Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 20 مئی، 2017

    زحل کے چاند ٹائٹن کا کرۂ ہوائی کیسے ہے جبکہ چاند کا نہیں ہے؟

    ٹائٹن زمین کی ثقل کا 14 فیصد رکھتے کرۂ فضائی کیسے رکھتا ہے جبکہ چاند 16 فیصد کے ساتھ ایسا نہیں کرسکتا؟

    جواب:حسیب احمد، الیکٹرانکس انجینئر (2008ء تا عصر حاضر)


    آپ صحیح کہہ رہے ہیں کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ ٹائٹن، صرف چاند ہوکر، ایک دبیز کرۂ فضائی رکھتا ہے۔ عام طور پر جواب ہوتا ہے مقناطیسیت: زمین کا ایک کرۂ فضائی ہے کیونکہ سیارے کے اندر موجود مائع میگما ایک مقناطیسی میدان بناتا ہے۔ یہ مقناطیسی میدان شمسی ہواؤں کا راستہ تبدیل کر دیتا ہے، اس طرح سے طیران پذیر گیسیں (وہ گیسیں جو اڑ جاتی ہیں ) محفوظ اور برقرار رہتی ہیں۔ مریخ کے پاس کبھی کرۂ فضائی تھا، جس طرح سے زمین کے پاس ہے، لیکن کیونکہ وہ سورج سے دور ہے، لہٰذا اس کا میگما جم گیا اور اس نے اپنی مقناطیسی خاصیت کھو دی۔

    ٹائٹن کا خود کا مقناطیسی میدان نہیں ہے، لیکن زحل اسے دیتا ہے۔ زحل کا مقناطیسی کرۂ سیارے کے اندر زبردست بھینچی ہوئی ہائیڈروجن گیس (دھاتی مائع) کی حرکت پیدا کرتی ہے۔ میدان اس قدر طاقت ور ہے کہ اس نے سیارچوں بشمول ٹائٹن کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔

    زحل کا میگما زمین جیسا نہیں ہے۔ زمین پتھریلہ سیارہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ سورج سے اس قدر نزدیک بنا کہ ہلکی گیسیں (جیسا کہ ہائیڈروجن) بلند درجہ حرارت اور شمسی ہوا کی وجہ سے تکثیف نہیں ہو سکیں۔ لہٰذا، اندرونی سیارے (عطارد اور مریخ) زیادہ تر پتھر اور دھات پر مشتمل ہیں۔ یہ بیرونی قلب میں موجود مائع لوہا ہے جس نے زمین کا مقناطیس بنایا ہے۔

    گیسی سیاروں میں اس کے بجائے چھوٹے ٹھوس دھات/پتھر (لہٰذا وہاں سے کوئی مقناطیسی میدان نہیں بنتا)، اور بہت ہی زیادہ ہلکی گیسیں (ہائیڈروجن اور ہیلیئم) کے قلب ہیں۔ گیسیں عام طور پر مقناطیسی نہیں ہوتی ہیں، تاہم ایسے زبردست دباؤ کے ساتھ یہ 'دھاتی' ساخت بناتی ہیں، جس کا مطلب یہ بجلی کو دھات کی طرح گزرنے دیتا ہے۔ یہی وہ خاصیت مقناطیسی میدان کو بنانے کی اجازت دیتا ہے۔

    ماخذ:

    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: زحل کے چاند ٹائٹن کا کرۂ ہوائی کیسے ہے جبکہ چاند کا نہیں ہے؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top