Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 27 اپریل، 2016

    ٹرائیٹن (نیپچون کے چاند) کی زیارت



    جنوب مغرب تحقیقاتی ادارے کے جان اسپینسر ٹرائیٹن کو قریب سے دیکھنے کے بارے میں ان خیالات کا اظہار فرماتے ہیں:


    جب ہم نے ١٩٨٩ء میں پہلی مرتبہ ٹرائیٹن کی تصاویر حاصل کی، تو میں اس وقت رات کے تین بجے ان کو آتا ہوا دیکھ رہا تھا۔ میں نے سوچا، 'یہ اس نسبت سے ایک ایسا حیرت انگیز جہاں ہے جیسا کہ مریخ جہاں پیچیدہ چیزیں وقوع پذیر ہو رہی ہیں۔' یہ ایسا تھا جیسا کہ آپ نے ایک گھنٹے کے لئے مریخ دیکھا تھا اور بس یہی آپ اپنی پوری زندگی میں دیکھ سکتے تھے۔ وہاں بہت ہی کم چیزیں دیکھی تھیں جس سے ہم اس کی سطح کو سمجھ سکتے۔ سطح کیمیائی طور پر اس قدر پیچیدہ تھی کہ ہم نے نظام شمسی میں کوئی ٹھوس جگہ اس سے زیادہ پیچیدہ نہیں دیکھی تھی۔ اس کا کرۂ اور موسم بھی تھے، اور یہ پھواریں – آپ ان کو جو چاہئے کہہ لیں - لہٰذا یہ حقیقت میں ایک زرخیز ماحول تھا۔
    یہ گھومنے کے لئے ایک شاندار جگہ ہوگی۔ میں تو کسی ایک پھوار کے قریب اترنا پسند کروں گا۔ جہاں پر یہ پھواریں ہیں وہاں سے آپ نیپچون کا شاندار نظارہ کر سکتے ہیں۔ مشتری اور زحل کے بڑے چاندوں کے برخلاف جہاں آپ استوائی علاقے پر پرسکون طریقے سے چل سکتے ہیں اور آپ ہمیشہ استوائی منظر ہی دیکھیں گے، ٹرائیٹن پر آپ کو ناہموار سفر کرنے کو ملے گا۔ آپ کو شمالی قطب کی طرف اونچائی پر جانا ہوگا اور پھر استواء پر نیچے آتے ہوئے جنوبی قطب کی طرف جانا ہوگا اور واپس دوبارہ آنا ہوگا اور آپ یہ کام ہر چھ دنوں میں مکمل کر سکتے ہیں۔ نیپچون کا منظر نہایت ہی ڈرامائی انداز سے ہر مرتبہ اس وقت تبدیل ہو جائے گا جب آپ نے ایک چکر مکمل کر لیا ہوگا۔ آپ حلقوں کو اس وقت دیکھ سکیں گے جب وہ زاویائی طورپر نظر آنے کے قابل ہوں گے۔ وہ ہمیشہ بدلتے رہیں گے۔ یہ بات ہم وائیجر کی تصاویر کو ہبل سے حاصل کی گئی تصاویر کے تقابل کے بعد جانے ہیں اور یہ حلقے بہت ہی تیزی کے ساتھ ارتقاء پذیر ہو رہے ہیں۔ وہ گھٹوں کی طرح ہیں لہٰذا آپ حلقوں کے گرد کے پاس سے گزرتے ہوئے ان بے ڈھنگی چیزوں کو دیکھ سکیں گے۔ واقعی یہ ایک شاندار نظارہ ہوگا۔ سطح پر متحرک برفیلے آتش فشاں بھی ہو سکتے ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ کس چیز نے ان کو توانائی دی ہے، لیکن بلاشبہ یہ حال ہی میں ہونے والی سرگرمی ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس وقت بھی جاری ہو۔ یہاں پر ایسی زمینی قطعے موجود ہیں جو ہم نے پورے نظام شمسی میں اور کسی جگہ نہیں دیکھے ہیں۔ یہ چپٹے ہیں۔ یہاں پر چوٹیاں ہیں، لیکن یہ بہت ہی نیچے ہیں اور یہاں پر کوئی اونچے پہاڑ نہیں ہیں، لیکن یہ گھومنے اور دیکھنے کے لئے ایک حیرت انگیز دنیا ہوگی کہ اصل میں یہ ہے کیا۔ بلاشبہ آپ چشموں کو اس صورت میں نہیں دیکھنا چاہیں گے جب وہ سرگرم ہوں گے۔ ہم نہیں جانتے کہ یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا۔ میں تصوّر کرتا ہوں کہ یہ سطح پر شگاف ہیں جہاں سے تیز رفتار دھاریں اس مادّے کی نکل رہی ہیں جو سطح کے نیچے پگھل رہا ہوگا اور یہ آسمان میں 5 یا 8 میل اوپر جا رہا ہوگا اور دھوئیں کی لمبی پھواریں سی اپنے پیچھے چھوڑ رہا ہوگا۔ آپ کو یہ چیز کہیں اور نہیں نظر آئے گی۔ 
    میرے خیال میں جب آپ سیدھا اوپر دیکھیں گے تو آسمان کالا ہوگا لیکن ہمیں وائیجر نے بتایا ہے کہ افق کے قریب ہمارے پاس کہر کی پرتوں کی تصاویر موجود ہیں یعنی کہ اگر آپ نیچے کی طرف دیکھیں گے تو کبھی کبھار لچھے دار کہر کی پرتیں آپ کو بتائیں گی کہ وہاں پر کرۂ فضائی موجود ہے۔ اگر آپ ان میں سے کسی ایک پھوار کے نیچے موجود ہوں گے تو آپ کہر کے بہاؤ کے اپنے اوپر سے گزرتا ہوا دیکھ سکیں گے اور آپ کو کرۂ فضائی بھی دکھائی دے گا کیونکہ کہ یہ اتنا ضخیم ہے کہ وہ ستاروں کے نظارہ کو بھی روک دیتا ہے اور شاید نیپچون کو بھی چھپا سکتا ہے اگر آپ اس مخصوص زاویہ پر کھڑے ہیں۔ یہ واقعی ایک عجیب بات ہے۔


    خاکہ 8.17 نیپچون کے سب سے بڑے چاند ٹرائیٹن میں موجود زمینی قطعات کی بوقلمونی باقی مانندہ نظام شمسی سے کہیں زیادہ ہے، یہاں پر پس منظر میں دیکھی جانے والی پراسرار کینٹالوپ میدان تصویر کے نچلے حصّے میں دکھائی دے رہے ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ٹرائیٹن (نیپچون کے چاند) کی زیارت Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top