Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 26 اپریل، 2017

    ہیلیئم کا مسئلہ


    ستاروں کے اندر دوسرے تعاملات کے علاوہ یہ تمام اس تہرے الفا ذرّات کو قید کرنے والے عمل سے گزرے ہیں۔ تاہم نجمی نیوکلیائی تالیف اس بات کو بیان نہیں کر سکتی کہ آیا کیوں کائنات میں بہت زیادہ ہیلیئم موجود ہے۔ باوجود اس کے کہ گیمو اور الفر نے بگ بینگ میں کامیابی کے ساتھ ہیلیئم کے بننے کا بیان کر دیا تھا، اس 'ہیلیئم کے مسئلے ' نے فلکی طبیعیات دانوں کو 1950ء کے عشرے کے اواخر میں اور 1960ء کے عشرے کے اوائل میں کافی دق کر کے رکھا تھا۔ شاید کیونکہ وہ اپنے چاہنے جانے والے مقصد میں ناکام ہو گئے تھے جس میں تمام عناصر کو اس طرح سے بننا تھا لہٰذا ان کی ہیلیئم کو بنانے کی کامیابی کو نظر انداز کر دیا گیا تھا؛ وجہ چاہئے کوئی بھی ہو، یہ کام بھی فولر اور اس کے شاگرد رابرٹ واگنر اور ایک مرتبہ پھر فریڈ ہوئیل پر چھوڑ دیا گیا تھا جنہوں نے اپنے نیوکلیائی تعاملات کی شرح کے بہتر علم کو ان حالات میں لاگو کیا جس کے بارے میں سمجھا جاتا تھا کہ وہ تخلیق کائنات کے پہلے چند منٹوں کے درمیان موجود ہوں گی۔ 

    لگ بھگ سو سے زیادہ نیوکلیائی عمل کے تعاملات کی شرح کے ساتھ جو فولر کی جماعت نے حساب میں رکھے تھے اور اس بات کا استعمال کرتے ہوئے کہ تجربہ گاہ میں نظر آنے والے دوسرے تعاملات انتہائی غیر اہم ہیں، اس جماعت نے یہ بات منوالی کہ ہیلیئم سے بھاری کسی بھی قسم کے عنصر کی کوئی بھی اہم مقدار بگ بینگ میں نہیں بن سکتی تھی، اور بگ بینگ سے ہیلیئم-4 کا حصّہ 25 فیصد ہی ہونا تھا اور اس کے ساتھ ڈیوٹیریئم، ہیلیئم-3 اور تھوڑی سی لیتھیم -7 بعینہ اسی نسبت سے جڑی ہوئی تھی جس نے یہ عناصر نظام شمسی میں پائے جاتے ہیں۔ 

    واگنر، فولر اور ہوئیل نے اپنے کام کو 1967ء میں شایع کیا۔ یہ میرے لئے ایک اور اعزاز کی بات تھی - میرا پہلا کیمبرج کا دورہ اس جماعت کی سننا تھا جس نے اپنی کھوج کی رپورٹ کی تھی، اور میں اچھی طرح یاد ہے کہ ایک چبنے والا سوال کسی نامعلوم جمع ہوئے تحقیقی طلباء میں سے کیا، جو اسٹیفن ہاکنگ تھا۔ یہ دورہ اور اس مجلس کی خوشی وہ اہم چیز تھی جس نے مجھے سسیکس یونیورسٹی سے کیمبرج آنے کی ترغیب دی تاکہ میں علم کائنات میں تحقیق کر سکوں۔ میں آخر میں نجمی ساخت کے مسئلے پر آ کر اٹک گیا تاہم میں اب بھی یہ سمجھتا ہوں کہ دورہ کافی قابل قدر تھا! اس سے کہیں زیادہ اہم بات یہ ہے کہ واگنر، فولر اور ہوئیل کی شراکت کا علم کائنات پر اہم اثر ہے۔ سر ولیم مککریا کہتے ہیں، ' یہ وہ مقالہ تھا جس نے کئی طبیعیات دانوں کو بگ بینگ کو بطور مقداری سائنس کے تسلیم کرنے پر مجبور کیا، '

    حقیقت تو یہ ہے کہ سائنس اس قدر 'سنجیدہ' ہے کہ وہ کائنات میں ہیلیئم کی فراوانی سے بھی زیادہ لطیف مسائل کو حل کر سکے۔ ہیلیئم ڈیوٹیران، ہائیڈروجن کے بھاری مرکزوں (ڈیوٹیریئم)میں ہونے والے عمل گداخت سے بنتا ہے۔ قریب قریب تمام ڈیوٹیران اس عمل کے دوران استعمال ہو جاتا ہے، تاہم ستاروں اور کہکشاؤں کی طیف پیما تحقیق کو دیکھ کر لگتا ہے کہ آج کائنات میں موجود تمام ہائیڈروجن کی تھوڑی سی مقدار - 0.01 سے لے کر0.001 فی صد - ڈیوٹیریئم کی حالت میں ہے۔ بگ بینگ سے نمودار ہونے والی ہیلیئم کی نسبت اس طرح کے عوامل کے لئے کچھ زیادہ حساس نہیں ہے جیسا کہ بگ بینگ سے نمودار ہونے والے مادّے کی مجموعی کمیت، تاہم یہ معلوم ہوا کہ ڈیوٹیریئم کی فراوانی کمیت کے لئے بہت حساس اشارہ ہے۔ اگر حساب لگانے میں زیادہ کمیت کے نمونے استعمال ہوئے تب ردعمل تیزی سے آگے بڑھیں گے اور ڈیوٹیران جلدی سے ختم ہو جائے گا۔ اور جس قسم کا حساب ویگنر، فولر اور ہوئیل نے لگایا تھا اس سے عندیہ ملتا ہے کہ کائنات میں روز مرہ کے پائے جانے والے مادّے کی کمیت اس حد فاصل سے کہیں کم ہے جو بند کائنات کے لئے اور واپس آگ کے گولے میں منہدم ہونے کے لئے ایک دن درکار ہے۔ یہ اس ثبوت کا سب سے مضبوط ٹکڑا ہے جو اس امکان کے بارے میں بتاتا ہے کہ ہماری کائنات کھلی ہوئی ہے اور ہمیشہ پھلتی رہے گی۔ لیکن یہ اس موضوع پر حرف آخر نہیں ہے۔ علم کائنات کا جدید ترین تصور جس پر بحث اس کتاب میں آگے چل کر کی جائے گی اس میں یہ امکان شامل ہے کہ دوسری صورت کے مادّے کی عظیم مقدار کائنات میں موجود ہو گی جس نے اس قسم کے نیوکلیائی تعاملات میں حصّہ نہیں لیا ہو گا جیسا کہ ویگنر، فولر اور ہوئیل اور ان کے جانشینوں نے بیان کئے ہیں، اور جو کائنات کو ثقلی طور پر 'بند' کر سکتے ہیں اس بات سے قطع نظر کہ ڈیوٹیریئم ہمیں عام مادّے - اس سے میری مراد جوہر اور جوہری مرکزے جو بگ بینگ سے نکلے ہیں - کے بارے میں کیا بتا رہا ہے۔ تاہم یہ 1960ء کے عشرے میں کہانی سے کافی آگے کی بات تھی۔ 

    اس وقت نیوکلیائی تالیف کی تفتیش نے خوبصورتی کے ساتھ ٹکڑوں کے جوڑوں کو بگ بینگ کے حق میں بیٹھا دیا۔ گیمو کے بعد سے تمام تفتیش بتاتی ہے کہ ہیلیئم سے بھاری تر عنصر بگ بینگ میں نہیں بن سکتے تھے۔ ان کو کہیں اور بننا تھا۔ نجمی نیوکلیائی تالیف کی مساوات بتاتی ہے کہ ہیلیئم سے بھاری ہر چیز حقیقت میں ستاروں کے اندر بن سکتی ہے، تاہم کائنات میں پائی جانے والی ہیلیئم نہیں ؛ یہ لازمی طور پر کہیں اور بنی ہے۔ بگ بینگ کے نظریے کو نیوکلیائی تالیف درکار تھی؛ نجمی نیوکلیائی تالیف کو بگ بینگ کی ضرورت تھی۔ گرم بگ بینگ اور ستاروں کے اندر ہونے والے نیوکلیائی تالیف کے امتزاج نے مل کر خوبصورت تصویر ہر وجود میں آنے والی چیز کے متعلق دی۔ 

    اور 'قدری سائنس' کا ایک اور ٹکڑا موجود تھا جس نے 1967ء کے اس مقالے میں جس نے طبیعیات دانوں کو بیٹھا کر بگ بینگ نظریے پر غور کرنے میں مدد دی۔ ویگنر، فولر اور ہوئیل نے اپنے کام میں نئی دریافت کا قدری اطلاق، پس منظر کی خرد امواج، کو اپنے نمونے کو قائم کرنے کے لئے شامل کیا۔ یہ وہ کائناتی پس منظر کی اشعاع تھیں جس کا گیمو اور اس کے ساتھیوں نے 1950ء کے عشرے میں جزوی طور پر اندازہ لگایا تھا اور اس کے بعد بھول گئے تھے۔ یہ اس ثبوت کا دوسرا طاقتور حصّہ تھا کہ اصل میں کائنات ایک گرم گیند سے ظہور پذیر ہوئی ہے - کائنات کی دوسری کنجی۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ہیلیئم کا مسئلہ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top