Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 5 اپریل، 2016

    وین اسٹاکم کی ٹائم مشین



    آئن سٹائن کے نظرئیے میں مکان و زمان ایک لاینفک وحدت میں جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ نتیجتاً کوئی بھی ثقب کرم جو خلاء میں موجود دو دور دراز کے نقاط کو ملاتا ہے ہو سکتا ہے کہ وقت کے دو دور دراز کے نقاط کو بھی ملا سکتا ہے۔ بالفاظ دیگر آئن سٹائن کا نظریہ وقت میں سفر کی اجازت دیتا ہے۔

    وقت کا خیال بذات خود صدیوں میں جا کر ارتقا پذیر ہوا ہے۔ نیوٹن کے لئے وقت ایک ایسے تیر کی مانند تھا جس کو ایک دفعہ چھوڑ دیا تو وہ کبھی اپنا راستہ نہیں بدلتا اور اپنے ہدف تک کا سفر بغیر غلطی کے یکسانیت سے کرتا ہے۔ آئن سٹائن نے مکان کے خم کا نظریہ متعارف کروایا۔ لہٰذا وقت ایک ایسے دریا کی مانند ہے جو کائنات سے گزرتے ہوئے کبھی تیز رفتار ہوتا ہے تو کبھی آہستہ ۔ لیکن آئن سٹائن اس امکان سے پریشان تھا کہ وقت کا دریا اپنے آپ پر خم کھا کر واپس مڑ سکتا ہے۔ شاید وقت کے دریا میں بھنور یا کانٹے بھی موجود تھے۔

    ١٩٣٧ء میں اس امکان کا ادراک اس وقت ہوا جب ڈبلیو جے وین اسٹاکم نے آئن سٹائن کی مساوات کا ایک ایسا حل نکالا جو وقت میں سفر کی اجازت دیتا ہے۔ اس نے شروعات ایک لامحدود گھومتے ہوئے سلنڈر سے کی۔ ہرچند طبیعی طور پر یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی لامحدود شئے بنائی جا سکے۔ لیکن اس نے حساب لگایا کہ اگر کوئی ایسا جسم روشنی یا اس کی قریبی رفتار سے گھومے گا تو یہ مکان و زمان کی ساخت کو اپنے ساتھ رگڑتا ہوا کھینچے گا جس طرح سے شیرہ بلینڈر کے بلیڈ کے ساتھ کھنچتا ہے۔ (اس کو ساخت کی کھنچائی کہتے ہیں اور اس کے تجرباتی طور پر گھومتے ہوئے بلیک ہول کی مفصل تصویروں میں دیکھ بھی لیا گیا ہے۔)

    کوئی بھی مہم جو بھی اس سلنڈر کے ساتھ ہوگا وہ بھی اس کے ساتھ روشنی کی زبردست رفتار حاصل کرتے ہوئے چلے گا۔ اصل میں ایک دور دراز شاہد کے لئے ایسا لگے گا کہ یہ مہم جو روشنی کی رفتار سے بھی تیز سفر کر رہا ہے۔ ہرچند کے وین اسٹاکم خود بھی اس وقت اس بات کا ادراک نہیں کر سکا کہ اس سلنڈر کے گرد ایک مکمل چکر کھانے کے بعد آپ اصل میں وقت میں واپس چلے جاتے ہیں اور اس دور میں پہنچ جاتے ہیں جب آپ اس سفر کو شروع کرنے والے تھے۔ اگر آپ نے سفر دوپہر میں شروع کیا ہے تو آپ اپنے سفر کے آغاز والی جگہ تک پچھلی شام کے چھ بجے پہنچ جائیں گے۔ جتنا تیز سلنڈر گھومے گا اتنا ہی دور آپ ماضی میں جا سکتے ہیں۔( ماضی میں دور تک جانے کی صرف ایک حد ہے وہ یہ کہ آپ اس سلنڈر کی تخلیق سے پہلے کے زمانے میں نہیں جا سکتے۔)

    کیونکہ سلنڈر ایک بانس جیسا ہوتا ہے لہٰذا ہر دفعہ جب بھی آپ اس کے گرد ایک چکر مکمل کریں گے تو آپ وقت میں اور دور تک چلے جائیں گے۔ بلاشبہ کوئی بھی اس حل کو اس لئے رد کر سکتا ہے کہ سلنڈر لامحدود طور پر لمبا نہیں ہو سکتا۔ مزید اگر ایسا سلنڈر بنایا جا سکتا تو سلنڈر کی مرکز گریز قوّت بہت ہی زیادہ ہوگی جس کے نتیجے میں سلنڈر کا مادّہ خلاء میں اڑ جائے گا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: وین اسٹاکم کی ٹائم مشین Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top