Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 13 مارچ، 2016

    انتشاری افراط اور متوازی کائناتیں


    طبیعیات دان اینڈری لنڈے اس بات کی پرواہ نہیں کرتے کہ کوئی بھی با وقار اخراج کے مسئلہ پر راضی ہوگا۔ لنڈے تسلیم کرتے ہیں، "مجھے لگتا ہے کہ خدا کے لئے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ ایسے اچھے امکان کو استعمال کرکے اپنے کام کو آسان کرے۔"

    بالآخر لنڈے نے افراط کا ایک نیا حل پیش کیا جو بظاہر ابتدائی پیش کئے گئے افراط کے نظریہ کی کئی خامیوں پر قابو پاتا نظر آتا ہے۔ اس مفروضے کے مطابق کائنات میں اٹکل حصّوں میں بے ساختہ ٹوٹ وقوع پذیر ہوتی ہے۔ ہر اس جگہ جہاں ٹوٹ ہوتی ہے وہاں ایک کائنات بن جاتی ہے جو تھوڑی سی پھولتی ہے۔ زیادہ تر اوقات افراط کی مقدار معمولی سی ہوتی ہے۔ لیکن کیونکہ یہ اٹکل طور پر وقوع پذیر ہوتا ہے لہٰذا کسی دفعہ ایک بلبلہ بن جاتا ہے جہاں افراط لمبے عرصے تک چلتا ہے جس کے نتیجے میں کائنات وجود میں آ جاتی ہے۔ اگر ہم اس کا منطقی نتیجہ نکالیں تو اس کا مطلب ہوگا کہ افراط مسلسل اور ابدی ہے جہاں ہر وقت بگ بینگ وقوع پذیر ہو رہے ہوں گے اور ایک کائنات دوسری کائنات کو جنم دے رہی ہوگی۔ اس تصویر میں کائنات دوسری کائناتوں کو پیدا کرکے کثیر کائناتوں کا جنم دے رہی ہوگی۔

    اس نظریئے میں ہماری کائنات کے اندر بھی کہیں بھی کوئی خود سے ٹوٹ ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں ایک پوری نئی کائنات بننا شروع ہو سکتی ہے۔ اس کا یہ بھی مطلب ہوا کہ ہماری اپنی کائنات بھی شاید پچھلی کسی کائنات سے بنی ہو۔ ایک انتشاری افراطی نمونہ میں اگرچہ انفرادی کائنات تو نہیں لیکن کثیر کائناتیں ازلی ہوں گی۔ کچھ کائناتوں کا اومیگا کافی بڑا ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں وہ بگ بینگ کے فوری بعد عظیم چرمراہٹ میں بدل کر غائب ہو جائیں گی۔ کچھ کائناتوں کا اومیگا بہت ہی معمولی ہوگا جس کے نتیجے میں کائنات ہمیشہ کے لئے پھیلتی رہے گی۔ بالآخر کثیر کائناتوں پر ان کائناتوں کا غلبہ ہوگا جن میں افراط کی مقدار زیادہ ہوگی۔


    گزشتہ دور میں متوازی کائناتوں کا خیال ہم پر تھوپ دیا گیا۔ روایتی فلکیات، ذرّاتی طبیعیات میں پیش رفت کے ساتھ مل کر افراط کو پیش کر رہی ہے۔ کوانٹم نظریئے کے طور پر ذراتی طبیعیات یہ بیان کرتی ہے کہ کسی بھی غیر معمولی واقعات کے ہونے کا امکان محدود ہے۔ جیسا کہ متوازی کائناتوں کی تخلیق۔ لہٰذا جیسے ہی ہم اس امکان کو تسلیم کرتے ہیں کہ ایک کائنات تخلیق ہو گئی تو ہم کثیر کائناتوں کی تخلیق کے امکانات کے غیر مختتم دروازے کھول دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ذرا اس بات کو دھیان میں لیں کہ کوانٹم کے نظریئے میں الیکٹران کو کیسے بیان کیا جا سکتا ہے۔ اصول عدم یقین کی وجہ سے الیکٹران کسی بھی ایک نقطہ کی طرف موجود ہونے کے بجائے مرکزے کے گرد تمام ممکنہ نقاط میں وجود رکھتے ہیں۔ یہ الیکٹران کا بادل جو مرکزے کے گرد موجود ہوتا ہے وہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ الیکٹران ایک ہی وقت میں کئی جگہ موجود ہو سکتے ہیں۔ تمام کیمیا کی بنیاد ہی اسی بات پر ہے جس کی وجہ سے الیکٹران کو سالموں کو باندھنے کی اجازت ملتی ہے۔ ہمارے سالمات کے تحلیل نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے گرد متوازی الیکٹران ناچتے رہتے ہیں اور ان کو ایک دوسرے کے ساتھ باندھے رکھتے ہیں۔ اسی طرح سے کائنات ایک وقت میں الیکٹران سے بھی چھوٹی تھی۔ جب ہم کائنات پر کوانٹم کے نظریئے کا اطلاق کرتے ہیں تم ہمیں مجبوراً اس امکان کو تسلیم کرنا پڑ جاتا ہے کہ کائنات بیک وقت کئی حالت میں ہو سکتی ہے۔ بالفاظ دیگر ایک دفعہ جب ہم نے کوانٹم اتار چڑھاؤ کے دروازے کو کائنات پر اطلاق کرنے کے لئے کھول دیا تو ہمیں مجبوراً متوازی کائنات کے امکان کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ ہمارے پاس زیادہ چناؤ کا اختیار نہیں ہے۔ 
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: انتشاری افراط اور متوازی کائناتیں Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top