Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 4 اپریل، 2017

    الکحل

    (Alcohol)
    (الکحل)
    عورتوں میں پلکوں کو سیاہ کرنے کا رواج کئی صدیوں سے چلا آ رہا ہے۔ جس کا مقصد غالباً یہ ہوتا ہے کہ کسی طرح ان کی آنکھیں بڑی اور چمک دار نظر آئیں۔ عرب عورتیں بھی اس مقصد کے لیے ایک باریک پسا ہوا سفوف استعمال کرتی تھیں اور اس سفوف کے لیے عربی میں "الکحل" کا لفظ استعمال ہوتا تھا۔ اس لفظ کے معنی”سرمے کی طرح باریک“ ہیں۔

    پھر ازمنہ وسطٰی کے کیمیادانوں نے کسی بھی قسم کے باریک سفوف کے لئے اس لفظ کو استعمال کرنا شروع کر دیا۔ اس کا اطلاق خاص طور پراتنے باریک سفوف پر ہوتا تھا کہ جسے محسوس نہ کیا جا سکے۔

    پھر سولہویں صدی کے ابتدائی سالوں میں ہی اسی وقت کیمیا دانوں نے اس اصطلاح کو ایسے بخارات کے لیے استعمال کرنا شروع کیا جنہیں مخصوص مائعات میں سے باہر نکالا جا سکتا تھا۔ یہ بخارات بھی ”ناقابل محسوس“ تھے۔ اسی طرح جب وائن (wine) یعنی شراب کو گرم کیا جاتا تھا تو اس سے بخارات نکلتے تھے۔ پہلے پہل ان بخارات کو ” الکحل آف وائن" کہا جاتا تھا پھر آہستہ آہستہ اسے صرف ” الکحل “ ہی کہا جانے لگا۔

    جب وائن کو گرم کیا جاتا ہے تو اس میں موجود الکحل پانی کی نسبت زیادہ آسانی سے ابلتا ہے۔ اس کے بخارات میں الکحل کا ارتکاز اس سے زیادہ ہوتا سے جتنا کہ اس وائن میں پہلے سے موجود تھا۔ اب اگر ان بخارات کو ٹھنڈا کیا جائے تو نتیجتاً حاصل ہونے والا مائع پہلے والی وائن سے زیادہ بہتر اور طاقتور ہوگا۔ اس عمل کو "distillation" یعنی عمل کشید کہا جاتا ہے۔ یہ اصطلاح لاطینی زبان کے دو لفظ "-de"(نیچے) اور "stilla"(ایک چھوٹا قطرہ) کا مجموعہ ہے اور اس عمل کے نتیجے میں دراصل ہوتا بھی یہی ہے کہ بخارات جب ٹھنڈے ہوتے ہیں تو یہ چھوٹے چھوٹے ٹھنڈے قطروں کی صورت میں جمع ہو کرنیچے رکھے ہوئے کسی برتن میں گرتے ہیں اس طریقہ سے مرتکز ہونے والے الکحلی مشروبات كو کشیدی شراب (distilled liquors) کہا جاتا ہے اور اس عمل کے لئے استعمال میں آنے والے آلے کو آلہ کشید یا انبیق (still) کہتے ہیں۔ درحقیقت عمل کشید اس لحاظ سے ایک ایسا اہم کیمیائی طریقہ عمل ہے اس کے ذریعے سے بہت سی اقسام کے مائعاتی آمیزوں میں سے منفرد مرکبات کو الگ الگ کیا جا سکتا ہے۔

    اب کیمیا دان "alcohol" کے لفظ میں آنے والے "ol" کے لاحقے کو الکحل کی طرح کے تمام مرکبات کے ناموں میں استعمال کرتے ہیں۔ ان سب مرکبات کے مالیکیولوں میں ایک ہائیڈروکسل گروپ ہوتا ہے۔ یہ ہائیڈروکسل گروپ دراصل ہائیڈروجن اور آکسیجن کے ایک ایک ایٹم کے مجموعے پر مشتمل ہوتا ہے اب وائن کے الکحل کے مالیکیول میں ایتھر کی طرح کاربن کے دو ایٹموں کا ایک گروپ ہوتا ہے۔ اس لیے اس کو (Ethyl alcohol) یا ایتھانول (Ethanol) کہتے ہیں

    اس ضمن میں ایک بڑی عجیب و غریب بات یہ ہے کہ ہم اردو میں الکحل کے لئے اسپرٹ کا لفظ استعمال کرتے ہیں جو دراصل انگریزی لفظ ہے جبکہ انگریز اس کے لیے ہمارے آباؤ اجداد کی زبان عربی کا لفظ الکحل استعمال کرتے ہیں۔ اس لحاظ سے ایک ہی شے کے لئے اگر ہم ان کی زبان کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو وہ ہماری عربی زبان کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: الکحل Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top