Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 1 مارچ، 2016

    فرمی کے تناقض کا جواب؟




    دوسرے سیاروں پر زندگی کا امکان مختصر ہو اور بہت جلد ختم ہو نے والا لگتا ہے، آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی (اے این یو) سے تعلق رکھنے والے فلکی حیات دانوں کا کہنا ہے۔ ایک تحقیق جس کا مقصد حیات کی نمو میں پیش رفت کو جاننا ہے اس میں سائنس دانوں کو اس بات کا احساس ہوا کہ نئی حیات عام طور پر اپنے پالنے والے سیاروں کی بے قابو گرمی یا سردی سے جلد ہی ختم ہو جائے گی۔

    "امکان ہے کہ کائنات قابل رہائش سیاروں سے بھری ہوئی ہوگی، لہٰذا کئی سائنس دان خیال کرتے ہیں کہ وہ لازمی طور پر خلائی مخلوق سے بھری ہوئی ہوگی،" یہ بات اے این یو کے مدرسہ تحقیق برائے زمینی سائنس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اور اس مقالے کے مرکزی مصنف ڈاکٹر آدتیہ چوپڑا نے کہی جو ایسٹروبائیولوجی میں شایع ہوا ہے۔ "ابتدائی حیات نازک ہوتی ہے، لہٰذا ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ شاذونادر ہی تیزی سے اتنے ارتقائی منازل کو طے کر سکے گی کہ زندہ باقی رہ سکے۔ زیادہ تر ابتدائی سیاروی ماحول غیر مستحکم ہوتے ہیں۔ ایک قابل رہائش سیارے کو پیدا کرنے کے لئے حیات کی اشکال کو سبز خانے کے نباتاتی اثر والی گیسوں کو قابو میں کرنا ہوگا جیسا کہ پانی اور کاربن ڈائی آکسائڈ تاکہ سطح کے درجہ حرارت کو پائیدار رکھ سکے۔"

    چار ارب برس پہلے زمین، زہرہ اور مریخ سب کے سب قابل رہائش ہو سکتے تھے۔ تاہم ان کے بننے کے ایک ارب یا اتنے ہی کچھ عرصے کے بعد زہرہ ایک گرم بھٹی بن گیا جبکہ مریخ برف بن کر جم گیا۔

    زہرہ اور مریخ پر ابتدائی خرد حیات کی زندگی اگر وہاں پر کبھی تھی بھی تو وہ تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول میں پائیداری حاصل کرنے میں ناکام ہو جائے گی، اے این یو کے شعبے سیاروی سائنس انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے اور شریک مصنف چارلی لائنویور کہتے ہیں۔ "غالباً زمین پر حیات نے سیارے کی آب و ہوا کو مستحکم کرنے کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے،" انہوں نے کہا۔ اوپر دیئے ہوئے ای ایس او کی تصویر آج سے کچھ 4 ارب پہلے اپنے شمالی سمندر کے ساتھ ایک مصور کا خیال ہے۔ 

    " یہ معمہ کہ ہم نے ابھی تک خلائی مخلوق کے نشان کیوں نہیں پائے اس کا حیات کے ماخذ یا ذہین مخلوق سے بہت ہی کم لینا دینا ہے جبکہ اس کا زیادہ تعلق سیاروی سطحوں پر تیز رفتاری سے حیاتیاتی باز گیر چکروں کو قابو کرنے کے عمل کے عنقا ہونے سے ہے،" چوپڑا نے کہا۔ 

    ایسا لگتا ہے کہ حیات کے لئے درکار توانائی اور اجزاء کے ساتھ گیلے اور چٹانی سیارے ہر جگہ پائے جاتے ہیں، بہرحال جیسا کہ طبیعیات دان اینریکو فرمی نے 1950ء میں نشاندہی کی تھی ، زندہ باقی رہنے والی کسی بھی ماورائے ارض حیات کا کوئی نشان نہیں پایا گیا۔ 

    محققین کہتے ہیں کہ فرمی کے تناقض کا ایک معقول حل ایک قریبی آفاقی معدومیت ہے جس کو انہوں نے گیان بوٹل نیک (غیر ثابت خلائی مخلوق) کا نام دیا ہے۔

    "گیان بوٹل نیک نمونے کی ایک حیرت انگیز پیش گوئی یہ ہے کہ کائنات میں رکازات کی وسیع تعداد کثیر خلیہ نوع جیسا کہ ڈائنوسارس یا انسان نما مخلوق نہیں ہوگی جس کو ارتقاء پذیر ہونے میں ارب ہا برس لگتے ہیں بلکہ معدوم ہوئی خرد حیات کی صورت میں ہوگی،" ایسوسی ایٹ پروفیسر لائنویور نے کہا۔ 

    مقالے کی نقل http://bit.ly/gaianbottleneck سے اتاری جا سکتی ہے۔

    ڈیلی گیلکسی بذریعہ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی



    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: فرمی کے تناقض کا جواب؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top