ ہیں (ملاحظہ کیجئے خاکہ 5.6) اس کی سطح  کی زیادہ تر رنگت تو سلفر ڈائی آکسائڈ کے رہین منت  ہے ۔ تجربہ گاہ میں کی گئی جانچ بتاتی ہے کہ سلفر ڈائی آکسائڈ  ٹھنڈا ہوتے ہوئے ڈرامائی انداز میں رنگ بدلتا ہے۔ پگھلا ہوا اکثر مادّہ کالا ہوتا ہے ، ٹھنڈا ہوتے ہوئے اپنا  رنگ پہلے سرخ کرتا ہے، اس کے بعد نارنجی اور پھر پیلا۔ سلفر ڈائی آکسائڈ  جمنے کے بعد اکثر زمین کو نیلی اور سفید پاؤڈر داغ دار کر دیتا ہے۔

    آئی او کے کچھ حصّوں کو تو گالف کورس کہا جاتا ہے۔ آئی او کے گالف کورس  نفیس رحجان نہیں رکھتے جیسے کہ سنگریزوں سے ڈھکی ہوئی ساحل  لیکن یہ ڈرامائی طور پر سبز ہیں۔ گالف کورس کے سبز میدان کا رنگ شاید سلفر یا پھر ایک  بلورین آتش فشانی شیشے جس کو اولی وائن کہتے ہیں کی وجہ سے ہے۔   آئی او پر کام کرنے والی متحرک ارضیاتی قوّتیں اس بات کی ضمانت دیتی ہیں کہ  اس وقت جب انسان اس متشدد چاند پر قدم رکھے گا ہمارے بنائے ہوئے نقشے بہت ہی کم کام کریں گے۔
      
    خاکہ5.6 اوپر: پائینیردہم اور یازدہم  سے حاصل ہونے والے گلیلائی مہتابوں کے حیران کن نظارے۔ بائیں سے دائیں: آئی او، یوروپا، گینی میڈ، اور کیلسٹو ۔ یہ حجم کے مطابق نہیں ہیں۔ نیچے: متحرک آتش فشاں کولان پیٹرا  (اوپری مرکز)  آئی او کی روشن پرت دکھا رہا ہے۔ یہ توہل مونس کی چوٹی کے شمال میں واقع ہے۔ دونوں سرخ اور پیلے لاوے کے بہاؤ کولان کے ہیں اس کے علاوہ  سرخ اور پیلے سلفر کے ذرّات دھماکے دار دھوئیں سے منتشر  اندرونی اور بیرونی حلقے۔ پگھلی ہوئی سلیکٹ چٹان زیر زمین  سلفر اور سلفر آکسائڈ  کے منبع سے مل کر دھوئیں کو بناتی ہیں۔ سبز رنگ کولان کے مرکز میں اور پرانے توہل پیٹرا (دائیں مرکزی حصّے میں)آتش فشاں کے اندر شاید گالف کورس کے علاقے بناتے ہیں جب سرخ سلفر کے دھوئیں گہرے کالے سلیکٹ کے لاوے کے بہاؤ پر پڑتے ہیں اور سبز پرت بناتے ہیں۔ چھوٹا سفید پیوند توہل مونس کی پہاڑی کے قریب شاید سلفر ڈائی آکسائڈ  کی برف کا ذخیرہ ہو جو شاید دراڑ اورسرد پہاڑی علاقوں کی  ڈھلوانوں کی بنیاد میں جمع ہو گئی ہو۔ اوپر دائیں جانب آئی او کا کروی نظارہ ہے جس میں وہ  رنگ برنگی جگہوں کا محل وقوع دکھا رہا ہے۔

    اس چھوٹے جہنمی دنیا میں محفوظ ٹھکانے کے لئے جان اسپینسر  کہتے ہیں کہ نصف کرہ تابکاری سے تھوڑا سا زیادہ محفوظ ہوگا  کیونکہ مشتری کا پلازما پیچھے کی طرف سے آتا ہے، "لیکن میں نہیں سمجھتا کہ کوئی بھی جگہ محفوظ ہوگی بجز زیر زمین کے، اور اس وقت آپ کو صرف لاوے کی فکر کرنا ہو گئی۔ اس کو دور سے دیکھنا اچھا ہے، اس میں غرق ہونا کوئی مزیدار بات نہیں ہوگی۔ ان تمام باتوں کے باوجود یہ تمام خوفناک چیزیں اب بھی کافی دلچسپ ہیں۔ آئی او سے نظارہ کرنا ناقابل تصوّر طور پر زبردست ہوگا۔" جب وہ متحرک آتش فشانوں کے حلقوم پر نظر نہیں جما کر رکھتے تو ایشلے ڈیویز  جو ایکپاساڈینا، کیلی فورنیا کے   جیٹ پروپلزن لیبارٹری میں محقق سائنس دان ہیں ۔ وہ آئی او پر سفر کرنے کے ممکنات کے بارے میں کیا کہتی ہیں:

    جو چیز مجھے برطانیہ سے جے پی ایل امریکہ لائی ہے وہ ڈینس میٹسن  اور ٹورینس [جانسن] کے ساتھ زمینی مرکز میں ان کے مشاہدات کی جانچ کرنے کا کام تھا تاکہ  آتش فشانی عمل کے وقوع ہونے کی حال حقیقت کو سمجھا جا سکے۔ یہ ١٩٩٤ء کی بات ہے جب ہم زریں سرخ دوربین کا استعمال مونا کیا (ہوائی) میں کر رہے تھے۔ اسے اگلے برس  تک گلیلیو (مشتری تک )نہیں پہنچا تھا۔

    جس بات نے مجھے [آئی او کے بارے] میں حیرت میں ڈالا ہے وہ اس کا ناقابل تصور متحرک عمل ہے جو اس پر جاری ہے، ناقابل تصوّر قسم کی آتش فشانی حرکت ،  سب سے زیادہ طاقتور آتش فشانوں کے پھٹنے کا عمل جو ہم نے کسی بھی سیاروی جسم پر کبھی نہیں  دیکھا۔ یہ پھٹاو کا عمل بہت ہی عظیم تھا۔ ایک چیز جو سمجھی نہیں گئی تھی  کہ اس چھوٹی سی چیز پر آخر ہو کیا رہا ہے۔ آئی او پر دیکھے جانے والا کوئی بھی آتش فشانی پھٹا و  زمین کے سب سے بڑے آتش فشاں کے پھٹنے  سے بھی زیادہ طاقتور تھا۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ آیا یہ ریزولوشن یا آلات کی حساسیت کا کیا دھرا ہے یا پھر یہ آئی او کے آتش فشانوں  اور میگما کے اندرون سے بیرون کی طرف منتقل ہونے کی حد کی وجہ سے ہے۔ ہم اس چیز پر حالیہ [گلیلیو] سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کی روشنی میں  تحقیق کر رہے تھے۔ ہمیں کوئی چھوٹے آتش فشانی پھٹنے کے منظر نہیں مل رہے تھے۔

    دور سے محسوس کرنے کی نسبت جو  قریب سے دیکھنے  کا ایک فائدہ ہے وہ یہ کہ آپ  پیچیدہ چیزوں کو وقوع پذیر ہوتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ بلاشبہ  ٹیکنالوجی کے مسائل کو  اس سے پہلے حل کرنا ہوگا کہ وہاں کے متشدد ماحول میں کسی کو بھیجا جائے ۔ یہ بہت ہی زیادہ متحرک نظام ہے اور ارضیاتی عمل وہاں پر حیران کر دینے والے پیمانے پر وقوع پذیر ہو رہا ہے۔

    اگر ٹیکنالوجی   کی مجبوری نہیں ہوتی تو میں لوکی کے کنارے پر کھڑا ہونا پسند کرتی  اور کچھ سند حاصل کرنے والے طالبعلموں کو اس کی قریبی جانچ کرنے کے لئے نیچے بھیجتی۔ آپ کو سند حاصل کرنے والے طالبعلموں کی اچھی خاصی تعداد اس وقت چاہئے ہو گی جب آپ آئی او پر تحقیق کے لئے جائیں گے۔ میں واقعات کے وقوع ہونے کے وقت کو دیکھنا چاہوں گی مثلاً کیسے پھٹنے کا عمل شروع ہوتا ہے، وہ کیسے بنتے ہیں، وہ کیسے نیچے جا کر ختم ہوتے ہیں، وہ قشر اور سطح پر موجود نازک مادوں سے کیسے تعامل کرتے ہیں۔ اصل میں سطح پر ہے کیا؟ سطح کی ساخت کیا ہے؟ میں پیٹرا کی دیواروں ، پہاڑیوں  اور ان میں بننے والے دھکوں سے شگافوں کی جانچ کرنا چاہوں گی۔ میں جاننا چاہوں گی کہ اصل میں آتش فشاں کیسے کام کرتے ہیں۔


     میں لوکی پیٹرا میں بھی جانا چاہوں گی تاکہ یہ معلوم کرسکوں کہ بنیادی طور پر  دوبارہ سطح پر آنے کا کیا نظام ہے۔ فرض کریں کہ آپ  پیٹرا کے کونے کی طرف سے اٹھتے ہوئے اتھلے میں چہل قدمی کرنا چاہتے ہیں، کونے پر پہنچتے  ہیں اور افق کی طرف کھینچتا ہوا دیکھتے ہیں ۔۔۔ نظارہ۔۔۔۔ہمم۔۔۔مرحبا ! اچھا تو یہ چل رہا ہے! رقص و موسیقی ، مہ نوشی  اور اشاعت ۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: آئی او (Io) مشتری کا چاند - حصّہ سوم Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top