Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 30 اپریل، 2016

    برقی مقناطیسی طیف



    آپ دھنک کے رنگوں سے ضرور لطف اندوز ہوئے ہوں گے سرخ سے بنفشی رنگ تک سات رنک روشنی سے نکلتے ہیں جیسا کہ منشورمیں سے روشنی کی کرن گزرتے وقت آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے، ہماری آنکھیں صرف یہ روشنی دیھک سکتی ہیں لیکن روشنی کی پٹی کے دونوں طرف نہ دیکھائی دینے والی شعاعیں بھی ہیں- ان کوخاص آلوں کی مدد سے دیکھا جا سکتا ہے۔ روشتی کئی شکلوں میں نکلنے والی شعاع ریز توانائی کی صرف ایک شکل ہے۔ یہ توانائ برقی مقناطیسی توانائی کہلاتی ہے کیونکہ یہ ڈولتی ہوئی برقی مقناطیسی طاقتوں سے پیدا ہوتی ہے۔ تمام برقی مقناطیسی لہریں روشنی کی رفتارسے سفر کرتی ہیں ان کی پیشن گوئی 1854 میں ہوئی تھی اور یہ نظریہ 1888 میں حقیقت بن گیا جب ہرٹز (HERTZ) نے ریڈیائی ن لہروں کا پتہ لگایا۔
    تواتر کی تعداد اور لمبائی کے مطابق ان لہروں کی ترتیب برقی مقناطیسی طیف کہلاتی ہے طیف (نور کی شعاعیں) کے ایک سرے لمبی لہر10^4 میڑا ہے جوریڈیائی اور ٹیلی مواصلات (10^4 ہرٹز کے تواترسے) میں کام آتی ہے۔ اس سرے سے بڑھتے ہوئے تواتر لیکن لہر کی گھٹتی ہوئی لمبائی کی ترتیب سے یہ لہریں ہیں۔

    لمبی لہر، چھوٹی لہر(ریڈیو ٹیلی ویژن اور ریڈار کے لئے) مائکرو ویو، انفراریڈ،  سرخ سے بنفشی رنگ تک نظر آنے والی روشنی الٹروائلٹ، ایکس، شعاعیں اور گاما شعاعیں ہیں۔

    مؤخر الذکر کاسمک شعاع ریزی میں لہر کی لمبائی کم سے کم ہے (10^18 میٹر) اورتواترزیاده سے زیادہ (10^26 ہرٹز)

    خلاء میں دوڑتی ہوئی مختلف اقسام کی شعاعوں کو آپس میں برقی مقناطیسی طیف کی صورت ترتیب دیا جاسکتا ہے ۔ اپنی خصوصیات کی بنا پر ہم ان اشعاع کو اس طرح سے ترتیب دے سکتے ہیں جیسے کہ پیانو کی موسیقی کے نوٹس۔ برقی مقناطیسی طیف کے پست نوٹ وہ ہیں جن میں زبردست توانائی کی امواج موجود ہیں، ان کی شروعات ہوتی ہے ریڈیائی لہروں سے اور یہ بتدریج بلند نوٹس کی طرف جاتی ہیں - گیما اشعاع کی طرف جو بہت ہی زیادہ توانا ہوتی ہیں۔

    'لہریں' کہلانے کی وجہ سے یہ تصور کرنا آسان ہے کہ ہم طیف کو صوتی امواج جیسا سمجھیں، جو ہوا کے ذرّات کو تھرتھراتی ہیں تاکہ وہ آپ کے کانوں تک پہنچ سکیں۔ برقی مقناطیسی اشعاع کے ساتھ چیزیں تھوڑا الگ ہیں - ان کو سفر کرنے کے لئے ہوا کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مقناطیسی اور برقی میدانوں میں اپنی حرکت ہوتی ہے لہٰذا ان کو کسی کے ساتھ چلنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ خلائی دوربینوں - جیسا کہ چاندرا ایکس رے رصدگاہ ہے- اور زمینی دوربینوں کی ایجاد کے ساتھ ہم کائنات کو کئی طول موجوں میں دیکھنے کے قابل ہوگئے ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: برقی مقناطیسی طیف Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top