Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 26 مئی، 2017

    جانداروں کے دل کی بناوٹ

    جانوروں کے دل

    قدیم مچھلی کے دل سے لے کر ہمارے جیسی پیچیدہ مشین تک دیکھئے کہ کیسے مختلف مخلوق اپنے خون کو رواں کرتی ہے


    مچھلیوں کا دل

    دل کا کام جسم کے گرد خون کو پہنچانا، آکسیجن اور غذائی اجزاء کو جمع کر کے  ان بافتوں تک پہنچانا ہے جن کو ان کی ضرورت ہوتی ہے، اور فضلے کو ان سے دور لے جانا ہے۔ ایسا کرنے کا ایک سادہ طریقہ یہ ہے کہ ایک واحد پمپ رکھا جائے جو خون کو ایک چکر کی صورت میں گردش دے۔ اس طرح ایک مچھلی کا دل کام کرتا ہے۔

    مچھلیوں کے دل کے دو خانے ہوتے ہیں۔ خون جوف وریدی (سائی نس وینوسس - پست درجہ فقاریہ کے دل میں خون کی نالی جو گندہ خون وصول کرتی اور کہفہ کو منتقل کرتی ہے) کہلانے والی ایک نلکی کے ذریعہ دل میں آتا ہے، جس میں وہ خلیات موجود ہوتے ہیں جو پٹھوں کی دھڑکن کی تال مقرر کرتے ہیں۔ یہ دل میں سکڑنے کے لئے لہریں بھیجتے ہیں، تاکہ خون اس میں سے گزر سکے۔ پہلا خانہ کہفہ (ایٹریم) کہلاتا ہے، اور اس کے ذمہ خون کو جمع کرنے کا کام ہوتا ہے جو جسم میں سفر کرنے کے بعد واپس آتا ہے۔ جب یہ بھرنا شروع ہوتا ہے، کہفہ سکڑتا ہے، جس سے خون دوسرے خانے میں جاتا ہے، جو جوف دل کہلاتا ہے۔

    جوف دل میں دبیز، زیادہ قوی دیوار ہوتی ہے۔ جب یہ سکڑتا ہے، تو یہ جمع شدہ خون کو واپس جسم میں بلند دباؤ سے دوبارہ دھکا دیتا ہے۔ دل کا بعد پہلا پڑاؤ گلپھڑے ہوتے ہیں، جو خون کو واپس آکسیجن کی رسد دیتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائڈ نکالتے ہیں۔ جب خون دل سے نکلتا ہے، تو یہ پہلے کھینچی ہوئی خون کے شریانوں سے پہلے گزرتا ہے، جو خون کے گلپھڑوں تک پہنچنے سے پہلے تھوڑے سے دباؤ کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ نازک رگوں کو تباہ ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔

    رینگنے والے جانوروں کے دل

    زیادہ تر رینگنے والے جانوروں کے تین خانے والے دل ہوتے ہیں۔ مچھلی کی طرح ان کا صرف ایک ہی جوف دل (ventricle) ہوتا ہے، تاہم ان کے دو کہفہ ہوتے ہیں، جس کی مدد سے یہ جسم اور پھیپھڑوں سے دو رسدی خون کو الگ کرتے ہیں۔ دل کا دایاں حصہ جسم سے واپس آنے والے خون کو جمع کرتا ہے۔

    مچھلی کے دل کی طرح، یہ ایک جوف وریدی (سائی نس وینوسس) کہلانے والی ساخت میں داخل ہوتا ہے، جو سکڑتی تال کو بنا کر دل کے دھڑکنے کو مقرر کرتا ہے۔ یہ خون آکسیجن سے عاری ہوتا ہے، اور اس میں بافتوں کی بچی ہوئی کاربن ڈائی آکسائڈ شامل ہوتی ہے۔ پھیپھڑوں سے آیا ہوا آکسیجن سے لبریز خون شش ورید (pulmonary vein) کے ذریعہ داخل ہوتا ہے، جو بائیں طرح کے کہفہ میں آتا ہے۔ اس تمام الگ کئے ہوئے خون کو ایک جوف دل سے گزرنا ہوتا ہے، تاہم کچھ خاص طور سے بنی ہوئی ساخت اس کو الگ رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے اندر پٹھوں کے ابھار ہوتے ہیں جو مختلف راستے تشکیل دینے میں مدد دیتے ہیں۔

    ایک کم آکسیجن والے خون کو دل کے دائیں جانب سے پھیپھڑوں کی طرف جانے والی شریانوں میں بھیجتے ہیں، اور ایک دوسرا زیادہ آکسیجن والے خون کو جسم کی طرح لے جانے والی شریان کی طرح بھیجتے ہیں۔ کچھ اختلاط بھی واقع ہوتا ہے لیکن رینگنے والے جانور اس سے نمٹنے کے اہل ہوتے ہیں۔ یہ ٹھنڈے خون والے ہیں، جو آہستہ حرکت کرتے ہیں، اور ان کا استحالہ بھی آہستہ ہوتا ہے، لہٰذا بافتوں کو درکار آکسیجن کی مقدار کو کم سے کم کرتے ہیں۔

    جل تھلیوں کے دل

    رینگنے والے جانور کی طرح، جل تھلیوں (خشکی و تری دونوں کے وہ جانور جو خشکی و تری دونوں میں رہتے ہیں) کے تین خانوں والے دل ہوتے ہیں۔ آکسیجن زدہ خون کو بغیر آکسیجن کے خون سے علیحدہ کرنے والے دل کے خانوں، اور اسے واپس جسم میں دوبارہ بھیجنے کے لئے ایک جوف دل کے ساتھ بناوٹ ملتی جلتی ہی ہوتی ہے۔ دل میں لپٹی اور سکڑنے کا وقت خون کو اس کے نکلتے وقت مخلوط ہونے سے روکنے میں مدد دیتا ہے، اگرچہ یہ مکمل طور پر تو نہیں روک پاتا۔

    جب خون دل سے نکلتا ہے، اس میں سے کچھ جسم کی طرف چلا جاتا ہے، اور باقی بچا ہوا مزید آکسیجن لینے کے لئے بھیج دیا جاتا ہے، تاہم جل تھلیوں کے پھیپھڑے بہت زیادہ موثر نہیں ہوتے۔ ہمارے پھیپھڑوں میں کافی ننھے جوف دندان کہلانے والے خانے ہوتے ہیں، جس کا نتیجہ کافی سطحی علاقے کی صورت میں ملتا ہے جہاں گیس آسانی سے حل ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس، جل تھلیوں کے پھیپھڑے غبارے کی طرح ہوتے ہیں، لہٰذا گیس کے تبادلے کی مقدار کافی کم ہو سکتی ہے۔ بہرحال جل تھلیے اپنی جلد کے ذریعہ "سانس" لینے کے قابل ہوتے ہیں، جو اپنے پھیپھڑوں کا بالکل استعمال کئے بغیر ہوا سے آکسیجن لیتے اور کاربن ڈائی آکسائڈ سے جان چھڑاتے ہیں۔

    دل کو آکسیجن کی فراہمی کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا جب خون پھیپھڑوں اور جلد سے واپس آتا ہے، تو کچھ گیس نکل جاتی ہے۔

    انسانوں میں اس کام کو انجام دینے کے لئے وقف شریانیں ہوتی ہیں, تاہم جل تھلیوں کے دل ہمارے مقابلے میں بہت آہستہ دھڑکتے ہیں لہٰذا انھیں کچھ زیادہ آکسیجن کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    ممالیہ کے دل

    ممالیہ کے دل دو مختلف حصوں میں الگ ہوتے ہیں؛ دائیں حصہ استعمال شدہ خون کو جمع کرتا ہے اور اس کو پھیپھڑوں میں بھیجتا ہے، اور بائیں حصہ تازہ خون کو جمع کرکے جسم میں بھیجتا ہے۔ جل تھلیوں اور رینگنے والے جانوروں کی طرح، ممالئے کے دو کہفہ ہوتے ہیں، تاہم جوف دل مکمل طور پر دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے، جس سے دو الگ خانے بناتا ہے تاکہ خون مل نہ جائے۔

    پرندوں کے بھی چار خانوں والے دل ہوتے ہیں۔ یہ نظام دوسروں سے کہیں زیادہ موثر ہے، جو آکسیجن کی زیادہ سے زیادہ مقدار کو جسم کے بافتوں میں لے جانے میں مدد دیتا ہے۔ اس وجہ سے ممالئے اور پرندے اپنے ساتھیوں کے زیادہ پرانے دل مقابلے میں زیادہ متحرک ہوتے ہیں، اور یہ جسم کے درجہ حرارت کو قائم رکھنے کے لئے اضافی درکار آکسیجن مہیا کرتی ہے۔ مچھلی، جل تھلئے اور رینگنے والے جاندار سرد خون رکھتے ہیں، اور اپنے اندرونی درجہ حرارت کو منضبط کرنے کے لئے ماحول پر انحصار کرتے ہیں۔ غیر مؤثر دل اور بہت ہی سست طرز زندگی گزارنے کے ساتھ، یہ ان کے ساتھ بہت اچھا کام کرتا ہے۔


    دوسری طرف پرندے اور ممالئے، گرم خون والے ہیں، ہم اپنا درجہ حرارت خود قابو کرتے ہیں اور اس کے لئے کافی آکسیجن درکار ہوتی ہے۔ خون کو مؤثر طریقے سے جسم میں پھینکنا اور ہمارے جسموں کو آکسیجن کی مسلسل فراہمی کی مدد سے ممالئے اور پرندے بہت ہی زیادہ سرگرم طرز زندگی گزارتے ہیں، اور ہمیں اس قابل کرتے ہیں کہ ہم سردیوں میں بھی شکار کر سکیں اور بھاگ سکیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: جانداروں کے دل کی بناوٹ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top