Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    پیر، 11 اپریل، 2016

    وقت کے تناقضات



    روایتی طور پر جو دوسری وجہ ٹائم مشین کے خیال کو رد کرنے کی ہے وہ وقت کے تناقضات ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ ماضی میں جا کر اپنے والدین کو قتل کر دیں تو آپ کا پیدا ہونا ہی ناممکن ہوگا۔ لہٰذا آپ کبھی بھی ماضی میں اپنے والدین کو قتل کرنے نہیں جا سکتے۔ یہ بات اہم ہے کیونکہ سائنس کی بنیاد منطقی خیالات پر ہے؛ ایک کھرا وقت کا تناقض اس قابل ہوگا کہ وہ مکمل طور پر وقت میں سفر کو رد کر دے۔


    وقت کے ان تناقض کو کئی طرح سے درجہ بند کیا جا سکتا ہے۔

    دادا کا تناقض۔ اس تناقض میں آپ ماضی کو اس طرح سے بدل دیتے ہیں کہ حال ناممکن ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ماضی بعید میں ڈائنوسارس سے ملنے کے لئے آپ جاتے ہیں اور حادثاتی طور پر ایک ایسے فقاری پر پیر رکھ دیتے ہیں جس کو انسانیت کا جد بننا ہے۔ اپنے جد کو مار کر آپ خود سے منطقی طور پر زندہ نہیں رہ سکتے۔

    اطلاعاتی تناقض۔ اس تناقض میں اطلاع مستقبل سے ماضی میں آتی ہے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس کا کوئی اصلی ماخذ ہی نہیں ہے۔ مثال کے طور پر فرض کریں کہ ایک سائنس دان ٹائم مشین بناتا ہے اور ماضی میں جا کر اس کا راز اپنے آپ کی جوانی کو دے دیتا ہے۔ تو وقت میں سفر کے راز کا کوئی اصل ماخذ نہیں ہوگا، کیونکہ وہ ٹائم مشین جو نوجوان کو معلوم ہے وہ اس نے نہیں بنائی ہوگی بلکہ اس کو وہ اس کے بڑھاپے نے دی ہوگی۔

    بلکر کا تناقض۔ اس قسم کے تناقض میں ایک شخص جانتا ہے کہ مستقبل کیسا ہوگا اور وہ کچھ ایسا کرتا ہے جس کی وجہ سے مستقبل ناممکن ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ ایک ٹائم مشین بنا سکتے ہیں جو آپ کو مستقبل میں لے جا سکتی ہے اور آپ دیکھتے ہیں کہ آپ کی شادی ایک لڑکی جس کا نام جین سے ہونے جا رہی ہے ۔ بہرحال آپ ہیلن سے شادی کر لیتے ہیں اس طرح سے آپ اپنا مستقبل ناممکن بنا لیتے ہیں۔

    جنسی تناقض ۔ اس قسم کے تناقض میں آپ اپنے والد بن جاتے ہیں جو حیاتیاتی طور پر ناممکن ہے۔ برطانوی فلاسفر جوناتھن ہیرسن کی لکھی ہوئی ایک کہانی میں ہیرو نہ صرف اپنا باپ بن جاتا ہے بلکہ وہ اپنے آپ کو کھا بھی لیتا ہے۔ رابرٹ ہین لین کی کلاسک کہانی "تمام زومبی" میں ہیرو بیک وقت ماں، باپ، بیٹی وغیرہ ہوتا ہے - یعنی کہ ایک ایسا شجرہ جو اسی سے شروع ہو کر اسی پر ختم ہوتا ہے۔(جنسی تناقض پیدا کرنا اصل میں ایک انتہائی نازک معاملہ ہے جس کے لئے وقت میں سفر اور ڈی این اے کی میکانیات کا علم رکھنا ضروری ہے ۔) 

    "ابدیت کے خاتمے " میں آئزک ایسی موف میں ایک ایسی ٹائم پولیس کا تصوّر کیا ہے جو اس قسم کے تناقضات کو پیدا ہونے سے روکتی ہے۔ ٹرمنیٹر فلم اطلاعاتی تناقض کے گرد گھومتی ہے - جس میں ایک مستقبل سے آئے ہوئے روبوٹ سے حاصل کردہ مائیکروچپ کا سائنس دان تجزیہ کرتے ہیں اور اس طرح روبوٹ کی ایک ایسی نسل تیار کرتے ہیں جو شعور رکھتی ہے اور دنیا کو قابو میں کر لیتی ہے۔ بالفاظ دیگر ان فوق روبوٹ کی صورت گری کو کسی موجد نے نہیں بنایا تھا بلکہ یہ سادے طور سے مستقبل کے کسی روبوٹ کے باقی مانندہ حصّے کا کوئی ٹکڑا تھا ۔ مستقبل میں واپسی فلم میں مائیکل جے فاکس دادا کے تناقض سے لڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب وہ وقت میں واپس جاتا ہے اور اپنی ماں سے نوجوانی کی حالت میں ملتا ہے تو وہ فوری طور پر اس کے عشق میں گرفتار ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر ان کے تعلقات آگے بڑھتے تو فاکس کے مستقبل کے باپ سے اس کی شادی خطرے میں پر جاتی اور اس کا اپنا وجود ہی خطرہ میں پڑ جاتا۔

    سائنسی قصص لکھنے والے مصنف جان بوجھ کر طبیعیات کے قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہیں تاکہ ہالی ووڈ میں ان کی فلم کمائی کر سکے۔ لیکن طبیعیات کی دنیا میں اس قسم کے تناقضات کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ ان تناقضات کے کسی بھی حل کو لازمی طور سے اضافیت اور کوانٹم کے نظرئیے سے مطابقت پذیر ہونا لازم ہے۔ مثال کے طور پر اضافیت سے مطابقت کے لئے وقت کا دریا کبھی بھی ختم نہیں ہو سکتا۔ آپ وقت کے دریا کو تھام نہیں سکتے۔ اضافیت میں وقت ایک ہموار اور مسلسل بہتی ہوئی سطح ہے جس کو توڑا نہیں جا سکتا۔ یہ مقامیات کو بدل سکتا ہے لیکن اس کو روکا نہیں جا سکتا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ اگر اپنے والدین کو ان کے پیدا ہونے سے پہلے مار ڈالیں تو آپ غائب نہیں ہو سکتے۔ یہ قوانین طبیعیات سے انحراف ہوگا۔

    حال ہی میں طبیعیات دان وقت کے تناقضات کے دو ممکنہ حل کے لئے جمع ہو رہے ہیں۔ روسی ماہر تکوینیات ایگور نوویکوف اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہم اس طرح سے مجبور کر دیے جائیں گے کہ کسی بھی قسم کا تناقض پیدا نہیں ہوگا۔ اس کا طریقہ "خود استقامت کا مدرسہ" کہلاتا ہے۔ اگر وقت کا دریا خم کھا کر واپس اپنے پاس آ سکتا ہے اور ایک بھنور پیدا کر سکتا ہے تو اس کے خیال میں ایک "نادیدہ ہاتھ" اس وقت حرکت میں آ جائے گا جب آپ ماضی میں جا کر وقت کا تناقض پیدا کرنا چاہیں گے۔ لیکن نوویکوف کا طریقہ آزادی کے مسائل کو پیش کرتا ہے۔ اگر ہم ماضی میں جاتے ہیں اور اپنے پیدا ہونے سے پہلے اپنے والدین سے ملتے ہیں تو ہم سمجھیں کہ ہم کچھ بھی کرنے کے لئے آزاد ہوں گے۔ نوویکوف یقین رکھتا ہے کہ کوئی طبیعیاتی قانون ایسا ہوگا جو ابھی تک دریافت نہیں ہوا ہے جو ہمیں ایسا کچھ بھی کرنے سے روکے گا جس سے مستقبل تبدیل ہو سکتا ہو۔(جیسا کہ والدین کا قتل اور اپنی پیدائش کو روکنا)۔ وہ کہتا ہے، "ہم وقت کے مسافر کو جنت کے باغ میں نہیں بھیج سکتے تاکہ وہ حوا کو درخت سے سیب توڑنے سے روک سکے۔"

    وہ کونسی پراسرار قوّت ہوگی جو ہمیں ماضی کو بدلنے سے روک کر اس قسم کے تناقض پیدا کرنے سے روک سکے؟ کوئی بھی ایسی رکاوٹ جو ہمارے اختیار میں حائل ہو وہ غیر معمولی اور پراسرار ہو گی لیکن یہ متوازی کائنات کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ مثال کے طور پر یہ میری خواہش ہو سکتی ہے میں چھت پر بغیر کسی خصوصی آلات کی مدد سے چل سکوں۔ لیکن قانون ثقل مجھے ایسا کرنے سے روکتا ہے؛ اگر میں ایسی کوئی کوشش کاروں گا تو میں گر جاؤں گا، اس طرح سے میرا اختیار محدود ہے۔" وہ لکھتا ہے۔ لیکن وقت کے تناقضات اس وقت ہو سکتے ہیں جب بے جان مادّے (جس کا کوئی اختیار نہیں ہوتا) کو ماضی میں بھیجا جاتا ہے۔ فرض کریں کہ سکندر اعظم اورفارس کے دروس III کی٣٣٠ قبل مسیح میں ہونے والی لڑائی سے تھوڑی دیر پہلےآپ مشین گن کو ماضی میں بھیج دیں اور ساتھ میں اسے چلانے کی ہدایت بھی بھیج دیں۔ اس طرح سے ہم بعد میں ہونے والی یورپی تاریخ کو بدل سکتے ہیں (اور ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو یورپی زبان کے بجائے فارسی زبان بولنے والا پائیں)۔

    اصل میں تو ماضی میں تھوڑی سی بھی گڑبڑ غیر متوقع حال کے تناقض کھڑے کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر افراتفری کا نظریہ "تتلی کے اثر" کی تمثیل کو استعمال کرتا ہے۔ کرۂ ارض پر ماحول کی تشکیل کے وقت تتلی کے پر پھڑپھڑانے سے بھی وہ لہریں نکل سکتی تھیں جو قوّت میں توازن کو بگاڑ دیتیں اور اس کے نتیجے میں طاقتور طوفان پیدا ہوتے۔ یہاں تک کہ صغیر سے صغیر جسم بھی ماضی میں جا کر لامحالہ طور پر ماضی کو ناقابل تصوّر حد تک بدل سکتے ہے جس کے نتیجے میں وقت کا تناقض کھڑا ہو سکتا ہے۔ 

    اس مسئلے سے نمٹنے کا ایک دوسرا راستہ یہ ہے کہ اگر وقت کا دھارا ہموار طرح سے دو دریاؤں میں بٹ جائے، یا اپنی شاخیں بنا کر دو مختلف کائناتیں بنا دے۔ بالفاظ دیگر اگر آپ کو ماضی میں جانا پڑے اور آپ اپنے پیدا ہونے سے پہلے اپنے والدین کا قتل کر دیں تو اصل میں آپ نے ان لوگوں کو قتل کیا ہوگا جو جنیاتی طور پر تو آپ کے والدین جیسے ہیں لیکن وہ ایک متبادل کائنات میں موجود ہیں ایک ایسی کائنات جس میں آپ کبھی پیدا ہی نہیں ہوئے تھے۔ لیکن اصل کائنات میں موجود آپ کے والدین کو کچھ نہیں ہوا ہوگا۔

    دوسرا مفروضہ "کثیر جہاں کا نظریہ" کہلاتا ہے – یعنی کہ تمام ممکنہ کوانٹم کے جہانو ں کا ہونا ممکن ہے۔ اس سے اس انتشار کا خاتمہ ہو جاتا ہے جو ہاکنگ نے ڈھونڈی تھی، کیونکہ اشعاع متواتر ثقب کرم میں سے نہیں گزریں گی جیسا کہ میزنر کی خلاء میں ہوتا ہے۔ یہ صرف ایک ہی دفعہ وہاں سے گزرے گی۔ ہر دفعہ جب بھی وہ ثقب کرم میں داخل ہوگی تو وہ ایک نئے جہاں میں نکلے گی۔ اور یہ تناقض شاید کوانٹم کے نظریہ کے سب سے گہرے سوال تک جاتا ہے یعنی کہ ایسا کس طرح سے ہو سکتا ہے کہ بیک وقت بلی زندہ اور مردہ ہو؟

    اس سوال کا جواب دینے کے لئے طبیعیات دان مجبور ہو کر دو انتہائی نامعقول حل پیش کرتے ہیں : آیا یہاں پر کوئی ایسی آفاقی زی ہستی موجود ہے جو اس نظام کو چلا رہی ہے یا پھر لامحدود کوانٹم کی کائناتیں موجود ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: وقت کے تناقضات Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top