Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 9 مئی، 2017

    ضیائی تالیف - فوٹو سینتھیسز

    سورج کے علاوہ کون سے ستارے ایسے ہیں جن کے گرد موجود سیاروں میں حیات پائے جانے کا امکان ہے؟ سرخ بونے ستارے کسے کہتے ہیں؟ ان کی عمر کیا ہوتی ہے؟ حیات کے لئے ضیائی تالیف (فوٹو سینتھیسز )کا عمل اہم کیوں ہے؟ ضیائی تالیف کرنے کے لئے کس قسم کی روشنی درکار ہوتی ہے؟ سرخ بونوں کی روشنی سورج کی روشنی سے کیوں مختلف ہوتی ہے؟ سرخ ستاروں کے گرد موجود گولڈی زون میں واقع سیاروں پر ابدی رات یا دن کیوں ہوتا ہے؟ ثقلی مقید سیارے کسے کہتے ہیں؟ دوسرے سیاروں پر زندگی کے بارے میں تجسس رکھنے والوں کے لئے بہت ساری چیزیں اس میں موجود ہیں۔



    سرخ بونے(Red dwarf)، ضیائی تالیفی تحرکی اشعاع (پی اے آر - Photosynthetic Active Radiation)، اور ضیائی تالیف کے امکانات

    تعارف

    سرخ بونوں* کے گرد چکر لگانے والے سیارے حیات کو پھلنے پھولنے کے لئے درکار ماحول مہیا کرنے کا منفرد چیلنجز رکھتے ہیں۔سرخ بونوں کے گرد مدار میں چکر لگاتے  سیاروں پر زمین کی سطح پر پہنچنے والی غالب بصری طول امواج (visible wavelengths)کے بجائے کم توانائی والی زیریں سرخ (infrared) اشعاع کی زیادہ تعداد پہنچ رہی ہو گی۔ پانی کے بانڈز (Bonds)کو ٹوٹنے کے لئے توانائی کے اہم ذخیرے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس اہم توانائی کے بغیر ہائیڈروجن پانی کے سالمات سے آزاد ہو کر کاربن ڈائی آکسائڈ سے مل کر  کاربوہائڈریٹ میں تبدیل نہیں ہو گی۔ اس عمل کے دوران آکسیجن بطور ضمنی پیداوار بنتی ہے، لہٰذا امکان یہ ہے کہ بونے ستارے کے گرد چکر لگاتا ہوا کوئی بھی قابل سکونت سیارہ آکسیجن سے محروم ہوگا۔
    تاہم ان تعاملات کے لئے پانی کے علاوہ بھی دوسرے مائع استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ پانی کی جگہ ہائیڈروجن سلفائڈ (H2S)کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، اس میں پانی کی نسبتاً کم تاہم پھر بھی کافی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس باب میں ہم زمین پر جانداروں کے لئے ضیائی تالیف کی ضرورت، سرخ سیارے پر چلنے والے عوامل کی وجہ سے عائد حدود، اور جانداروں میں فراوانی سے آکسیجن پیدا کرنے کے لئے حیاتیاتی کیمیائی تعاملات میں حاصل ہوئی ممکنہ مہارت کے بارے میں بات کریں گے۔

    *(سرخ بونا کائنات کی کہکشاؤں میں  بکثرت پایا جانے والا ایک چھوٹا، مدھم جماعت کا ستارہ  ہوتا ہے جس کی کمیت سورج کی کمیت کے 0.55 اور 0.075 گنا کے درمیان کی ہوتی ہے۔ سرخ بونےکل قابل مشاہدہ کائنات میں نظر آنے والے ستاروں کا 75 فیصد ہیں جس میں صرف ملکی وے میں ہی 150 ارب سرخ بونے ستارے موجود ہیں۔)

    ضیائی تالیف کا ایک قاعدہ

    زمین پر موجود پودوں کا رنگ - کم از کم سال کے زیادہ تر حصّے میں۔ واضح طور پر آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے والا سبز ہوتا ہے۔ پودوں میں سبز رنگ کا غلبہ دو رنگنے والے مواد کی وجہ سے ہے، سبزینہ الف (کلوروفل اے) اور ب (chlorophyll a and b)۔ کلوروفل بی، کلوروفل اے کے مقابلے میں اسپکٹرم (طیف) کے نیلے اور سرخ بعید کونوں پر زیادہ توانائی کو جذب کرتا ہے اور رنگت میں کلوروفل بی سے ذرا زیادہ سبز ہوتا ہے۔ سبزینے کے سالمات نیلی اور سرخ روشنی کو جذب کر کے زندہ پودوں کے صحت مند سبز رنگ کو بناتے ہیں۔ کلوروفل کا سبز رنگ اتنا اثر انگیز ہے کہ ہم لاشعوری طور پر موسم بہار کے آنے کو زمین کے سر سبز ہونے سے جوڑ دیتے ہیں۔ زمین پر ہریالی کا مطلب زندگی ہے۔

    کلوروفل ایک حیرت انگیز پیچیدہ نامیاتی سالمہ، کاربن کے چار چھلوں، نائٹروجن اور ہائیڈروجن پر مشتمل ایک واحد میگنیشیم آئن میں ملفوف ہوتا ہے (خاکہ 8.1)۔ کلوروفل اے اور بی کی ساخت دم کے  آخری حصے میں ایک دوسرے سے تھوڑی سی الگ ہوتی ہے جو اس چھلے نما ساخت کے ساتھ جڑی ہوتی ہے، اور یہی فرق ہر سالمے کے روشنی کے جذب کرنے کے فرق کو بیان کرتا ہے۔

    جب مناسب طول موج (ویو لینتھ) کی روشنی کلوروفل سے ٹکراتی ہے تو میگنیشیم آئن کے گرد موجود کچھ الیکٹران چھلانگ  لگانے کے لئے درکار توانائی حاصل کر سکتے ہیں۔ توانائی حاصل کرنے کے بعد یہ "ہیجان زدہ" الیکٹران خلیے کے اندر مزید محرک کیمیا کو اکسانے میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

    کلوروفل صرف خلیے کے مایہ حیات (cytoplasm) - مائع سرمست جو خلیے کے زیادہ تر حصّے کو بناتا ہے - کے گرد نہیں گرتا۔ کلوروفل سبز مایہ (کلوروپلاسٹ)کی موٹی جھلی میں پروٹین سے قید ہوتا ہے۔ یہاں پر یہ ایک منفرد طرح سے منظم ہے جو ان ہیجان انگیز الیکٹران کو پروٹین تا پروٹین اور بالآخر ایک ایسے مرکب کی طرف بلا کوشش سفر کرنے کی اجازت دیتا ہے جو کاربن ڈائی آکسائڈ کو شکر میں بدل دیتا ہے۔ اس سفر کے دوران الیکٹران اپنی توانائی کو کھو دیتے ہیں۔ اس عمل کی اصل صنعت کاری یہ ہے کہ کلورو پلاسٹ اس توانائی کو توانائی کے سالموں اے ٹی پی (باب ۔7)کی تالیف میں استعمال کرتا ہے۔ ایسا کرنے کے لئے کلوروپلاسٹ کے اندر موٹی جھلیوں کے سلسلے کا ہونا ضروری ہے۔ یہ جھلیاں پانی اور آئنوں کی حرکت کے لئے ایک غیر نفوذ پذیر رکاوٹ بناتی ہیں۔ یہ تنظیم سبز مایہ (کلوروپلاسٹ)کو توانائی کو منظم کرنے میں مدد دیتی ہے، یوں بالآخر قید کی گئی روشنی کی توانائی کو مزید کارآمد حیاتیاتی مصنوعہ اے ٹی پی میں لے جاتی ہے۔ اس طرح سے سبز مایہ (کلوروپلاسٹ)ایک طرح سے پودوں اور ان کو خوراک کے طور پر استعمال کرنے والے جانداروں کے لئے کیمیائی توانائی کے ذریعہ کے طور پر کام کرتا ہے۔ ضیائی تالیف کو چند اہم مراحل میں ادا کیا جا سکتا ہے۔ اصل میں پہلا مرحلہ وہ ہے جب سبزینہ (کلوروفل) پر مناسب طول موج کی روشنی پڑتی ہے اور وہ ہیجان زدہ ہو کر الیکٹران کو کھو دیتا ہے۔ بعد کے تیز رفتار مراحل میں، یہ الیکٹران ایک سالمات کے سلسلے اور کاربن ڈائی آکسائڈ سے گزرتے ہوئے اس کو شکر میں بدلتے ہیں۔ باقی بچی ہوئی زبردست آکسیڈائڈ 1 سبزینہ (کلوروفل) کے سالمات پانی سے الیکٹران کو نکال کر اس کو اس کے اجزاء ہائیڈروجن اور کاربن میں توڑ دیتے ہیں۔ اگلے مرحلے میں، آکسیجن ماحول میں فرار ہو جاتی ہے، جبکہ ہائیڈروجن ٹکڑے ٹکڑے ہو کر آزاد آئنوں (پروٹون) اور الیکٹران میں باقی رہ جاتی ہے۔ وہ الیکٹران جو پانی سے آزاد ہوتے ہیں وہ سبزینہ (کلوروفل) سے روشنی کے عمل میں ان کھوئے ہوئے الیکٹران کی جگہ لے لیتے ہیں۔ اسی دوران ہائیڈروجن کے آئن سبز مایہ (کلوروپلاسٹ)کے اندر موجود موٹی جھلی کے ایک طرف جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جس طرح سے پانی ڈیم کے پیچھے جمع ہوتا ہے۔


    خاکہ۔ 8.1 سبزینہ (کلوروفل) کے سالمہ کے مرکزی قلب کا ایک سادہ نظارہ۔ میگنیشیم آئن کے مرکز میں روشنی ٹکرا کر الیکٹران کو الگ (اس کو آکسیڈائزڈ) کر دیتی ہے۔ ان الیکٹران کا استعمال سورج کی توانائی کو خلیے کی توانائی کو استعمال کرنے والی مشینری کی طرف لے جانے کے لئے کیا جاتا ہے۔ پودوں اور کچھ جراثیم میں، الیکٹران پانی سے حاصل کردہ الیکٹرانوں سے بدل جاتے ہیں، جس سے اس کو آکسیجن اور ہائیڈروجن میں ٹوٹنے میں مدد ملتی ہے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ضیائی تالیف - فوٹو سینتھیسز Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top