Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    پیر، 15 مئی، 2017

    ضیائی تالیف - فوٹو سینتھیسز کے عمل کی وضاحت - 2



    کارآمد توانائی کی قید کی کنجی یہ ڈیم ہے۔ ہائیڈروجن کے آئن جھلی کی ایک طرف قید ہوتے ہیں، لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ جھلی کو مخصوص راستوں - ایک پیچیدہ، خوبصورت خامرہ جو اے ٹی پی سینتھیز کہلاتا سے پار کر کے ارتکاز کو برابر کر سکتے ہیں۔

    ڈھلان میں محفوظ توانائی کو کس طرح سے اے ٹی پی سینتھیز اے ٹی پی میں کارآمد کیمیائی توانائی میں بدلتا ہے ؟ یہ نظام انتہائی زیرک ہے۔ وہ خامرہ جو اے ٹی پی پیدا کرتا ہے پاور پلانٹ میں موجود جنریٹر کی طرح کام کرتا ہے۔ ایک جنریٹر میں تاروں کے گچھے کے اندر بڑا مقناطیس گھومتا ہے، جس سے وہ تار میں برقی رو پیدا کرتا ہے۔ ۔ ۔ ہمارے جنریٹر کے ایک حیرت انگیز خرد بینی عکس میں ہائیڈروجن کے آئن مسلسل اے ٹی پی سینتھیز کے حصّے سے گزرتے ہیں جس سے پروٹین کا قلب تیز رفتاری سے گھومتا ہے (خاکہ 8.2)۔ جب یہ گھومتا ہے، پروٹین کے کچھ حصّے شکل تبدیل کرتے ہیں جس سے وہ اے ٹی پی کو بنانے والے اجزاء کو دھکیلتے ہیں۔ یہ خوبصورت نظام واقعی میں زیرک ہے۔ یہ کافی حیرت کی بات نہیں ہے کہ ہم بجلی کو اس طریقے سے پیدا کرتے ہیں جس طرح سے ہمارے خلیات اے ٹی پی کو۔

    خاکہ۔ 8.2 سبزینہ (کلوروفل) اور شائنو بیکٹیریا کا شاندار اے ٹی پی تالیفی مبراق - حرکی برقی مشین - (ڈائنامو)۔ جب الیکٹران سبزینہ (کلوروفل) سے کاربن ڈائی آکسائڈ کی طرف بہتے ہیں تو ہائیڈروجن کے آئن (H+) سبزینہ (کلوروفل) جھلی کے اندرونی طرف جمع ہو جاتے ہیں اور صرف ان کو واپس جانے کی اجازت اس غیر نفوذ پذیر موٹی تہ سے بذریعہ اے ٹی پی تالیفی خامرے سے ہی ملتی ہے۔ جب ان کو پروٹین کے راستے سے ڈالا جاتا ہے تو وہ روٹر کو گھمانے کا باعث بنتے ہیں۔ بجلی بنانے کے بجائے، یہ گھماؤ کا عمل خلیے کی توانائی کی رو  یعنی اے ٹی پی کو پیدا کرتا ہے۔

    1 کیمیا میں عمل تکسید کا مطلب الیکٹران کا نقصان اور تخفیف کا مطلب الیکٹران کا نفع ہے۔ حفظیاتی "او آئی ایل آر آئی جی" –(OILRIG) پڑھانے میں طالبعلموں کو یہ یاد کروانا میں استعمال ہوتا ہے : عمل تکسید میں الیکٹران کا نقصان اور تخفیف میں الیکٹران کا فائدہ ہوتا ہے۔

    سبز مایہ (کلوروپلاسٹ)جھلی کے اندر سبزینہ (کلوروفل) کے سالمات ایک اضافی مرکب کی فوج ظفر موج رکھتے ہیں جو پودوں کو ان کی پسندیدہ سرخ اور نیلی طیف (اسپکٹرم) کے علاوہ کی طول امواج سے توانائی کو حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر نارنجی، پیلی اور سرخ گاجر اور کالی مرچ مکمل طور پر گزرین  - سُرخ رنگ کے قلمی مادّے جو گاجر اور مکھن میں پاۓ جاتے ہیں – (carotenes) کہلانے والے سالمات کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ یہ نیلی روشنی کو کچھ سرخ اور سبز کے ساتھ قید کر لیتی ہیں۔ اضافی سالمات دوسرے بصری طول امواج سے روشنی کو پکڑتے ہیں، اور مل کر وہ سورج کی اچھی خاصی بصری توانائی کو پکڑ لیتے ہیں (خاکہ۔ 8.3)۔

    روشنی کا پکڑنا الیکٹران کی حرکت کو سبزینہ (کلوروفل) کے سالمے بڑے پروٹین کی ساخت کے قلب میں بھیجتا ہے۔ یہ احاطہ مجتمع نور (light-harvesting complex)کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ یہ پروٹین اور رنگ دار سالمات کو ملانے کا عمل ضیائی تالیفی جانداروں میں منفرد ہے، اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پودے، اور ان کے جراثیمی اجداد روشنی کے طیف (اسپکٹرم) کی ممکنہ وسیع حد کو پکڑنے کے قابل ہو سکے۔ نتیجے کے طور پر یہ ہوا سے کاربن ڈائی آکسائڈ کو پکڑنے کی ان کی زیادہ سے زیادہ قابلیت کو بڑھاتا ہے۔ احاطہ مجتمع نور بہار میں پودے میں ہریالی کی تازگی اور خزاں کا شاندار بدلتا رنگ دونوں چھوڑ دیتا ہے۔


    پودوں کے رنگ کا تعلق ان کے بنیادی جین اور مخصوص ماحولیاتی ہدایت دونوں سے ہوتا ہے۔ ثقلی طور پر قید جہانوں میں جہاں ایک موسم ہوتا ہے، ہم ایک مستقل غالب اشارے کی امید کر سکتے ہیں۔ بہرحال، اگر ہلکے سے گھماؤ اور کافی زاویائی جھکاؤ کو بھی مد نظر رکھیں، تو ان سیاروں پر بھی پر جلال موسمی تبدیلیوں کی باز گشت سنائی دے سکتی ہے۔

    طیف (اسپکٹرم) اور اس سے آگے کا کام

    کسی بھی پودے کی ضیائی تالیفی صلاحیت کا کافی حد تک انحصار حاصل کردہ روشنی کی طول موج پر ہوتا ہے۔ سادہ تجربات کا استعمال کرکے کسی بھی پودے یا جراثیم کے ضیائی تالیف کی شرح کا تقابل زیادہ اشعاع والی روشنی کی طول موج کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ یک رنگی منبع (عام طور پر روشنی خارج کرتے ڈائیوڈ - ایل ای ڈی) کا استعمال روشنی کی مخصوص طول موج کی حد کو فراہم کرنے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ضیائی تالیف کی شرح کی فوری پیمائش جانداروں کے روشن ہوتے ہوئے مخصوص وقت میں خارج ہونے والی آکسیجن کی مقدار کا تعین کر کے کی جا سکتی ہے۔

    خاکہ 8.3 شائنو بیکٹیریا یا پیچیدہ پودوں کے سبز مایہ (کلوروپلاسٹ)میں احاطہ مجتمع نور کی ساخت۔ روشنی کو جذب کرنے والے رنگ دار سالمات کا مجموعہ جو پروٹین کے ساتھ اندرونی جھلی کی ایک ساخت میں جڑے ہوتے ہیں۔ اس کی بنیاد پر ضیائی نظام موجود ہوتا ہے - ایک مخصوص پروٹین جس میں سبزینہ (کلوروفل) کے سینکڑوں سالمات اور ساتھی رنگ دار موجود ہوتے ہیں جو روشنی کو جذب کرتے ہیں۔ ایل ایچ سی سے آزاد ہوئے الیکٹران مختلف رنگ دار سالمات میں سے گزر کر بالآخر تعامل مرکز میں چلے جاتے ہیں۔


    آکسیجن کے اخراج سے تقابل کر کے، ایک عملی طیف (اسپکٹرم) بنایا جاتا ہے (خاکہ۔ 8.4)۔ اصل میں ضیائی تالیفی جانداروں میں روشنی کے اثر کے تعین کا یہ سادہ طریقہ ہے۔


    زیادہ تر پیچیدہ پودے خاکہ۔ 8.4 میں دکھائے گئے نمونے کی ہی طرح دکھاتے ہیں۔ ضیائی تالیف کی شرح طیف (اسپکٹرم) کے ضیائی تالیفی نیلے اور سرخ کونے پر سب سے زیادہ اور سبز حصّے پر سب سے کم ہوتی ہے۔ چونکہ پودے اور ضیائی تالیفی شائنو بیکٹیریا سبز ہوتے ہیں، لہٰذا اسی کی امید کی جا سکتی ہے۔ زیادہ تر سبز روشنی منعکس کر دی جاتی ہے۔ جذب کئے بغیر پودے سورج کی توانائی کو پکڑ نہیں سکتے۔ طیف (اسپکٹرم) کے زیریں سرخ حصّے کی طرف جذب ہونے کی شرح میں تیزی سے کمی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے نام نہاد "سرخ کونا" بنتا ہے۔ کسی مشکل سیاسی تحریک کی طرح، سرخ کونے کا استعمال کر کے مستقبل کے قابل سکونت جہانوں کو الگ کیا جا سکتا ہے۔ سیاروں کی سطح سے برقی مقناطیسی طیف (اسپکٹرم) کے سرخ اور زیریں سرخ حصّے پر پھیلے ہوئے روشنی کے منعکس ہونے کے تغیر کا تجزیہ کر کے فلکیات دان اس قابل ہو سکتے ہیں کہ زمین جیسی حیاتی کرہ کے نشانات کا مطالعہ کر سکیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ضیائی تالیف - فوٹو سینتھیسز کے عمل کی وضاحت - 2 Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top