Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 25 مارچ، 2016

    برفیلے آتش فشاں اور دوسرے ٹپکنے والے ماخذات


    سیاروی سائنسی دنیا میں اس بات پر اتفاق قائم ہو رہا ہے کہ ٹائٹن کا اندرون اس کے آسمانوں میں ارتقائی ادوار میں میتھین کو اس میں بھر رہا ہے ۔ تشکیل کے ابتدائی برسوں میں جب چاند شمسی سحابیہ سے بن رہا تھا ، تو ایک چٹانی قلب پانی کے غلاف کے نیچے بن گیا تھا۔ پانی کی برف غلاف کے اوپر چڑھ گئی تھی۔ کچھ لاکھوں برس کے دوران چاند بننے کے دوران پیدا ہونے والی حرارت نے قلب میں تابکار عناصر کی تابکاری سے پیدا ہونے والی گرمی کے ساتھ مل کر قشر کو پگھلا دیا جس سے میتھین کو نکلنے کا موقع ملا۔


    دوسری مرتبہ میتھین لگ بھگ ٢ ارب برس پہلے اس وقت نکلی جب ٹائٹن کے سیلیکٹ قلب نے ایصال حرارت شروع کی۔ حرارت کے اس ارضیاتی پھٹاؤ نے دوبارہ قشر کو پگھلا دیا اور یوں میتھین باہر نکل گئی۔ پانی کی برف کے ساتھ امونیا نے مل کر قدرتی طور پر ضد انجماد کا کام دیا، شاید اسی وجہ سے وسیع پیمانے پر برفیلے آتش فشاں پھیلے۔


    جب اس شدید دور سے گزر کر ٹائٹن پرسکون ہوا تو میتھین اور پانی کی برف کے آمیزے نے جالی سی بنا دی جس کو مشبّک کہتے ہیں۔ اس مشبّک قشر نے خالص برف کی تہ پر بتدریج موٹا ہونا شروع کر دیا۔ ایصال حرارت اس بیرونی پرت میں خود سے شروع ہو گئی ہوگی، اور یوں اس میں قید ہوئی میتھین کو آزادی چشموں کی دھاروں یا گیس کے زمین سے نکلنے کی صورت میں مل گئی ہوگی۔ چاہئے ٹائٹن کے سیاروی ارتقاء نے اس تفصیل پر عمل کیا ہو یا نہ کیا ہو، اکثریت کا خیال ہے کہ میتھین آج لازمی فرار ہو رہی ہوگی اور کرۂ فضائی کو ایک مستحکم شرح سے بھر رہی ہوگی۔ لیکن اگر ایسا ہے تو یہ آ کہاں سے رہی ہے؟

    خاکہ 7.12 دوممکنہ برفیلی آتش فشانی جگہیں۔ بائیں: بہاؤ نے ہو ٹے آرکس کے ارد گرد سطح پر داغ ڈال دیا ہے۔ وسط میں: سورٹا پٹیرا کا محل وقوع، ایک دائروی پہاڑی بناوٹ، جو کمپیوٹر سے بنائے ہوئے سہ جہتی نمونے کے ساتھ (دائیں طرف)


    گیسوں کے برفیلے آتش فشانوں سے باہر نکلنے کے ثبوتوں کی تلاش جاری ہے۔ جیٹ پروپلشن لیبارٹری میں سائنس دان کافی آتش فشانوں سے متعلق کافی چیزوں کا مطالعہ کر رہے ہیں، بشمول اس علاقے کے جس کو ہوٹے آرکس کہتے ہیں۔"ویمس نے دو علاقوں میں روشن تبدیلیاں دیکھیں ہیں، ہوٹے ریجیو اور مغربی زناڈو دونوں جگہ، ریڈار نے شکلیات کا بہاؤ برفیلے آتش فشانوں سے ملتا ہوا دیکھا ہے۔" جے پی ایل کے روسالے لوپس کہتے ہیں۔ اکتوبر ٢٠٠٥ء سے لے کر مارچ ٢٠٠٦ء تک کیسینی نے ہوٹے آرکس کے قریب سے تین مرتبہ اڑان بھری۔ لوپس اور دوسرے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ویمس کی تصاویر نے ہر مرتبہ سطح کو پہلے سے زیادہ تاریک دکھایا ہے۔ اس کی ایک ممکنہ وجہ - برفیلے آتش فشاں، فوق سرد آتش فشانی سرگرمی ہو سکتی ہے۔ ہوٹے کی جانچ یو ایس جیالوجیکل سروے ،فلیگ اسٹاف کے رینڈل کرک بھی کر رہے ہیں۔ کرک ویمس کے اعداد و شمار کے بارے میں متشکک ہیں، اس کے باوجود وہ سمجھتے ہیں کہ ہوٹے آتش فشانی بہاؤ کی خاصیت رکھتا ہوا لگتا ہے ۔"ریڈار سے پہلے پہل دیکھنے میں باہر کو نکلی ہوئی چیز اور کونا اور گوشے دار جیسی قسم لگتی ہے جو لاوے کے بہاؤ یا دوسرے لیس دار مادّوں کے ساتھ اکثر ملتی ہے۔ کچھ کے خیال میں یہ گاد کے ذخیرے تنگ گزر گاہوں سے تعلق رکھتے ہیں جو اس علاقے میں بہ رہی تھیں۔" پھر کرک کی ٹیم نے دوسری اڑان میں ریڈار سے حاصل کردہ معلومات کو پرکھا، جس سے وہ اس قابل ہوئے کہ علاقے کی تصویر بنا سکیں۔ "ہم نے وہاں ان کی موٹائی ١٠٠ سے ٢٠٠ میٹر تک پائی تھی؛ آبی گزرگاہیں بنیادی سطح پر آ گئی تھیں۔"


    نئے حاصل ہونے والے اعداد و شمار نے بتایا کہ آبی گزرگاہیں سطح سے اوپر مینار بنانے والے بہاؤ کا ذخیرہ نہیں کر سکتی تھیں۔ کافی ساری دوسری جگہوں پر ممکنہ برفیلے آتش فشانوں کے نشان دیکھے گئے۔ کچھ جگہوں پر تو میدان میں سوراخ بھی ملے، جس طرح سے دہانہ یا آتش فشانی گڑھا ہوتا ہے جس میں سے گاڑھا سانپ کی طرح بل کھاتا بہاؤ بعینہ سیلیکٹ لاوے کے بہاؤ جیسا نکلتا نظر آ رہا تھا ۔ ایک اور علاقے ٹیو ریجیو میں بھی یہی منفرد طیف ملا جو ہوٹے میں تھا اور یہاں پر بھی ایسے ہی بہاؤ جیسی خاصیت موجود تھی۔ ٹائٹن پر بہت ساری بناوٹوں کی طرح کچھ بہاؤ پریشان کن اور پراسرار ہیں۔ واضح طور پر کوئی چیز سطح پر تو بہی ہے ، لیکن بہاؤ کے نمونے اتنے زیادہ منتشر ہیں کہ وہ مہین یا موٹے دونوں اور آتش فشانی بھی یا پھر میتھین کی بارش سے دھلنے والے بھی ہو سکتے ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: برفیلے آتش فشاں اور دوسرے ٹپکنے والے ماخذات Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top