Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    پیر، 24 اپریل، 2017

    ٹرپل الفا پراسیس

    یہ خیال اچھا لگتا ہے تاہم یہ بھی مسائل شکار ہو جاتا ہے جس طرح ایڈنگٹن اس وقت مسئلے میں گھر گیا تھا جب طبیعیات دانوں نے اس کو بتایا کہ سورج اتنا گرم نہیں ہے کہ ہائیڈروجن کا عمل گداخت اس میں وقوع پذیر ہو سکے۔ جب ایک طبیعیات دان ایڈ سالپیٹر نے کیلوگ تجربہ گاہ کا 1951ء میں دورہ کیا تو اس نے درست حساب لگائے اور اس نے دیکھا کہ قاطع حصّے اس وقت بھی اتنے بڑے نہیں تھے۔ آپ ستاروں کے اندر کاربن تو بنا سکتے ہیں تاہم یہ بہت زیادہ نہیں ہو سکتا۔ اب ہوئیل نے ایک ڈرامائی حصّہ ڈالا۔ وہ 1953ء میں کالٹک گیا اور اس کو یقین ہو گیا کہ تمام بھاری عناصر ستاروں کے اندر ہی بنے ہیں۔ اس نے حسابات کو دوسری طرح سے ستاروں میں بھاری عناصر کی فراوانی کا مشاہدہ کردہ پیمائش کا استعمال کر کے (طیف بینی سے ) نمٹایا اور یہ نتیجہ نکالا کہ کتنا تیزی کے ساتھ تہرے تصادم کو لازمی طور پر وقوع پذیر ہونا چاہئے اور اس کو معلوم ہوا کہ اس کو اس سے کہیں زیادہ تیزی سے ہونا چاہئے جتنا کہ سالپیٹر نے اندازہ لگایا تھا۔ لہٰذا اس نے اندازہ لگایا کہ کاربن-12 کا مرکزہ لازمی طور پر اس قابل ہو گا کہ وہ اس حالت میں وجود قائم رکھ سکے جس کو برانگیختہ حالت کہتے ہیں، ایک ایسی حالت جس میں توانائی کی مقدار مرکزے کے لئے درکار مناسب حالت سے زائد ہوتی ہے۔ اگر ایسی برانگیختہ حالت انتہائی درست اور ٹھیک توانائی کی مقدار کے ساتھ وجود رکھتی ہے، صرف تب ہی تین الفا ذرّات کا تصادم کاربن-12 کے مرکزے کو بنانے کے لئے اتنی مقدار میں ترغیب دے سکتا ہے کہ تمام ستاروں کے طیف میں قابل مشاہدہ بنی ہوئی کاربن کو دیکھا جا سکے۔ ردعمل کو ایک ایسا عمل ترغیب دیتا ہے جس کو تین الفا ذرّات کی توانائی کی حالت اور کاربن-12 کے مرکزوں کی توانائی کی حالت کے درمیان گمگ کہتے ہیں، اور یہ گمگ صرف اسی وقت وقوع پذیر ہوتی ہے جب کاربن-12 کی توانائی کی حالت بالکل درست حالت میں ہوتی ہے، یہی وہ چیز تھی جس کی بدولت ہوئیل اس قابل ہوا کہ کاربن-12 کی برانگیختہ حالت کے بارے میں اندازہ لگا سکے۔ 

    ہوئیل نے کالٹک پر موجود طبیعیات دانوں سے اپنی ضد کو منوا لیا یہاں تک کہ ان میں سے ایک جماعت نے کاربن-12 کی برانگیختہ حالت کو اس رد عمل کو استعمال کر کے دیکھا جس میں ڈیوٹیریئم کے ذرّات نائٹروجن-14 کے مرکزے سے ٹکرا کر کاربن-12 اور ایک الفا ذرّے کو بناتے ہیں۔ اور انہوں نے اس کو وہیں پایا جہاں ہوئیل نے اس کے پائے جانے کی پیش گوئی کی تھی۔ 

    تاہم اب بھی اس بات کو ثابت کرنے کے لئے یہ ایک قدم پیچھے تھا کہ کاربن-12 کی برانگیختہ حالت تین الفا ذرّات کے تعاملات سے بن سکتی ہے لیکن اب فولر نے دو لوگوں لورٹسن اور چارلس کک کے ساتھ کام کر کے کاربن-12 کی برانگیختہ حالت کو بوران-12 کی انحطاط پذیر حالت سے بنا لی تھی۔ انھوں نے دیکھا کہ اگرچہ کاربن-12 کی برانگیختہ حالت میں سے کچھ واپس اپنی کم از کم توانائی کی حالت پر لوٹ آئے ( زمینی حالت) اور کاربن-12 کے طور پر قائم رہے جبکہ ان میں سے کچھ تین الفا ذرّات میں ٹوٹ گئے۔ دوسرے حالات اگر ایک جیسے رہیں (اور اس صورت میں وہ ایک جیسے ہی تھے ) اس طرح کے نیوکلیائی تعاملات قابل الٹ ہیں۔ کیونکہ برانگیختہ کاربن- انحطاط پذیر ہو کر تین الفا ذرّات میں بٹ جاتے ہیں لہٰذا اس میں کوئی شک نہیں کہ تین الفا ذرّات مل کر کاربن-12 کی برانگیختہ حالت کو بنا سکتے ہیں۔ یہاں پر وہ ثبوت ہے کہ جس طرح سے ہائیڈروجن سے ہیلیئم بنتی ہے اسی طرح ستارے ہیلیئم سے کاربن بنا سکتے ہیں۔ ہیلیئم جلانے کا عمل بیان کرتا ہے کہ کتنے بڑے ستارے، سرخ دیو، گرم رہتے ہیں اور اسی بات نے فلکی طبیعیات دانوں کو آٹھ نمبر کے عناصر کے نیوکلیائی تالیف کی رکاوٹ کو پار کروایا۔ اور بلاشبہ یہ وہ کاربن مہیا کرتا ہے جو سی این او چکر چلانے کے لئے درکار ہوتا ہے۔ نجمی طیف پیمائی سے حاصل کردہ اطلاعات کو دیکھ کر ہوئیل نے ٹھیک اندازہ لگایا تھا جس کو طبیعیات دانوں نے زمین پر اپنی تجربہ گاہ میں کئے گئے تجربات میں پایا۔ اسی بات نے ان کو یہ اعتماد دیا کہ وہ تجربہ گاہ میں تعاملات کی پیمائش کو جاری رکھیں اور اس معلومات کو اس پورے زنجیری تعاملات میں استعمال کریں جو قدرتی طور پر پائے جانے والے عناصر کو اپنی تمام تنوع کے ہم جاؤں کے ساتھ ستاروں کے اندر بنانے کے لئے درکار ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ٹرپل الفا پراسیس Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top