Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 29 مارچ، 2016

    ٹائٹن کی سیر - ذرا ہٹ کے


    خاکہ 7.19اسکاٹ لینڈ میں کوری ریکن میں ہونے والی مدو جذر کی دوڑ۔ مدو جذر کا بہاؤ ناہموار آبی گزر گاہوں کے فرش سے باہمی تعامل کرتا ہے تاکہ جامد لہریں اور بھنور بن جائیں۔ اسی طرح کا مظہر شاید ٹائٹن کے "کریکن کے حلقوم" میں واقع ہوتا ہے۔ 


    رالف لورینز جو اب اے پی ایل میں ہیں ان کی تربیت بطور خلائی انجنیئر ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنی معاش زندگی ای ایس اے میں بطور زیر تربیت شاگرد کے گزاری ہے، جہاں پر ٹائٹن خلائی کھوجی کے نقشے اس وقت زیر غور تھے۔ لورینز نے بلآخر ایک تاریخی اترنے والے جہاز کے آلات بنائے۔ وہ اپنی عہد لڑکپن سے ہی ٹائٹن کے بارے میں متحیر رہتے تھے جب انہوں نے اس عجیب چاند کے بارے میں کارل ساگاں کی کتاب "کوسموس" میں پڑھا تھا۔ دیکھیں وہ ٹائٹن پر ممکنہ سفر کے بارے میں کیا کہتے ہیں:


    ٹائٹن بہت دلچسپ ہے۔ اگر آپ کوئی "زمین جیسے" ماحول کی بات کریں جہاں پر بغیر حفاظتی لباس کے انسان لمبے عرصے تک جی سکے، تو زمین کے بعد ٹائٹن ہی ایسی جگہ ہوگا۔ کسی خلا نورد کو زہرہ کی سطح پر اتاریں اور وہ زمینی سطح سمندر کے دباؤ سے ٩٠ گنا زیادہ دباؤ کی وجہ سے کچلا جائے گا جہاں کا درجہ حرارت ٧٠٠ کیلون ہوگا۔ حقیقت میں یہ اس کو فوری پکا دے گا۔ مریخ پر دباؤ اس قدر کم ہوگا کہ وہ آپ کے پھیپڑوں میں موجود تمام ہوا کو نکال لے گا اس طرح سے آپ چند ہی سیکنڈ میں اس دار فانی سے کوچ کر جائیں گے۔ ٹائٹن پر آپ سانس لے سکتے ہیں۔ ماحولیاتی دباؤ زمین سے تھوڑا سا زیادہ ہوگا، لہٰذا آپ ایک منٹ تک تو اس کی سطح پر اس وقت تک چل سکتے ہیں جب تک آپ کے جسم سے آکسیجن ختم نہ ہو جائے۔ اگر آپ کے پاس آکسیجن کا ماسک موجود ہو - صرف آکسیجن کا ماسک بغیر کسی حفاظتی لباس کے – تو آپ کافی عرصے تک ٹھیک رہ سکتے ہیں۔ یہ کافی سرد جگہ ہے، لہٰذا کچھ ہی منٹوں میں آپ ٹھنڈے ہو جائیں گے، لیکن کوئی موٹی سرپوش یا حاجز شدہ لباس آپ کو کافی لمبا چلنے کے قابل کر سکتا ہے۔ لہٰذا آپ تصوّر کر سکتے ہیں کہ ٹائٹن پر کہیں بھی خلائی جہاز اتر سکتا ہے اور اس میں سے مخصوص لباس پہنے انسان بھی اس کی سطح پر اتر سکتا ہے لیکن اس لباس کو دوسری خلائی جگہوں کی بہ نسبت بہت زیادہ پیچیدہ نہیں ہونا ہوگا۔ 


    ٹائٹن کے ماحول میں سانس لینا شاید دلچسپ ہوگا۔ اس میں کافی زیادہ نامیاتی مادّوں کی مقدار موجود ہوگی، لہٰذا یہ ایسا لگے گا جیسا کہ آپ کسی آئل کے کارخانے کے پاس سانس لے رہے ہوں۔ لمبے عرصے اس فضا میں سانس لینے سے سرطان جیسا مرض ہو سکتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ وہاں پر کچھ عناصر جیسے کہ بنزین موجود ہے ، زمین پر اس کے مضر صحت اثر سے بچنے کے لئے خبردار کیا جاتا ہے ۔ یہ آپ کو شاید دس برس میں جان سے ختم کر ڈالے۔ لیکن کم عرصے کے دوران یہ انسانی صحت کے لئے اس سے زیادہ مضر صحت نہیں ہیں جن شدید زہریلی چیزوں کی توقع ہم مثال کے طور پر چاند کی مٹی اور کاٹ دینے والی مریخی دھول میں کرتے ہیں۔ چاند کی مٹی کافی نوکیلی اور رگڑ دینے والی ہوتی ہے ، اور اس قسم کی مٹی میں سانس لینے میں صحت سے جڑے خطرات اس سے کہیں زیادہ فوری ہوں گے جو ٹائٹن پر ہیں۔


    مجھے ٹائٹن کے سمندر سے خاص الفت ہے۔ بالخصوص ہم جانتے ہیں کہ بڑے سمندر کریکن مئیر میں دو بڑے طاس ہیں جن کے درمیان ایک بہت ہی تنگ آ بنائے ہے جس کو ہم نے "کریکن کے حلقوم" کا نام دیا ہے۔ اس کا حجم لگ بھگ آ بنائے جبل الطارق جتنا ہی١٧ کلومیٹر کا ہے۔ یہاں پر ٹائٹن کے سمندر میں مدو جزر کی لہریں ٹائٹن کے زحل کے گرد بیضوی مدار کی وجہ سے اٹھتی ہیں لہٰذا وہاں پر مدو جذر کی رو لازمی ہونی چاہئے جو ایک جانب اس تنگ آ بنائے سے ٹائٹن کے مدار کے ایک حصّے میں جاتی ہوگی اور آٹھ دن بعد یہ دوسری جانب جاتی ہوگی ، ایک مدو جذر کی دوڑ لگی رہتی ہوگی۔ وہاں ہوا نہ ہونے کے باوجود ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ یہ مدو جذر کی لہریں سمندر کو اس طرح سے ناہموار کر دیں جیسے کہ مدو جذر کی موجیں زمینی سمندر کو کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر اسکوکم چک (کینیڈا)، ناروٹو آبنائے جاپان اور ایک وہاں ہے جہاں کا میں ہوں۔ اسکاٹ لینڈ کی کوری ریکن۔ یہاں مدو جذر کے آ بنائے پر آپ تیز رفتار بوٹ کی سیر کر سکتے ہیں یہاں پر بھنور بھی ہیں اور کافی ناہموار سمندر کی سطح بھی، لیکن کچھ جگہوں پر یہ ناہموار اس لئے ہوگی کہ کیونکہ یہ مدو جذر کے بہاؤ ان اچھال والی جگہوں کے گرد گرداب بناتے ہوئے سمندر کی تہ تک مینار بناتے ہیں، خارج ہوتے گرداب اور ان کے پیچھے بننے والی مائع کی موجیں ۔ آپ حقیقت میں ان کی چنگھاڑوں کو سن سکتے ہیں۔


    ساحل پر کھڑے ہونا یا اس مدو جذر کے آخر میں موجود پہاڑی چوٹی پر کھڑے ہو کر اس مدو جذر کی چنگھاڑ کو سننا کافی مزیدار بات ہوگی – آپ اس کو ٹائٹن پر کھڑے ہو کر سن سکتے ہیں کیونکہ اس کا کرۂ فضائی موجود ہے جو آواز کو بہت اچھی طرح ارسال کرتا ہے – چنگھاڑ کو سن اور سمندر کی سفید جھاگ والی لہر کو ان مدو جذر کی لہروں میں دیکھ سکتے ہیں۔ تھوڑے سے تخیل اور کچھ تقطیبی رنگین چشموں کے ساتھ تاکہ کہر کے اثر کو کم کیا جا سکے ایک نقطہ پر آکر آپ آسمان میں زحل کو بھی دیکھنے پر قادر ہو سکتے ہیں۔ بلاشبہ ٹائٹن سے دیکھنے پر زحل اسی طرح سے مرحلوں میں نظر آئے گا جیسے کہ زمین کا چاند نظر آتا ہے۔


    ریت کے سمندر پر ان لہروں پر اڑنا اور ایک قطب سے لے کر دوسرے قطب تک پھیلے ہوئی ان عظیم ٹیلوں کا منظر بھی انتہائی شاندار ہوگا۔ اس بات کا تصوّر کرنا کہ وہاں آپ کیا کیا شاندار نظارے کریں گے بہت ہی تفریح کی بات ہے۔



    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ٹائٹن کی سیر - ذرا ہٹ کے Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top