Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 9 اپریل، 2016

    آپ کے کمرے میں کائنات

     

    میزنر کی خلاء میں، تمام کائنات آپ کے کمرے میں ہو سکتی ہے۔ مخالف دیواریں بعینہ ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔ لہٰذا کسی بھی ایک دیوار میں داخل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ مخالف دیوار میں سے نمودار ہوں گے۔ چھت بھی بعینہ فرش جیسی ہوتی ہے۔ میزنر کی خلاء کا اکثر مطالعہ کیا جاتا ہے کیونکہ اس کی کچھ مقامیات ثقب کرم جیسی ہے لیکن یہ ریاضیاتی طور پر نسبتاً آسان ہے۔ اگر دیوار حرکت کرے گی تو وقت کا مسافر ممکنہ طور پر میزنر کی کائنات کے اندر سفر کرے گا۔

    ١٩٩٢ء میں اسٹیفن ہاکنگ نے کوشش کی کہ وقت میں سفر کے مسئلے سے ہمیشہ کے لئے جان چھڑا لے۔ جبلی طور پر وہ وقت میں سفر کے خلاف ہے؛ اگر وقت میں سفر کسی تفریحی مقام پر جانے جیسا ہوتا تو ہم مستقبل سے آئے مسافروں کو دیکھ سکتے جو ہمارے ساتھ تصویر کھنچوانے کی فرمائش کر رہے ہوتے۔ لیکن طبیعیات دان اکثر ٹی ایچ وائٹ کے معرکہ آرا ناول " پہلے اور اگلے بادشاہ" سے ایک بات حوالہ نقل کرتے ہیں جہاں پر چیونٹیوں کے سماج نے اس بات کا اعلان کیا تھا.، " ہر وہ چیز جو ممنوع نہیں ہے وہ لازمی ہے۔" بالفاظ دیگرے، اگر کوئی طبیعیات کا بنیادی قانون وقت میں سفر سے نہیں روکتا تو وقت میں سفر لازمی طور پر ممکن ہے۔ (اس کی وجہ بھی اصول عدم یقین ہے۔ تاوقتیکہ کوئی بھی چیز ممنوع ہوا، کوانٹم کے اثر اور اتار چڑھاؤ بالآخر اسے ممکن بنا دیں گے بشرطیکہ ہم اتنا لمبا انتظار کر سکیں۔) اس کے جواب میں اسٹیفن ہاکنگ نے "نظریہ بقائے تقویم" کو پیش کیا جو وقت میں سفر کو روک سکے گا اور اس طرح سے "تاریخ کو مورخوں سے بچائے" گا۔ اس مفروضے کے مطابق وقت میں سفر ممکن نہیں ہے کیونکہ یہ مخصوص طبیعیات کے اصولوں سے رو گردانی کرتا ہے۔

    کیونکہ ثقب کرم کے حل پر کام کرنا انتہائی دشوار گزار ہے، لہٰذا ہاکنگ نے شروع ہی ایک سادہ کائنات کے تجزیہ سے کی جس کو یونیورسٹی آف میری لینڈ کے چارلس میزنر نے دریافت کیا تھا جس میں وقت میں سفر کے تمام لوازمات موجود تھے۔ میزنر خلاء ایک ایسی مثالی خلاء ہے جس میں مثال کے طور پر آپ کا کمرہ پوری کائنات بن سکتا ہے۔ فرض کریں کہ دائیں ہاتھ کی طرف والی دیوار کا ہر نقطہ بائیں ہاتھ کی طرف والی دیوار کے بالکل مشابہ ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر آپ بائیں دیوار کی طرف سفر کریں گے تو آپ کی ناک اس دیوار سے نہیں ٹکرائے گی بلکہ آپ دیوار میں سے گزرتے ہوئے دائیں طرف والی دیوار سے نمودار ہو جائیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دائیں اور بائیں دیوار کسی طرح ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں جیسا کہ سلنڈر میں ہوتا ہے۔

    مزید براں کہ سامنے کی دیوار پر موجود نقاط اس کے پیچھے والی دیوار جیسے ہی ہیں، اور چھت کے تمام نقاط فرش جیسے ہیں۔ لہٰذا آپ کسی بھی سمت میں چلیں آپ اپنے کو دیوار میں سے گزر کر واپس اپنے کمرے میں پائیں گے۔ آپ فرار نہیں ہو سکتے۔ بالفاظ دیگر آپ کا کمرہ حقیقت میں مکمل کائنات ہے!

    اصل میں جو عجیب بات ہے کہ اگر آپ احتیاط کے ساتھ بائیں دیوار کی طرف دیکھیں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اصل میں وہ شفاف ہے اور آپ کے کمرے کی ایک نقل اس دیوار کے پار موجود ہے۔ اصل میں آپ کا ایک ہمشکل دوسرے کمرے میں موجود ہے ہرچند کہ آپ اپنے آپ کو پیچھے ہی سے دیکھ سکتے ہیں کبھی بھی آگے سے نہیں دیکھ سکیں گے۔ اگر آپ اوپر یا نیچے دیکھیں گے تو بھی آپ کو اپنے ہمزاد ہی دکھائی دیں گے جو آپ کے سامنے پیچھے اوپر اور نیچے موجود ہوں گے۔

    اپنے آپ سے رابطہ کرنا کافی مشکل ہوگا۔ ہر دفعہ جب بھی آپ اپنا سر دوسرے ہم زادوں کو دیکھنے کے لئے موڑیں گے تو آپ کو لگے گا کہ وہ بھی مڑ گئے ہیں لہٰذا آپ ان کا کبھی بھی چہرہ نہیں دیکھ پائیں گے۔ لیکن اگر کمرہ کافی چھوٹا ہوگا، تو آپ اپنا ہاتھ دیوار میں سے نکال کر اپنے سامنے موجود ہمزاد کے کندھے کو پکڑ سکیں گے۔ اس وقت آپ کو کافی حیرانگی ہوگی جب آپ کے ہمزاد نے بھی اپنا ہاتھ نکال کر آپ کے کندھے کو پکڑ لیا ہوگا۔ آپ اپنے سیدھے اور الٹے ہاتھ کی طرف بھی پہنچ سکتے ہیں جو آپ کے ہمزاد کو پکڑے ہوئے ہوگا یہاں تک کہ لامحدود آپ کے ہاتھ آپ کو پکڑے ہوئے ہوں گے۔ اصل میں آپ مکمل طور پر کائنات میں اپنے آپ کو پکڑنے کے لئے پہنچ چکے ہوں گے۔ (اس بات کا مشورہ بالکل نہیں دیا جا سکتا کہ آپ اپنے ہمزاد کو نقصان پہنچائیں۔ اگر آپ ایک بندوق نکال کر اپنے ہمزاد پر تان لیں تو لبلبی دبانے سے پہلے سوچ لیجئے گا، کیونکہ آپ کے پیچھے موجود ہمزاد بھی آپ کی جانب بندوق تانے ہوئے ہوگا!)

    میزنر کی خلاء میں یہ فرض کیا گیا ہے کہ آپ کے ارد گرد کی دیواریں منہدم ہو رہی ہیں۔ چیزیں بہت ہی دلچسپ ہو جاتی ہیں۔ فرض کریں کہ کمرے کو بھینچا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں دائیں دیوار آپ کی طرف دو میل فی گھنٹے کی رفتار سے آ رہی ہے۔ اب اگر آپ دائیں طرف کی دیوار کی طرف چلیں گے تو آپ اس دائیں دیوار کے پاس واپس آ جائیں گے جہاں سے آپ چلے تھے لیکن آپ کی رفتار دو میل سے بڑھ گئی ہوگی لہٰذا اب آپ چار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہے ہوں گے۔ اصل میں دائیں دیوار کی جانب ہر چکر مکمل کرکے بائیں دیوار کی طرف نمودار ہونے میں آپ کو دو میل فی گھنٹہ کی اضافی رفتار حاصل ہوگی۔ لہٰذا اب آپ چھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہے ہوں گے۔ کائنات کے گرد ہر مکمل چکر سے آپ کو دو میل فی گھنٹہ کی اضافی رفتار حاصل ہوگی یہاں تک کہ آپ کی سمتی رفتار بتدریج بڑھتے ہوئے زبردست روشنی کی رفتار کے قریب ہو جائے گی۔ ایک مخصوص انتہائی نقطے پر جا کر آپ میزنر کی کائنات میں اس قدر تیز سفر کر رہے ہوں گے کہ آپ واپس وقت میں جا سکتے ہیں۔ اصل میں تو آپ مکان و زمان کے کسی بھی گزرے ہوئے نقطے پر جا سکتے ہیں۔ ہاکنگ نے میزنر کی خلاء کا انتہائی احتیاط سے جائزہ لیا۔ اس نے اندازہ لگایا کہ دائیں اور بائیں دیوار ثقب کرم کے دہانے سے بالکل مشابہ ہیں۔ بالفاظ دیگر آپ کا کمرہ ثقب کرم جیسا ہی ہے، جہاں پر دائیں دیوار اور بائیں دیوار ایک جیسی ہے جو ثقب کرم کے دو دھانوں جیسا ہی ہے اور یہ دونوں بھی ایک جیسے ہی ہوں گے۔

    پھر اس نے اس جانب اشارہ کیا کہ میزنر کی خلاء کلاسیکل اور کوانٹم میکانیات دونوں میں ہی غیر پائیدار تھی۔ مثال کے طور پر اگر آپ دائیں دیوار کی طرف روشنی کی کرن کو پھینکیں گے تو روشنی کی کرن دائیں دیوار سے نمودار ہوتے ہوئے ہر مرتبہ توانائی کو بڑھا لے گی۔ روشنی کی کرن نیلے طیف کی طرف منتقل ہو جائے گی یعنی کہ وہ زیادہ توانائی والی ہو جائے گی یہاں تک کہ اس کی توانائی لامحدود ہو جائے گی جو کہ ایک ناممکن سی بات ہے۔ یا روشنی کی کرن اس قدر طاقتور ہو جائے گی کہ یہ دیوہیکل ثقلی میدان پیدا کر دے گی جو کمرے / ثقب کرم کو خود ہی ڈھیر کر دے گی۔ لہٰذا اگر آپ اس میں سے گزرنے کی کوشش کریں گے تو ثقب کرم منہدم ہو جائے گا۔ کوئی بھی اس بات کو ثابت کر سکتا ہے کہ ایک توانائی کی حرکت کو ناپنے والا آلہ جو خلاء میں موجود مادّے اور توانائی کو ناپتا ہے وہ لامحدود ہو جائے گا کیونکہ اشعاع لامحدود مرتبہ دونوں دیواروں سے گزرے گی۔

    ہاکنگ کے لئے یہ وقت میں سفر کی بند گلی ہے – کوانٹم کی اشعاع کا اثر اس وقت تک بنتا رہے گا جب تک کہ وہ لامحدود نہ ہو جائے جس کے نتیجے میں انتشار پھیل جائے گا اور وقت کے مسافر کو جان سے مار کر ثقب کرم کو بند کر دے گا۔

    کیونکہ ہاکنگ کے مقالے میں انتشار کے سوال نے طبیعیات کے جہاں میں گرما گرم بحث کو جنم دے دیا ہے جس میں دونوں اطراف کے سائنس دان موجود ہیں جن کی بقائے تقویم کے حوالے سے اپنی الگ سوچ ہے۔ اصل میں تو کچھ طبیعیات دانوں نے مناسب چناؤ مثلاً حجم و لمبائی میں تبدیلی کے ذریعہ ہاکنگ کے مفروضے میں سقم ڈھونڈنے شروع کر دئیے ہیں۔ انھیں معلوم ہوا کہ کئی حل تو ایسے ہیں جہاں توانائی کی حرکت پیمائی کی مقدار تو اصل میں انتشاری کیفیت میں ہوتی ہے لیکن دوسرے حل میں اس کو ٹھیک طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے۔ روسی طبیعیات دان سرگئی کراشنیکوف نے مختلف ثقب کرموں کے اس انتشار کے مسئلے کا جائزہ لیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ " کوئی بھی ایک ریت کے ذرّے جیسا ثبوت موجود نہیں ہے جو یہ بات پیش کرے کہ ٹائم مشین غیر پائیدار ہوگی۔"

    یہ طوفان ہاکنگ کے خلاف اس حد تک جا رہا ہے کہ پرنسٹن کے طبیعیات دان لی زن لی نے تو ایک بقائے ضد تقویم مفروضہ پیش کر دیا ہے۔" کوئی بھی طبیعیات کا ایسا قانون موجود نہیں ہے جو مقید وقت جیسے خم کو روک سکے۔"

    ١٩٩٨ء میں ہاکنگ کو مجبوراً واپس مورچے پر جانا پڑا۔ اس نے لکھا،" یہ حقیقت کہ توانائی کی حرکت پیمائی [اکثر موقعوں پر ] انتشار کو ناپنے میں ناکام ہو گئی ہے اس بات کا عندیہ دے رہی ہے رد عمل بقائے تقویم کو لازم نہیں کرتا۔" اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وقت میں سفر ممکن ہے بلکہ ہمارا فہم اس حوالے سے ابھی نامکمل ہے۔ طبیعیات دان میتھیو وائزر ہاکنگ کے مفروضہ کی ناکامی کو "وقت میں سفر کے حمایتیوں کے حق میں ثبوت کے طور پر دیکھنے کے بجائے اس بات کے عندیہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں کہ بقائے تقویم کے حل طلب مسائل مکمل طور پر کوانٹم ثقل کے نظرئیے کا طالب ہے ۔"

    آج ہاکنگ یہ نہیں کہتا کہ وقت میں سفر مطلق ناممکن ہے بلکہ اس کو بہت ہی دور کی کوڑی اور غیر عملی کہتا ہے۔ امکانات بہت تیزی کے ساتھ وقت کے سفر کے خلاف آرہے ہیں۔ لیکن کوئی بھی اس کو مکمل طور پر رد نہیں کرتا۔ اگر ہم کسی طرح سے بڑی مقدار میں مثبت اور منفی توانائی کو قابو میں کر لیں اور پائیداری کے مسئلے پر قابو پا لیں تو اصل میں وقت میں سفر ممکن ہے۔ ( اور شاید اس کی وجہ کہ ہمارے پاس مستقبل کے مسافروں کا سیلاب اس لئے نہیں آ رہا ہے کیونکہ وقت میں سب سے پیچھے اس وقت تک جایا جا سکتا ہے جب ٹائم مشین بنائی گئی ہو اور شاید ٹائم مشین اب تک نہیں بنائی گئی ہے۔)
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: آپ کے کمرے میں کائنات Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top