Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 7 اپریل، 2017

    گیمو کی کائنات

    جارج گیمو بہت ہی اثر انگیز کردار تھا جس کا بے پایاں تخیل اس کو نیوکلیائی طبیعیات سے علم کائنات تک اور پھر سالماتی حیاتیات کی دنیا میں لے گیا۔ اس نے سائنس کے ان تین شعبوں میں بہت اہم کردار ادا کیا - بیسویں صدی کی سائنس کے تین اہم شعبے - اور عوام الناس کے لئے کتابیں لکھنے کا وقت بھی ڈھونڈ نکالا، وہ بہت ہی عملی قسم کے مذاق اپنے دوستوں کے ساتھ کرتا تھا اور اس نے عام طور سے دنیائے سائنس کو صدی کے نصف عشروں میں روشن کر دیا۔ اس نے یہ سب چھوٹی غلطیوں جیسا کہ الفاظ کا املا اور تاریخ میں لاپرواہ ہونے اور کام کرتے وقت سادہ حساب لگانے میں ناکامی کا سامنا کرنے کے باوجود حاصل کر لیا۔ یوکرائن میں واقع اوڈیسا میں 1904ء میں پیدا ہوا، 1930ء کے عشرے کے وسط میں امریکہ چلا گیا، گیمو ہمیشہ اپنے دوستوں کو لکھے ہوئے خط میں دستخط 'جیو' لکھ کر کرتا تھا، ایک ایسا مخفف جس کے بارے میں اسے غیر متزلزل طور پر یقین تھا کہ وہ 'جو' پکارا جائے گا؛ لہٰذا بطور 'جو' وہ اپنی موت تک بہت ہی زیادہ تعداد میں لوگوں کا دوست رہا۔ 

    روس میں انقلاب کے جھمیلے اور خانہ جنگی میں زندگی گزرنے کے بعد گیمو نووروسکی یونیورسٹی میں داخل ہو گیا، تاہم جلد ہی لیننگریڈ یونیورسٹی میں منتقل ہو گیا جہاں اس نے 1928ء تک قیام کیا، اپنی پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی اور خود فرائیڈ مین سے فرائیڈ مین کے کائنات کے نمونے کی تعلیم حاصل کی۔ ایک مرتبہ تعلیم یافتہ ہو جانے کے بعد اس نے گوٹنجن یونیورسٹی کا سفر کیا اس کے بعد کوپن ہیگن میں انسٹیٹیوٹ آف تھیوریٹیکل فزکسز میں گیا اور اسکے بعد کیمبرج کی کیونڈیش لیبارٹری میں اور پھر واپس کوپن ہیگن۔یہ تینوں سائنسی مرکز جہاں اس نے 1928ء سے 1931ء کے دوران سفر کیا تھا اس وقت طبیعیات کے ہونے والے انقلاب کے دل تھے اور یہیں کوانٹم طبیعیات کی دریافت ہوئی اور جوہروں کو سمجھنے کے نئے نظریہ کی شروعات بھی ہوئی۔ گیمو نے کوانٹم طبیعیات موضوع کے بڑوں سے سیکھی بعینہ جیسی اس نے علم کائنات اس کے بانیان میں سے ایک سے سیکھا تھا۔ گوٹنجن کے سفر کے دوران اس نے سائنس کی دنیا میں اپنا پہلا اہم حصّہ ڈالا اور کوانٹم نظریہ کو جوہر کے مرکزے سے الفا ذرّات کے فرار کو بیان کرنے کے لئے استعمال کیا۔

    اب یہ معلوم ہو چکا ہے کہ ان میں سے ہر الفا ذرّہ دو پروٹون اور دو نیوٹران پر مشتمل ہوتا ہے جس کو مضبوط نیوکلیائی قوت آپس میں پکڑے رکھتی ہے جو پروٹون کے درمیان دھکیل کی قوّت پر غالب ہوتی ہے۔ اصل میں وہ ہیلیئم کے مرکزوں جیسے ہوتے ہیں، ایسے ہیلیئم کے جوہر جس میں سے دو الیکٹران (بس جوہر میں صرف یہی ہوتا ہے ) کو نکال دیا جائے۔ جب ایک الفا ذرّہ بہت ہی بھاری مرکزے کے اندر ہوتا ہے تو اس کو مضبوط قوت تھامے رہتی ہے۔ اگر الفا ذرّہ صرف مرکزے سے باہر ہوگا تو برقی دھکیل کی قوت اس پر غالب ہو گی کیونکہ نیوکلیائی قوت کی عمل داری بہت ہی کم جگہ پر ہوتی ہے اور اس طرح سے ذرّہ خارج ہو جاتا ہے۔ الفا ذرّات کے لئے پائیدار حالت کے نظریئے کو توانائی کی صورت میں بطور وادی کی تہ کے آگے بڑھا کر مرکزہ ایک معدوم ہوئے آتش فشاں کے اندرون کی طرح ہے۔ آتش فشاں کے دل کی گہرائی میں یہ سرگرمی سے پائیدار ہوگا؛ تاہم اگر یہ تھوڑا سے بھی آتش فشاں سے باہر ہوا تو وہ پہاڑ کی کھڑی ڈھلان کی طرف ہوگا اور تیزی سے گرے گا۔ گیمو نے بتایا کہ کس طرح سے الفا ذرّات مرکزے کے اندر سے باہر کی طرف پہاڑ سے گریں گے - اور اس کی الفا ذرّات کے تنزلی کی توجیح مرکزے پر لاگو ہونے والے پہلے کوانٹم نظریہ کا اطلاق تھا۔

    1931ء میں گیمو کو روس میں واپس بلا لیا گیا جہاں وہ لیننگریڈ میں واقع اکیڈمی آف سائنسز میں ماسٹر آف ریسرچ لیننگریڈ انوریستے میں طبیعیات کا پروفیسر تعینات ہوا۔ تاہم اس کی جوشیلی طبیعت اور آزاد روش اس کی زندگی کو 1930ء کے عشرے میں اسٹالن کے دور میں مشکل ہی سے خوش رکھ سکتی تھی اور جب اس کو 1933ء میں برسلز میں ایک سائنسی کانفرنس میں جانے کی اجازت ملی تو اس نے موقع کا پورا فائدہ اٹھایا اور واشنگٹن ریاست میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی چلا گیا جہاں یہ 1934ء سے 1956ء تک طبیعیات کا پروفیسر رہا اور اس کے بعد بولڈر میں واقع کولوراڈو یونیورسٹی میں اپنی موت تک تعینات رہا۔ 

    خاکہ 5.7 الفا ذرّات کسی مرکزے کے اندر مضبوط نیوکلیائی قوّت سے پھنس جاتے ہیں۔ وہی ذرّہ مرکزے کے باہر بھاگ جاتا ہے جب برقی قوّت اس کو دھکیلتی ہے۔ تاہم ایسا کیسے ہوتا ہے کہ کوئی الفا ذرّہ مرکزے سے باہر بغیر کسی توانائی کے نکل کر بیچ کی پہاڑی پر چڑھ جاتا ہے؟ جارج گیمو کی الفا تنزلی کے عمل کی توجیح مرکزے پر کوانٹم طبیعیات کا پہلا کامیاب اطلاق تھا۔

    گیمو کی اس دلچسپی نے کہ کس طرح سے چیزیں جوہر کے مرکزے سے نکلتی ہیں اس کو ذرّات کے اندر داخل ہونے کی بابت حیران کیا پہاڑ پر باہر سے چڑھ کر اس علاقے میں اترنا جہاں مضبوط نیوکلیائی قوّت کا غلبہ ہوتا ہے۔ وہ اس ابتدائی حساب میں شامل تھا جس نے بتایا تھا کہ اگر پروٹون کو جوہر میں چند کلو وولٹ کی توانائی سے داغا جائے تو اس سے ایک اس قسم کا نیوکلیائی رد عمل پیدا ہوتا ہے جو نیوکلیائی انشقاق اور الفا تنزلی کا سبب بنتا ہے۔ جان کرافٹ اور ارنسٹ والٹن جو کیونڈش لیب میں کام کر رہے تھے اس کام کو انہوں نے 1932ء میں ہی کیا تھا جہاں دنیا کا پہلا ذرّاتی اسراع گر بنایا تھا جس میں پروٹون کو اسراع دینے کے لئے بلند وولٹیج کے برقی میدان کو استعمال کیا اور ان کو جوہروں سے ٹکرا دیا اور اس سے وہی رد عمل شروع ہوا جیسا کہ گیمو نے قیاس کیا تھا۔ یہ جوہری بم بنانے اور جوہری توانائی حاصل کرنے کے راستے کی طرف پہلا قدم تھا جس میں توانائی کو عمل انشقاق سے حاصل کیا جاتا ہے۔ تاہم موجودہ نوویہ میں پروٹون کو جڑے رہنے کا خیال ہی درحقیقت ان کو آپس میں اتنا دھکیلتا ہے کہ جس سے وہ لمبے فاصلے پر کام کرنے والی برقی دھکیل کی قوت پر غالب آ جاتے ہیں اور کم فاصلے پر کام کرنے والی نیوکلیائی قوت کو کام کرنے کا موقع دیتے ہیں اسی سے گیمو کو بگ بینگ کی راہ بھی ملی۔

    گیمو کی کائنات کا اہم جز نیوٹران ہے۔ جب تک نیوٹران ایک پائیدار جوہر کے مرکزے کے اندر ہوتا ہے وہ بطور نیوٹران اپنی شناخت قائم رکھتا ہے۔ تاہم ان کو اگر اس سے باہر چھوڑ دیا جائے تو انفرادی نیوٹران خود سے انحطاط ہو کر ایک پروٹون اور ایک الیکٹران میں ٹوٹ جاتے ہیں۔ یہ انحطاط بہت تیزی سے ہوتا ہے جس کی آدھی زندگی لگ بھگ 13 منٹ کی ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ بہت ہی ضخیم نیوٹران سے بھری ہوئی کائنات سے شروع کریں، جو ایک قسم کی نیوٹران گیس ہو گی تو آپ کے پاس بہت جلدی ہی پروٹون اور الیکٹران کی رسد جمع ہو جائے گی اور ہر قسم کے ذرّات کی بہت درست اور وافر مقدار بھی (الیکٹران کی اتنی ہی تعداد جتنی کہ پروٹون کی ہے) کہ ہر پائیدار جوہر جو بن سکتا ہے جس میں برابر تعداد کے پروٹون اور الیکٹران ہوں گے اور کوئی بھی اضافہ برقی بار نہیں بچے گا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: گیمو کی کائنات Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top