Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    پیر، 1 مئی، 2017

    ایلون مسک کا مریخ پر 2020ء کے عشرے تک بستی قائم کرنے کا تصور کس قدر قابل عمل اور سود مند ہے؟

    ایلون مسک کا مریخ پر 2020ء کی دہائی تک بستی قائم کرنے کا تصور کس قدر سود مند ہے؟

    جواب: فلپ میٹزگر، جو کینیڈی خلائی سینٹر میں کام کرتے ہیں
    جنوری 9، 2014 کی تحریر · فوربس میں نمایاں طور پر شایع ہوا 

    میں ناسا کی اس تجربہ گاہ کا انتظام سنبھالتا ہوں جو چاند، مریخ یا سیارچوں پر "زمین سے دور رہنے" کی تیکنیک کو تیار کرتی ہے۔ اس میں کان کنی اور مقامی وسائل کی عمل کاری شامل ہے جیسا کہ پانی کی برف یا مٹی کے معدن سے آکسیجن کا نکالنا۔ ایلون مسک نے اس طرح کی ٹیکنالوجیز پر باہمی تعاون شروع کرنے کے لئے کئی بار اپنے لوگوں کو میری تجربہ گاہ کا دورہ کروانے کے لئے بھیجا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ مکمل طور پر سود مند ہوگا۔ کسی معجزاتی ایجادات کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ کسی نئی طبیعیات کی۔ صرف سیدھی سادی انجینرنگ اور بنانے کی لاگت کے لئے میانہ بجٹ۔ میری ذاتی رائے (یہ ناسا یا وفاقی حکومت کی رائے کی نمائندگی نہیں کرتی) یہ ہے کہ میں رجائیت پسند ہوں۔ اس کے ادارے نے کارکردگی، تخیل اور مسلسل لگن کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے پاس کام کرنے والے لوگ بہت ہی زیادہ خداداد صلاحیت کے حامل ہیں۔ وہ جانتا ہے کہ کامیاب ہونے کے لئے کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ تمام درست اقدامات اٹھا رہا ہے۔

    ٹیکنالوجی کے بہتر ہونے کے ساتھ خلائی سفر کافی آسان اور کم خرچ بنتا جارہا ہے۔ مثال کے طور پر، جدید صنعت کاری، کمپیوٹر کی مدد سے صورت گری، طبیعیات کے لئے سیمولیشن، ایک گہری اور وسیع صنعتی بنیاد جو جدید مادوں کے لئے اساس فراہم کرتی ہے اور ٹیکنالوجی کے لئے ایک وسیع بازار جو پیداواری لاگت کی تلافی کرتی ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ کیونکہ ایسی چیزیں کرنا 40 برس پہلے مشکل تھا لہٰذا یہ آج بھی ویسا ہی مشکل ہوگا۔ ظاہر ہے کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ میرے پاس کوئی ایسی وجہ نہیں ہے کہ میں اس کے کامیاب ہونے پر شک کروں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ایلون مسک کا مریخ پر 2020ء کے عشرے تک بستی قائم کرنے کا تصور کس قدر قابل عمل اور سود مند ہے؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top